زیڈ پی ٹی سی آزاد امیدوار کی کامیابی سے لیکر چیف منسٹر بننے تک کئی نشیب و فراز
حیدرآباد۔10۔ڈسمبر(سیاست نیوز) چیف منسٹر اے ریونت ریڈی 31 سال کی عمر سے چیف منسٹر بننے کا خواب دیکھتے رہے ہیں اور انہوں نے اپنے اس خواب کو پورا کرنے کے لئے ممکنہ کوشش کی اور اس جدوجہد میں کامیاب ہونے کے بعد اب وہ ریاست تلنگانہ کے چیف منسٹر بن چکے ہیں۔ آزاد امیدوار زیڈ پی ٹی سی کے طور پر اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کرنے والے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے 31 سال کی عمرمیں رکن اسمبلی رہتے ہوئے اپنے قریبی دوست سے کہا تھا کہ وہ ریاست کے چیف منسٹر بننے کے خواہشمند ہیں۔ ریونت ریڈی نے ادارہ جات مقامی کے زمرہ سے رکن قانون ساز کونسل منتخب ہونے کے بعد اس وقت برسراقتدار پارٹی کانگریس میں ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی کی جانب سے شمولیت کی دعوت کو ٹھکراتے ہوئے اپوزیشن تلگودیشم پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی اور بعد ازاں وہ تلگودیشم پارٹی سے رکن اسمبلی بھی منتخب ہوئے تھے۔ اے ریونت ریڈی نے برسراقتدار جماعت میں شمولیت کے بجائے اپوزیشن میں شمولیت اختیار کرنے کے متعلق نجی گفتگو کے دوران کہا تھا کہ اگر برسراقتدار سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں مواقع نہیں ملتے لیکن اگر اپوزیشن جماعت میں شمولیت اختیار کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں انتظار کے بعد ہی سہی مواقع ضرور ملتے ہیں۔ انہوں نے تلگودیشم میں رہتے ہوئے رکن قانون ساز کونسل کے انتخابات کے دوران مبینہ طور پر نامزد رکن اسمبلی اسٹیفنسن کو رشوت دینے کی کوشش کی تھی جس کے بعد انہیں کیاش فار ووٹ اسکام میں کے چندر شیکھر راؤ کے دور حکومت میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ 6ماہ تک جیل میں رہے بعد ازاں انہوں نے 2017 میں کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی اور انہیں 2018 اسمبلی انتخابات میں اپنے حلقہ اسمبلی کوڑنگل سے شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن 2019 میں کانگریس پارٹی نے ان پر اعتماد کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کے سب سے بڑے پارلیمانی حلقہ ملکاجگری سے مقابلہ کے لئے اپنا امیدوار بنایا اور حلقہ پارلیمان ملکا جگری سے ریونت ریڈی نے کامیابی حاصل کرلی اور بہت قلیل عرصہ میں کانگریس پارٹی کے ورکنگ پریسڈنٹ کے عہدہ سے صدرپردیش تلنگانہ کانگریس کے عہدہ پر فائز ہوگئے ۔ریونت ریڈی کو تلنگانہ پردیش کانگریس کی صدارت پر فائز کئے جانے کے بعد بھی ان کی سیاسی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ انہیں کانگریس کے سینیئر قائدین کی شدید مخالفت کا سامنا رہا لیکن اس کے باوجود پارٹی ہائی کمان بالخصوص مسز سونیا گاندھی ‘ مسٹر راہول گاندھی اور مسز پرینکا گاندھی کی انہیں مکمل تائید و حمایت حاصل رہی اور جب آل انڈیا کانگریس کمیٹی کا صدر مسٹر ملکارجن کھرگے کو بنایا گیا تووہ بھی ریونت ریڈی کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑے رہے۔ریونت ریڈی کو پارٹی ہائی کمان اور گاندھی خاندان کی مکمل تائید و حمایت کے نتیجہ میں وہ ریاستی سطح کی مخالفتوں سے بہ آسانی نمٹتے رہے اور جب تلنگانہ میں کانگریس نے 64 نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی تو اس کے بعد بھی بعض گوشوں سے ان کی مخالفت کی کوشش کی گئی لیکن بنیادی سطح سے جدوجہد کرتے ہوئے یہاں تک پہنچنے والے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی اپنے انتخاب کے سلسلہ میں مطمئن تھے اور انہوں نے نتائج کے بعد کی جانے والی کوششوں اور ان کی مخالفت کا جواب بھی اپنی کارکردگی اور ارکان اسمبلی کے تربیتی اجلاس منعقد کرتے ہوئے دیا۔