مستحق کسانوں کے نام ندارد ،غیر متعلقین کے ناموں کی شمولیت، ریاستی وزیر کا ادعا
بھوپال 25 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) مدھیہ پردیش کی کانگریس حکومت نے آج الزام عائد کیاکہ سابقہ شیوراج سنگھ چوہان حکمرانی کے دوران شعبۂ امداد باہمی میں بڑا اسکام پیش آیا جو زرعی قرض کی معافی کے استفادہ کنندگان کی فہرست میں ’’بے قاعدگیوں‘‘ کا موجب بنا۔ تاہم، اپوزیشن بی جے پی نے جوابی حملے میں کہاکہ کوآپریٹیو بینکس اس طرح کی خامیاں کانگریس حکومت کی ایماء پر پیدا کررہی ہیں۔ آج یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی وزیر اسپورٹس جیتو پٹواری نے کہاکہ سابقہ چوہان زیرقیادت بی جے پی حکومت کے دوران کوآپریٹیو سیکٹر میں بڑا اسکام ہوا جس کے نتیجہ میں قرض معافی کی اسکیم سے استفادہ کرنے والوں کی فہرست میں بے قاعدگیاں پیدا ہوئیں۔ یہ خامیاں کئی جگہوں پر آشکار ہوئی ہیں۔ کانگریس کے ارکان اسمبلی اور وزراء کو ریاست بھر میں شکایات وصول ہوئی ہیں کہ مستفید ہونے والے کئی کسانوں کے نام قرض معافی والی اسکیم کی فہرست میں پائے گئے ہیں حالانکہ وہ اپنے بقایا جات پہلے ہی ادا کرچکے ہیں۔ اِس کے برخلاف جن کسانوں نے ابھی تک اپنے بقایا جات ادا نہیں کئے اُن کے ناموں کا اہل کسانوں میں کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ ایسی شکایات بھی ہیں کہ جن کسانوں نے قرض نہیں لیا اُن کے نام بھی قرض معافی اسکیم کی فہرست میں موجود ہیں۔ پٹواری نے بتایا کہ ایسی شکایات کا جائزہ لینے کے لئے کنٹرول رومس قائم کئے گئے ہیں۔ ریاستی وزیر نے کہاکہ ایسا اِس لئے ہورہا ہے کہ کیوں کہ سابقہ بی جے پی حکومت کے دوران کوآپریٹیو سیکٹر اور بینکوں میں بے ضابطگیاں ہوئیں۔ ہم ایسی بے قاعدگیوں کی انکوائری کرتے ہوئے خاطیوں کو سزا دیں گے۔ پٹواری کے الزامات کا پس منظر یہ ہے کہ ضلع آگر مالوا کے کسان کو 23,815 روپئے کے بجائے محض 13 روپئے کی قرض معافی حاصل ہوئی۔ حالانکہ وہ نومنتخب کانگریس حکومت کی معلنہ اسکیم کے تحت قرض معافی اسکیم سے استفادہ کا اہل ہے۔ قبل ازیں اِس ماہ مدھیہ پردیش کابینہ نے قرض معافی اسکیم کو منظوری دی جس کے تحت زرعی بقایا جات مالیتی دو لاکھ روپئے تک ہر اہل کاشتکار کے لئے معاف کردیئے جائیں گے۔ ابھی تک 35.10 لاکھ کسان درخواست دے چکے ہیں۔