ڈونالڈ ٹرمپ ۔ کم جونگ ان کی غیر فوجی پٹی میں ملاقات و مصافحہ

,

   

Ferty9 Clinic

صدر امریکہ کا چہل قدمی کرتے ہوئے شمالی کوریا میں داخلہ ۔ اولین امریکی صدر ہونے کا اعزاز ۔ جنوبی کوریائی صدر کی بھی آمد
پیانگ یانگ 30 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے آج شمالی کوریائی سرزمین پر قدم رکھا اور انہوں نے جزیرہ نما کوریا کو بانٹنے والے غیر فوجی زون میں شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ ان سے ملاقات بھی کی ۔ یہ ایک علامتی سفارتی ملاقات تھی اور کسی بھی امریکی صدر کی جانب سے یہ شمالی کوریائی سرزمین پر پہلی مرتبہ آمد رہی ہے ۔ ڈونالڈ ٹرمپ جاپان سے سیول پہونچے اور وہاں سے وہ غیر فوجی زون آئے جہاں انہوں نے کم جون ان سے اس پٹی پر مصافحہ کیا جو دونوں کوریائی ممالک کو بانٹتی ہے ۔ ٹرمپ اس مصافحہ کے بعد شمالی کوریائی سرحد میں کئی قدم اندر گئے اور وہاں بھی انہوں نے کم جونگ ان سے مصافحہ کیا ۔ دونوں لیلارس شیول کے حدود میں ایک ساتھ گئے اور کچھ دیر وہاں توقف کرتے ہوئے تصاویر بنوائیں۔ اس مقام پر جنوبی کوریائی لیڈر مون جئے ان بھی پہونچ گئے تھے ۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے اس موقع پر کہا کہ یہ دنیا کیلئے ایک عظیم دن ہے اور یہاں آنا ان کیلئے ایک اعزاز ہے ۔ یہاں بہت اچھی باتیں ہو رہی ہیں۔ غیرفوجی پٹی میں یہ ملاقات اس وقت میں ہوئی ہے جبکہ امریکہ اور شمالی کوریا کے مابین نیوکلئیر اسلحہ کے تعلق سے بات چیت تعطل کا شکار ہوگئی ہے ۔ ٹرمپ نے ہفتے کو ٹوئیٹر پر کہا تھا کہ وہ شمالی کوریائی لیڈر سے مصافحہ کرنا چاہتے ہیں اور خیریت دریافت کرنا چاہتے ہیں۔ دونوں کی ملاقات ویتنام کے بعد نہیں ہوئی تھی ۔ اس کے بعد شمالی کوریا نے اندرون چند گھنٹے اس تعلق سے مثبت رد عمل کا اظہار کیا تھا اور پھر یہ ملاقات ممکن ہوسکی ہے ۔

دونوں لیڈرس نے پہلی مرتبہ گذشتہ سال سنگاپور میں لاقات کی تھی ۔ اس موقع پر شمالی کوریا کو نیوکلئیر ہتھیاروں سے پاک بنانے پر بات چیت ہوئی تھی ۔ ان دونوں کی دوسری ملاقات ویتنام میں جاریہ سال فبروری میں ہوئی تھی تاکہ جن امور پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے اس تعلق سے بات چیت کی جاسکے ۔ اس کے بعد سے دونوں ملکوں کے مابین رابطے بہت کم ہوگئے تھے ۔ شمالی کوریا نے امریکہ کے موقف کی کئی مرتبہ مذمت کی تھی تاہم دونوں قائدین نے کئی مرتبہ مکتوبات کا تبادلہ کیا ہے ۔ شمالی کوریا میں ڈونالڈ ٹرمپ کا داخلہ در اصل اس منظر کا اعادہ تھا جو گذشتہ سال دیکھنے میں آیا تھا جب کم جونگ ان نے جنوبی کوریائی صدر مون جے ان کو بھی مدعو کیا تھا ۔ دونوں لیڈرس نے کوریا کو بانٹنے والی غیر فوجی پٹی پر ملاقات کی تھی ۔ اس کے بعد وہ سیول کے حدود میں داخل ہوئے تھے ۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ کم جونگ ان کو وائٹ ہاؤس دورے کی دعوت دینے جا رہے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا انہیں پیدل چلتے ہوئے شمالی کوریا آنے والے پہلے امریکی صدر ہونے پر بہت اچھا لگ رہا ہے۔ انہیں شمالی کوریا کے رہنما کم کے ساتھ ’’عظیم دوستی‘‘ پر ناز ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’آج دنیا کے لئے بہت بڑا دن ہے۔ انہیں اسلحہ سے پاک علاقے کی سرحد عبور کر کے بہت زیادہ فخر محسوس ہو رہا ہے۔ کم جون ان نے کہا کہ ہم ماضی کو پیچھے چھوڑنا چاہتے ہیں تاکہ مستقبل کی جانب پیش قدمی کر سکیں۔‘‘صدر ٹرمپ کے بتایا کہ ’’دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہت زیادہ بہتری آئی ہے۔‘‘ اس کے جواب میں کم جونگ ان نے کہا: ’’اگر ہمارے تعلقات اچھے نہ ہوتے تو آج کی ملاقات ممکن نہ ہوتی۔۔ ہم اس موقع کو ایسی اچھی خبروں کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں جن کی کسی کو توقع نہ تھی۔‘‘کم جونگ ان نے شمالی کوریا کا دورہ کرنے والے پہلے امریکی صدر بننے پر ڈونالڈ ٹرمپ کی تعریف کی۔ ان کے بقول یہ ’’فیصلہ کن اور دلیرانہ اقدام‘‘ ہے۔ صدر ٹرمپ سے ’’اچھے‘‘ تعلقات سے ہمیں مشکلات پر قابو پانے میں مدد ملی ۔بعد ازاں دونوں نے باہمی مذاکرات کا سلسلہ شروع کر دیا۔