چندرابابو نے اسرائیلی جاسوسی سافٹ ویر پیگاسس خریدا تھا

   

ممتا بنرجی کا دعوی ‘ ہمیں پیشکش ضرور کی گئی لیکن ہم نے نہیں خریدا، نارا لوکیش کی وضاحت
حیدرآباد۔18۔ مارچ (سیاست نیوز) چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے چندرا بابو نائیڈو کی جانب سے اسرائیلی جاسوسی نظام پیگاسس کی خریدی سے متعلق انکشاف کرکے آندھراپردیش و تلنگانہ میں سیاسی ہلچل پیداکردی ہے۔ ممتا بنرجی نے انکشاف کیا کہ چندرا بابو نائیڈو نے آندھراپردیش کے چیف منسٹر کی حیثیت سے پیگاسس جاسوسی سسٹم کو خریدا تھا۔ حالیہ عرصہ میں مرکز کی بی جے پی حکومت کی جانب سے اپوزیشن قائدین کے خلاف جاسوسی کیلئے پیگاسس کا استعمال کیا گیا جس پر کافی ہنگامہ ہوا تھا ۔ ممتا نے انکشاف کیا کہ چار سال قبل اسرائیلی سائبر انٹلیجنس ادارے این ایس او گروپ نے 25 کروڑ روپئے میں جاسوسی سسٹم ریاستی پولیس کو فراہم کرنے کا پیشکش کیا تھا لیکن انہوں نے انکار کیا۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ وہ اظہار خیال کی آزادی کے حق میں ہیں ، لہذا انہوں نے جاسوسی نظام حاصل نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چندرا بابو نائیڈو نے چیف منسٹر آندھراپردیش کی حیثیت سے اسرائیلی جاسوسی سسٹم کی مدد لی تھی۔ اسی دوران تلگو دیشم پارٹی نے ممتا بنرجی کے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری نارا لوکیش جو چندرا بابو نائیڈو کی کابینہ میں وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی رہے ، کہا کہ ہم نے کبھی بھی جاسوسی نظام نہیں خریدا۔ تلگو دیشم پارٹی نے کبھی بھی غیر قانونی طور پر مخالفین کے ٹیلیفون ٹیاپ نہیں کئے۔ نارا لوکیش نے کہاکہ ممتا بنرجی نے کس تناظر میں یہ بات کہی ہے، وہ نہیں جانتے ۔ تاہم اگر انہوں نے یہ بات کہی ہے تو وہ حقائق سے واقف نہیں ہے۔ کسی نے انہیں غلط اطلاع فراہم کی ہے۔ نارا لوکیش نے اعتراف کیا کہ اسرائیلی ادارہ نے حکومت کو سافٹ ویر کا پیشکش کیا تھا لیکن چندرا بابو نائیڈو نے قبول نہیں کیا۔ واضح رہے کہ پیگاسس جاسوسی معاملہ سپریم کورٹ میں زیر دوران ہے۔ نارا لوکیش نے کہا کہ اگر تلگو دیشم پارٹی جاسوسی سافٹ ویر حاصل کرتی تو جگن موہن ریڈی کی پارٹی اقتدار میں نہ آتی۔ ر