بیجنگ ۔ 9 ڈسمبر (ایجنسیز) چین میں کرپشن کے الزام میں ایک ریاستی مالیاتی کمپنی کے سابق ایگزیکٹیو کو پھانسی دے دی گئی۔ چائنہ ہوارونگ انٹرنیشنل ہولڈنگز کے سابق جنرل مینیجر بائی تیانہوئی پر 2014 سے 2018 کے دوران مختلف منصوبوں کی مد میں 15 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رشوت لینے کا الزام ثابت ہوگیا تھا۔ ’ہوارونگ‘ کرپشن کے خلاف برسوں سے جاری صدرژی جن پنگ کے کریک ڈاؤن کا ایک بڑا ہدف رہا ہے، اس کے سابق چیئرمین لائی ڑیاؤمن کو جنوری 2021 میں 25 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رشوت وصول کرنے کے جْرم میں پھانسی دی گئی تھی۔ ہوارونگ کے کئی دیگر ایگزیکٹیوز بھی بدعنوانی کے خلاف جاری حکومتی مہم کے نشانے پر ہیں اور مختلف تحقیقات کا سامنا کر رہے ہیں۔چین میں بدعنوانی ثابت ہونے پر دی جانے والی موت کی سزا اکثر اوقات دو سال کی رعایت کے بعد عمر قید میں تبدیل کر دی جاتی ہے۔اس سے قبل 2022 میں چین کے سابق وزیر قانون کو رشوت لینے پر دی گئی سزائے موت کو معطل کرتے ہوئے عدالت نے اسے عمر قید میں تبدیل کردیا تھا۔تاہم بائی تیانہوئی کے کیس میں پہلی بار تیانجن کی عدالت کی جانب سے مئی 2024 میں سنائی گئی سزا کو بعدازاں معطل نہیں کیا گیا۔