کل چینی صدر ژی جنپنگ نے وباء پھیلنے کے بعد ووہان کی پہلی دفہ زیارت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس سے پہلے کہ نئے کورونا وائرس (کوویڈ ۔19) کی وباء پوری دنیا میں پھیلے ووہان اس پر “عملی کنٹرول” حاصل کرنے میں کامیاب ہو رہا ہے۔ ژی کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ووہان اور ہوبی صوبہ کے بقیہ علاقے کو الگ تھلگ کرنے والے سخت صحت سے متعلق اقدامات کے نتیجے سامنے آئے ہیں۔
ایک طرف چین میں یہ بحران ختم ہو رہا ہے اور وباء والے شہروں سے نقل وحرکت کی پابندیاں ختم گئے جانے کی تیاری ہو رہی ہے تو دوسری طرف یہ وائرس درجنوں ممالک میں پھیلتا ہی جارہا ہے۔ اٹلی یورپ اور بیرون ممالک میں اس وائرس کے پھیلنے کا ایک نیا مرکز بن گیا ہے۔ اٹلی میں تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 10 ہزار سے زیادہ اور 600 سے زیادہ افراد کی موت ہو گئی ہے جس کی وجہ سے اس وائرس کا مسئلہ مزید مشکل ہو گیا ہے۔ یوروپی ممالک نے غیر معمولی اطالوی اقدامات کی تعریف کی ہے جس نے پورے ملک کو الگ تھلگ کردیا ہے اور وہیں عالمی ادارہ برائے صحت نے بھی روم کی قربانی کی تعریف کی ہے۔