ڈونالڈ ٹرمپ کیخلاف ملک گیر احتجاج، وائٹ ہاؤس کا محاصرہ

,

   

50 ریاستوں میں ریالیاں ،ٹرمپ کو ایل سلواڈور کی جیل بھیجا جائے،مظاہرین کا مطالبہ

نئی دہلی: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف ہفتہ کے روز ہزاروں مظاہرین ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے۔ یہ مظاہرے تمام 50 ریاستوں میں ہوئے۔ مظاہرین ٹرمپ کی ٹیرف وار پالیسیوں اور سرکاری ملازمتوں میں برطرفی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔اس دوران مظاہرین نے صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کا گھیراؤ کیا۔ لوگوں نے ٹرمپ پر شہریت اور قانون کی حکمرانی کو کچلنے کا الزام لگایا۔ اس تحریک کو 50501 کا نام دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے ’50 احتجاج، 50 ریاستیں، 1 تحریک‘۔ مظاہرین نے وائٹ ہاؤس کے علاوہ ٹیسلا کے شوروم کا بھی گھیراؤ کیا۔ ٹرمپ کے خلاف مظاہروں کا یہ دوسرا دور ہے۔ اس سے قبل 5 اپریل کو ملک بھر میں ٹرمپ کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے۔ ٹرمپ اور مسک کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی سمیت تمام ریاستوں میں احتجاج کی بڑی وجہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور تاجر ایلون مسک کی جارحانہ پالیسیاں ہیں۔ ایلون مسک کا محکمہ کارکردگی مسلسل سرکاری محکموں میں ملازمین کو نکالنے کا کام کر رہا ہے۔ اب تک ہزاروں سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے نکالا جا چکا ہے۔ دوسری جانب ڈونالڈ ٹرمپ کی تارکین وطن کے خلاف کارروائی کرنے اور دوسرے ممالک پر محصولات عائد کرنے کی سخت پالیسی بھی ان مظاہروں کی ایک بڑی وجہ ہے۔ٹرمپ کی ٹیرف وار نے دوسرے ممالک سے امریکہ آنے والی اشیا کی قیمتیں بڑھا دی ہیں۔ اس کا براہ راست اثر عام لوگوں کی جیب پر پڑ رہا ہے۔امریکی سروے ایجنسی گیلپ کے مطابق 45 فیصد امریکی ووٹرز پہلے 3 ماہ میں ٹرمپ کے کام سے خوش ہیں جبکہ صرف 41 فیصد ووٹرز ٹرمپ کے پہلے 3 ماہ کے کام سے مطمئن تھے۔ اگرچہ یہ دوسرے صدور کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ 1952 اور 2020 کے درمیان تمام صدور کے لیے پہلی سہ ماہی کی منظوری کی اوسط درجہ بندی 60% ہے۔ اس کے مقابلے میں ٹرمپ کی ریٹنگ کم دکھائی دیتی ہے۔ ایجنسی کے مطابق جب ٹرمپ نے اقتدار سنبھالا تو ان کی ریٹنگ 47 فیصد تھی۔ اس میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔