چلچلاتی دھوپ میں سڑک کے کنارے خاتون نے بچہ کو جنم دیا

   

سرکاری مشنری، رشتہ داروں کی مجرمانہ غفلت سے نومولود روتے روتے ہمیشہ کیلئے خاموش ہوگیا

حیدرآباد : چلچلاتی دھوپ میں ایک غریب حاملہ خاتون نے سڑک کے کنارے گندے نالے میں بچہ کو جنم دیا اور دو گھنٹوں تک بے یار و مددگار بیہوشی کی حالت میں زمین پر پڑی رہی۔ سرکاری مشنری، رشتہ داروں اور خونی رشتوں کی مجرمانہ غفلت کے باعث نومولود نے وہیں دم توڑ دیا۔ اُدھر سے گزرنے والوں کی مہربانی سے بالآخر ماں زندہ بچ گئی۔ اس بے سہارا خاتون کو شاید وقت پر طبی امداد فراہم ہوجاتی تو اس کا بچہ زندہ رہتا۔ یہ واقعہ کسی آدی واسی یا جنگلاتی دور دراز علاقہ میں پیش نہیں آیا جہاں سہولیات کا فقدان، برقی اور آمد و رفت کی سہولت نہیں ہوتی بلکہ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے حدود میں نوتشکیل شدہ ضلع میڑچل کے جواہر نگر کارپوریشن کے حدود میں پیش آیا جو ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت کا حصہ ہے۔ ریاست تلنگانہ میں خواتین کا احترام اور ان کی حوصلہ افزائی کے ملک بھر میں چرچے ہیں اور تلنگانہ خواتین کے متعلق اقدامات کے معاملہ میں مشعل راہ بن کر اُبھر رہا ہے لیکن یہ دردناک واقعہ پوری ریاست کے وقار کو متاثر کرنے اور سرکاری اقدامات کے علاوہ انسانی اقدار کو شرمسار کرنے کے مترادف ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 30 سالہ لکشمی نامی خاتون جواہر نگر پرائمری ہیلت سنٹر سے رجوع ہوئی۔ اس خاتون کا ایک پیر زخمی تھا جو پرائمری ہیلت سنٹر کے ایک حصہ میں بیٹھ گئی اور درد سے تڑپ رہی تھی۔ عملہ نے اس خاتون سے پرائمری ہیلت سنٹر سے رجوع ہونے کی وجہ دریافت کی اور پھر درد کی دوا دے کر اسے بے یار و مددگار چھوڑ دیا۔ خاتون اپنی ساس کے ساتھ ہاسپٹل کو پہونچی تھی مگر ساس بھی بہو کو اس مشکل حالت میں چھوڑ کر چلی گئی اور پرائمری ہیلت سنٹر کے عملہ نے اسے چھوڑ دیا۔ تھوڑی دور فاصلہ طے کرنے کے بعد زخمی پیر سے مجبور یہ حاملہ خاتون سڑک کے کنارے موجود گندے پانی کے نالے میں لیٹ گئی۔ اس دوران درد سے پریشان لکشمی نے لڑکے کو جنم دیا۔ بے بس و بے سہارا ماں کے بازو نومولود روتے روتے ہمیشہ کے لئے خاموش ہوگیا۔ تقریباً 2 گھنٹے تک خاتون بے ہوشی کے عالم میں اس گندے پانی کے نالے میں پڑی رہی۔ راہگیروں نے جب اس خاتون کو اس حالت میں دیکھا تو 108 پر اطلاع دی۔ 108 سرویس کے عملہ نے پہلے اس خاتون کو پرائمری ہیلت سنٹر پہنچایا پھر وہاں سے حیدرآباد کے گاندھی ہاسپٹل منتقل کیا۔