l مرزا گوڑہ کے مقام پر تیز رفتار ٹپر نے آر ٹی سی بس کو ٹکر ماردی ۔ بس میں 70 مسافرین سوار تھے
l دونوں گاڑیوں کے ڈرائیورس بھی مہلوکین میں شامل ۔ 24 مسافرین زخمی دواخانہ میں زیر علاج
l ریاستی وزراء کی ٹیم نے جائے حادثہ پر پہونچ کر جائزہ لیا ۔ دواخانہ کا دورہ کرکے زخمیوں کی عیادت
l رکن اسمبلی کالے یادیا کو عوامی برہمی کا سامنا ۔ نعشیں ورثاء کے حوالے کردی گئیں
حیدرآباد۔ 3 نومبر (سیاست نیوز) شہر سے چند کیلو میٹر دور واقع مرزا گوڑہ چیوڑلہ میں پیر صبح ایک المناک سڑک حادثہ پیش آیا جس میں آر ٹی سی بس اور ٹپر کے درمیان تصادم کے نتیجہ میں 19 بس مسافرین ہلاک ہوگئے۔ تانڈور بس ڈپو سے تعلق رکھنے والی آر ٹی سی بس آج صبح 4:40 بجے تانڈور سے حیدرآباد کیلئے روانہ ہوئی تھی، اس بس کو ڈرائیور دستگیر بابا چلا رہا تھا اور رادھا بس کنڈکٹر تھی۔ آر ٹی سی بس جیسے ہی مرزا گوڑہ چیوڑلہ قومی شاہراہ 163 کے قریب پہنچی ایک موڑ پر مخالف سمت سے آنے والی تیز رفتار ٹپر گاڑی نے ٹکر دے دی۔ اس ٹپر گاڑی کو آکاش کامبلے چلا رہا تھا جس کا تعلق مہاراشٹرا سے ہے اور محبوب نگر کے لچنا نائک کے پاس ملازمت کیا کرتا تھا۔ کنکر کے لوڈ سے لدی ٹپر گاڑی شنکر پلی سے تانڈور کیلئے روانہ ہوئی تھی۔ عینی شاہدین اور زخمی بس مسافرین نے بتایا کہ ٹپر گاڑی میں کنکر کا بھاری لوڈ تھا اور یہ ٹپر کئی گاڑیوں کو اوور ٹیک کرتا ہوا آیا اور آر ٹی سی بس کو ٹکر دے دی۔ حادثہ کے دوران ٹپر میں موجود کنکر کا لوڈ بس مسافرین پر گر پڑا۔ حادثہ کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ 19 مسافرین جن میں 5 طلبہ اور ایک 10 ماہ کی کمسن بچی بھی تھی برسر موقع ہلاک ہوگئے جبکہ 24 مسافرین زخمی ہوگئے۔ اس بس میں جملہ 70 مسافرین سفر کررہے تھے ۔ چیوڑلہ پولیس کے مطابق یہ حادثہ صبح 6:15 بجے پیش آیا اور اس کی اطلاع ملنے پر چیوڑلہ پولیس کی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ کر جے سی بی کرینس کو طلب کرلیا اور کنکر کے لوڈ میں بس میں پھنسے مسافرین کو باہر نکالا گیا۔ جائے حادثہ پر کئی ایمبولنس گاڑیوں کو طلب کیا گیا اور زخمی افراد کو وقارآباد ہاسپٹل اور ٹی ایم آر ہاسپٹل میں شریک کیا گیا۔ حادثہ کی اطلاع ملنے پر ریاستی وزراء کی ٹیم جس میں وزیر ٹرانسپورٹ پونم پربھاکر، وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی ڈی سریدھر بابو، وزیر جنگلات کونڈا سریکھا اور رکن کونسل پٹنم مہیندر ریڈی وہاں پہنچ کر راحت کاری کاموں کا جائزہ لیا اور سرکاری ہاسپٹل بھی پہنچ کر فی الفور پوسٹ مارٹم کروانے اور زخمیوں کو بہتر سے بہتر علاج کیلئے ڈاکٹرس کو ہدایت دی۔ ابتدائی تحقیقات میں یہ معلوم ہوا کہ چیوڑلہ مرزا گوڑہ سڑک کی حالت خستہ ہے اور تیزرفتاری سے ٹپر گاڑی چلانے کے نتیجہ میں یہ حادثہ پیش آیا۔ اس حادثہ کے سبب بیجاپور قومی شاہراہ پر ٹریفک گھنٹوں تک متاثر رہی اور چیوڑلہ و اطراف علاقوں کے مقیم افراد میں حادثہ کو لے کر برہمی کی لہر دوڑ گئی اور سینکڑوں افراد سڑکوں پر اتر آئے۔ جائے حادثہ پر پہنچنے کی کوشش کرنے والے کانگریس رکن اسمبلی کالے یادیا کو عوام نے روک دیا اور ان کے قافلہ پر سنگ باری کردی۔ کشیدہ حالات کے پیش نظر سائبر آباد پولیس کمشنر اویناش موہنتی جائے حادثہ پر پہنچ گئے اور بھاری پولیس فورس کو طلب کرلیا گیا۔ پولیس نے زخمیوں کو وقارآباد اسپتال علاج کیلئے منتقل کیا جبکہ مہلوکین کا پوسٹ مارٹم چوڑلہ کے سرکاری ہاسپٹل کروایا گیا چونکہ گاندھی اور عثمانیہ ہاسپٹل سے تعلق رکھنے والے فارسنک ڈاکٹرس کی ٹیموں کو جائے حادثہ پر فوری روانہ کیا گیا اور اندرون چند گھنٹے بعد پوسٹ مارٹم نعشیں حوالہ کردی گئیں۔ چیوڑلہ پولیس نے ایک مقدمہ درج کرلیا ہے۔ پولیس کمشنر سائبر آباد اویناش موہنتی نے بتایا کہ عینی شاہدین اور زخمی مسافرین کے بیانات اور جائے حادثہ سے حاصل کئے گئے شواہد کی تحقیقات پر تحقیقات کی جائیں گی کیونکہ آر ٹی سی بس ڈرائیور دستگیر بابا اور ٹپر ڈرائیور آکاش کاملبے دونوں اس حادثہ میں ہلاک ہوگئے ہیں۔ مہلوکین میں 55 سالہ ڈی ناگمنی (کرناٹک)، 45 سالہ تارا بائی (وقارآباد)، 38 سالہ تبسم جہاں، 22 سالہ جی اکھلا، 45 سالہ پی کلپنا، 33 سالہ این ہنمنتو، 60 سالہ جی گنما، 76 سالہ شیخ خالد حسین، تالیہ بیگم اور ان کی 10 ماہ کی کمسن بچی، 18 سالہ نندنی، 22 سائی پریہ، 20 سالہ تنوشا، 21 سالہ مسکان اور کے بنڈپا شامل ہیں۔ وقار آباد ہاسپٹل میں زیر علاج زخمیوں میں 26 سالہ ثمیہ، 33 سالہ عبداللہ، 20 سالہ اسما، 36 سالہ بی پروینا، 21 سالہ بی سپنا، 30 سالہ لکشمن، 51 سالہ سومیہ، 6 سالہ تھاسورا، 31 سالہ سید اسماء، 33 سالہ صفیح، پی ایم آر ہاسپٹل میں زیر علاج افراد میں سی ایچ سری سائی، کے کنودویا، ہیڈکانسٹبل وینکٹیش، آر نندنی، جگدیش، بجی بائی، ناگمنی، بسواراجو، بی سرینواس، عبدالمجید، عقیل خاں، دیاکر، رادھا، عبدالرزاق شامل ہیں۔ حادثہ کی وجہ سے حیدرآباد ۔ بیجاپور قومی شاہراہ پر ٹریفک بری طرح متاثر رہی اور کئی کیلومیٹر کے فاصلے تک گاڑیوں کی قطاریں دیکھی گئیں ۔ب