چیتنیہ پوری کی مندر میں بدھ مت کا نوشتہ دریافت

   

محکمہ ورثہ تلنگانہ سے جگہ کو محفوظ کرنے پر غور
حیدرآباد ۔ 18 ۔ جون : ( سیاست نیوز) : حیدرآباد کے چیتنیہ پوری علاقہ میں واقع سری کوسا گنڈلا پھنگیری لکشمی نرسمہا سوامی مندر میں ایک پتھر بدھ مت کا نوشتہ جس کی دریافت کے 40 سال گزر جانے کے بعد بھی ابھی تک واضح نہیں ہوا ہے ۔ جب کہ ایک نوشتہ جو 398 عیسوی سے 440 عیسوی کے درمیان وشنو کنڈی خاندان کے گووندا وامن کی حکمرانی کا ہے ۔ اس جگہ کا ذکر بدھ مت کے مرکز کے طور پر کرتا ہے ۔نوشتہ کو صرف 10 فٹ کے اوپر اسٹول پر رکھا گیا ہے ۔ ڈی کوڈ شدہ نوشتہ کے مطابق حیدرآباد میں پایا جانے والا ایک قدیم نوشتہ ہے ۔ 1984 میں چیتنیہ پوری کبھی بدھ مت کا مرکز تھا ۔ 1980 میں مندر کی دریافت کے بعد پروفیسر اور اورینٹل کالج کے پرنسپل کوما ندورو شیش چاریلو 92 جو مندر کے پجاری بھی ہے نے کہا کہ اوپری نوشتہ کو نشان زد کرنے کے لیے سہاروں کو تعمیر کرنا ہوگا جس کے بعد کوئی بھی نوشتہ کے صحیح مواد کو جان سکتا ہے ۔ موجودہ ریکارڈ میں یہ ایک رہائشی سیل ہے جسے پتھروں سے تعمیر کیا گیا تھا ۔ جو بدھ مت کے پیروکار بعد انتا سنگھی دیوا نے ان لوگوں کے استعمال کے لیے بنایا تھا ۔ چھ سطروں پر مشتمل پراکٹ نوشتہ جس کی تشریح کی گئی تھی ۔ حیدرآباد میں پایا جانے والا سب سے قدیم نوشتہ ہے ۔ محکمہ ورثہ تلنگانہ ( پہلے تلنگانہ محکمہ آثار قدیمہ اور عجائب گھر کے نام سے جانا جاتا تھا ) کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ محکمہ کو اس نوشتہ کے بارے میں ایک خط موصول ہوا ہے ۔ اہلکاروں نے مزید کہا کہ ماہرین پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے گی اور اس جگہ کو محفوظ کیا جائے گا اور نوشتہ جات کا مطالعہ کیا جائے گا ۔۔ ش