کاغذ نگر میں درخت سے باندھ کر مسلم نوجوان کی پٹائی

   

اکثریتی فرقہ کے تشدد کے شکار کئی پولیس ملازمین بھی زخمی، سی سی ٹی وی کیمرہ کے ذریعہ تحقیقات کا آغاز
کاغذ نگر۔ 27 اکتوبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) کاغذ نگر سے پانچ کلومیٹر کی دوری پر بنگالی کیمپ کے حدود میں کل رات کے اوقات ایک مسلم نوجوان عابد حسین اور اکثریتی فرقہ کی ایک لڑکی کو ایک ساتھ ایک مکان میں پائے جانے پر اکثریتی فرقے کے لگ بھگ 200 تا 300 نوجوانوں کی جانب سے اقلیتی نوجوان عابد حسین کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے درخت سے باندھ کر گھونسوں سے پٹائی کرتے ہوئے بری طرح زخمی کر دیاگیا۔ یہاں پر اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ کاغذ نگر سے پانچ کلومیٹر کی دوری پر بنگالی کیمپ میں ایک بھی اقلیتی یا دوسرے فرقے کے لوگ موجود نہیں ہیں۔ لگ بھگ 15 کلومیٹر کی دوری پر بنگالی فرقہ موجود ہے۔ واضح رہے کہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس گشت ٹیم انچارج سب انسپکٹر آف پولیس ڈی رمیش گوڈ اور مقامی پولیس عملہ اکثریتی فرقے کے برہم نوجوانوں کو سمجھانے کی لاکھ کوشش کیے جانے کے باوجود اقلیتی نوجوان کو مارپیٹ اور تشدد کا سلسلہ جاری رکھا۔ عوامی تشدد کے شکار مسلم نوجوان کو تشدد سے بچانے کے دوران پولیس ڈی رمیش گوڈ اور کچھ پولیس نوجوان زخمی ہوگئے۔ اقلیتی نوجوان کو پولیس گاڑی میں محفوظ مقام کو منتقل کر دیا گیا۔ ہجوم میں موجود برہم نوجوانوں نے اقلیتی فرقے کے نوجوان عابد حسین کو تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ پولیس کی گاڑی کو توڑ پھوڑ کرتے ہوئے نقصان پہنچایا۔ اس سلسلے میں پولیس بنگالی کیمپ (ایزگاوں) پولیس نے لڑکی کو سکھی سنٹر آصف آباد منتقل کرتے ہوئے اقلیتی لڑکے عابد حسین کے خلاف پاکسو( pocso act ) کیس درج کرتے ہوئے عدالتی تحویل کے بعد ریمانڈ کرتے ہوئے جیل منتقل کر دیا۔ اس کے علاوہ عوامی تشدد اور اقلیتی فرقے کے نوجوان پر حملہ کرنے والے اکثریتی فرقہ کے نوجوانوں کے خلاف سی سی فوٹوز کے ذریعہ کارروائی کرتے ہوئے تحقیقات میں شدت پیدا کر دی گئی۔ اور کچھ نوجوانوں کو پولیس حراست میں لے کر تفتیش کی کاروائی شروع کی گئی۔