سی اے اے ’سیاہ قانون‘ کی تنسیخ کا مطالبہ، دستور کی بالادستی اور ملک کے مستقبل کیلئے جدوجہد، حامیوں سے خطاب
نئی دہلی 17 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) بھیم آرمی کے سربراہ چندرشیکھر آزاد نے تہاڑ جیل سے رہائی کے چند گھنٹوں بعد ہی جمعہ کو دہلی کی تاریخی جامع مسجد میں حاضری دی۔ وہاں وہ تقریباً 40 منٹ تک موجود رہے۔ آزاد جو نیلا سافہ باندھے ہوئے تھے دستور کا دیباچہ پڑھا اُس وقت اُن کے حامیوں نے اُنھیں گھیر لیا تھا۔ شہریت ترمیمی قانون کو اُنھوں نے سیاہ قانون کہا اور تنسیخ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ان کے پاس ملک کو متحد رکھنے سے بڑھ کر اور کوئی دوسری بات زیادہ اہمیت نہیں رکھتی۔ جامع مسجد پہونچنے سے قبل اُنھوں نے گول مارکٹ کے قریب بھگوان والمیکی مندر اور گردوارہ میں حاضری دی۔ 33 سالہ چندرشیکھر آزاد کو ضمانت پر جمعرات کی شب تہاڑ جیل سے رہا کیا گیا تھا اور جیل سے باہر نکلنے پر حامیوں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا تھا۔ پرانی دہلی کی جامع مسجد کے قریب جہاں سی اے اے کے خلاف احتجاج جاری ہے شاہین باغ، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور ملک کے دیگر کئی مقامات پر سی اے اے کے خلاف جاری احتجاج میں خواتین کی شمولیت پر خوشی کا اظہار کیا۔ چندرشیکھر آزاد نے کہاکہ ’یہ (مخالف سی اے اے) تحریک اس ملک کے مستقبل کے لئے ہے۔ ہماری شناخت کے لئے ہے اور دستور کی بالادستی برقرار رکھنے کے لئے ہے۔ اس کو مستحکم بنانا ہماری ذمہ داری ہے‘۔ دلت لیڈر نے کہاکہ دستور کا تحفظ شہریوں کی بنیادی ذمہ داری ہے اور اُنھوں نے عوام سے سی اے اے کے خلاف پرامن احتجاج جاری رکھنے کی اپیل کی۔ چندرشیکھر آزاد نے جور باغ کے کربلا میدان کا بھی دورہ کیا۔ دہلی کی ایک عدالت نے چہارشنبہ کو آزاد کی ضمانت منظور کی تھی جن پر جامع مسجد کے قریب سی اے اے احتجاج کے دوران عوام کو اُکسانے کا الزام ہے۔ اُنھوں نے 20 ڈسمبر کو جامع مسجد کے قریب سی اے اے کے مخالفین کے بڑے اجتماع سے خطاب کیا تھا۔ وہاں ان کے داخلے پر چار ہفتوں کے لئے امتناع عائد کیا گیا تھا۔ عدالت نے چندرشیکھر کو مزید یہ ہدایت بھی کی کہ وہ قومی دارالحکومت میں مزید کوئی دھرنا نہ دیں اور کہاکہ ملک و قوم کو نیراج و افراتفری کی نذر نہیں کیا جاسکتا۔ عدالت نے کہاکہ آزاد سہارنپور واپسی سے قبل اپنی مرضی کے مطابق ملک کے کسی بھی مقام کا سفر کرسکتے ہیں جن میں دہلی کی جامع مسجد بھی شامل ہے یہاں ان پر پولیس کا پہرہ رہے گا۔