کارکنوں پر حملوں کو پولیس نظرانداز کررہی ہے: بی جے پی

   

مورینا۔ 30اگست (یواین آئی) مدھیہ پردیش کے چمبل ڈویژن میں حکمراں بی جے پی کے لیڈروں اور انتظامیہ کے درمیان الزامات اور جوابی الزامات کا دور ختم نہیں ہو رہا ہے ۔ بھنڈ میں بی جے پی کے ایم ایل اے نریندر سنگھ کشواہا اور کلکٹر سنجیو سریواستو کے درمیان حالیہ تنازعہ پر بحث ابھی تھم نہیں پائی تھی کہ بی جے پی لیڈروں نے قریبی مورینا ضلع میں پولیس سپرنٹنڈنٹ کے خلاف محاذ کھول دیا ہے ۔ ذرائع سے موصولہ اطلاع کے مطابق دو دن قبل مورینا میں بی جے پی کے سابق ضلع صدر ناگیندر تیواری کے گھر پر نامعلوم افراد کی طرف سے فائرنگ کو لے کر بی جے پی لیڈروں نے پولس انتظامیہ کے خلاف متحرک ہوئے اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کے کام کرنے پر سوال اٹھائے ۔ اسی سلسلے میں کل دیر شام مسٹر تیواری کے گھر پر ہوئی بی جے پی لیڈروں کی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ضلع میں بڑھتے جرائم اور بی جے پی لیڈروں پر حملے ، ان کے گھروں میں چوری، پولس کی جانب سے انہیں سنجیدگی سے نہ لینا پولیس سپرنٹنڈنٹ کے کام کرنے پر شکوک پیدا کرتا ہے ۔ میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ پولیس سپرنٹنڈنٹ سمیر سوربھ کو ہٹانے کا مطالبہ کرنے کے لیے 21 رکنی کمیٹی بنائی جائے گی اور یہ کمیٹی مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو، مرکزی وزیر جیوترادتیہ سندھیا اور اسمبلی اسپیکر نریندر سنگھ تومر سے ملاقات کرے گی۔ میٹنگ میں سابق وزیر رگھوراج سنگھ کنسانہ، مورینا کی میئر محترمہ شاردا سولنکی، بی جے پی لیڈر مکیش جاٹو اور تقریباً 150 بی جے پی کارکنان موجود تھے ۔ دوسری جانب پولیس سپرنٹنڈنٹ سمیر سوربھ نے کہا کہ ضلع میں جتنے بھی واقعات ہوئے ہیں، سبھی ٹریس ہوئے ہیں یا ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق ضلع بی جے پی صدر کے گھر پر فائرنگ کے بعد انہوں نے فوری طور پر سی ایس پی کو موقع پر بھیجا اور ملزمان کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔