چینی کمپنی نے کوویڈ کا علاج کرنے والی ویکسین تیار کرلی

,

   

عارضہ کی روک تھام اور انفیکشن کا علاج کرنے کا دوہرا اثر، جانوروں پر ریسرچ کے مثبت نتائج

بیجنگ: چین کی ایک کمپنی نے ایسی کوویڈ۔ 19ویکسین تیار کی ہے جو بیماری کے شکار ہونے سے بچانے کے ساتھ ساتھ علاج کیلئے بھی استعمال کی جاسکے گی۔چینی کمپنی یشینگ بائیو نے اس ویکسین کو تیار کیا ہے اور یو اے ای میں کووڈ کے علاج کی آزمائش کیلئے انسانوں پر اس کے ٹرائلز کی اجازت گزشتہ دنوں دی گئی۔ٹرائلز میں پہلے معمولی سے معتدل حد تک بیمار کووڈ کے مریضوں کے علاج کے حوالے سے اس کی افادیت کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔اس سے قبل یو اے ای کی وزارت صحت نے اگست میں بیماری سے بچانے کیلئے ویکسین کے انسانی ٹرائل کے پہلے مرحلے کی منظوری بھی دی تھی جبکہ نیوزی لینڈ کی میڈیکل ریگولیٹری اتھاریٹی نے بھی ایسے ٹرائلز کی منظوری دی۔ انسانی ٹرائلز میں چینی کمپنی کے ساتھ یو اے ای فارماسیوٹیکل ڈیولپمنٹ کمپنی اور نیوزی لینڈ کلینکل ریسرچ نے شراکت داری کی ہے۔ میڈیا کے مطابق کمپنی کے سی ای او ڈیوڈ شاہو نے بتایا کہ نیوزی لینڈ میں ٹرائلز کیلئے رضاکاروں کی خدمات حاصل کرنے کا عمل جلد شروع ہونے کا امکان ہے جبکہ دیگر ممالک میں بھی کلینکل ٹرائلز کی درخواستوں پر کام ہورہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ پری کلینکل ریسرچ رپورٹس میں ویکسین بہت زیادہ تعداد میں وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز بنانے اور خلیاتی مدافعت برق رفتاری سے پیدا کرنے میں کامیاب رہی۔بندروں پر ابتدائی تحقیق میں انہیں کورونا سے متاثر کرکے ویکسین کا استعمال کیا گیا اور ڈیوڈ شاہو کے مطابق نتائج حوصلہ افزا رہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ویکسین سے خلیاتی مدافعت پیدا ہوسکتی ہے ، ہم نے جانوروں پر تحقیق میں بہترین نتائج دریافت کیے ، یہی وجہ ہیکہ ہمیں یو اے ای کی وزارت صحت کی جانب سے انسانوں پر آزمائش کی اجازت ملی۔اس ری کومبیننٹ پروٹین ویکسین کی دونوں خوراکوں کا استعمال 7دن کے اندر کیا جاسکتا ہے جو کورونا وائرس کے اسپاپئیک پروٹین کو ہدف بناتی ہے اور ایک مرکب ایڈجوونٹ بناتی ہے جو ویکسینز کے مدافعتی ردعمل کو مضبوط بناتا ہے ۔ری کومبیننٹ ٹیکنالوجی کورونا کے ایک اینٹی جن کے ڈی این اے کوڈنگ پر مبنی ہے جو مدافعتی ردعمل کو متحرک کرتی ہے۔ ڈیوڈ شاہو نے بتایا کہ اسی ٹکنالوجی سے ویکسین کی خوراکیں 7دن کے اندر استعمال کرنے کی سہولت ملتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جانوروں پر تحقیق میں وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی شرح بہت زیادہ تھی اور ہم نتائج پر بہت پرجوش ہیں۔