حیدرآباد۔ ۔17 جولائی (سیاست نیوز) آپ کے گھر یا دفتر میں پینے کا پانی جن ڈبوں کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے یہ پانی کتنا محفوظ ، صحت بخش اور شفاف ہے ۔ جی ہاں اگر آپ نے کبھی اس طرف توجہ نہیں دی ہے تو اب آپ کو ہوشیار ہونے کی ضرورت ہے اور آپ کے گھر یا دفتر میں فراہم کیا جانے والا پانی کا ڈبہ کتنا محفوظ اور اس میں فراہم کیا جانے والا پانی کتنا شفاف ہے اس کا معائنہ کرنا بھی ضروری ہے کیونکہ کہ جی ایچ ایم سی کے حکام کی جانب سے یہ انتباہ دیا گیا ہے کہ شہر حیدرآباد میں جو پانی ڈبوں کے ذریعے فراہم کیا جا رہا ہے اس کی شفافیت اور بہتر ہونے پر سوالیہ نشان ہے۔ جی ایچ ایم سی کے فوڈ سیفٹی عہدیداروں کے مطابق اگر شہر حیدرآباد میں پانی سربراہ کرنے والے 1000 پلانٹ کا تجزیہ کیا جائے تو اس میں 30 بھی ایسے پلانٹ نہیں ہیں جو کہ کارگرد لائیسنس کے ذریعے پانی فراہم کر رہے ہیں اور نہ ہی یہ پلانٹ پانی کے صحت بخش اور شفاف ہونے کی تمام شرائط کی تکمیل کرتے ہیں۔ پانی فراہم کرنے کے لئے پلانٹ کے قیام کے لئے جو بنیادی اور اہم شرائط ہیں ، ان میں سب سے پہلے تو پلانٹ کے قیام کے لیے ریونیو ڈیپارٹمنٹ سے اجازت لینا ضروری ہوتا ہے اور جب ایک مرتبہ اجازت مل جائے تو واٹر پلانٹ کے لئے ایک مائیکروبائیولوجی لیب کا قیام بھی ضروری ہے اور اس لیب میں ایک مائیکروبیالوجسٹ کا ہونا بھی ضروری ہے جو کہ ہر وقت پانی کی شفافیت اور صحت بخش ہونے کا معائنہ کرتا رہے۔ واٹر پلانٹ کے لیے لائسنس کے علاوہ بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈ سے بھی سرٹیفکیٹ حاصل کرنا لازمی شرائط میں شامل ہے۔ ان تمام بنیادی شرائط کے باوجود جی ایچ ایم سی کے حکام نے واضح کیا ہے کہ ایک ہزار سے زائد اگر واٹر پلانٹس کا تجزیہ کیا جائے تو اس میں 30 ایسے پلانٹس بھی نہیں ملیں گے جو کہ لائسنس یافتہ اور اور سرٹیفکیٹ یافتہ ہوں گے۔ لائسنس کے حصول اور ہر سال اس کی تجدید کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہر سال سرٹیفیکٹ کی تجدید کے لیے ڈھائی لاکھ روپے ادا کرنے پڑتے ہیں۔ شہر حیدرآباد میں ڈبوں کے ذریعے فراہم کیے جانے والے پانی کی شفافیت اور اس کے صحت بخش ہونے کو یقینی بنانے کے لیے کوئی نظام موجود نہیں ہے کیونکہ ایک جانب جہاں غیر قانونی واٹر پلانٹس پر قابو پانے کے لیے کوئی طریقۂ کار نہیں ہے تو دوسری جانب ناقص اور ناکارہ پانی فراہم کرنے کے خلاف عوام کو شکایت کرنے اور ان کی شکایت کی یکسوئی کے لئے بھی کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔
