برلن: طنز و مزاح کے بے تاج بادشاہ عمر شریف کا جرمنی کے ایک ہاسپٹل میں انتقال ہوگیا ۔ وہ دل کے عارضے کے علاج کی غرض سے منگل کو بذریعہ ایئر ایمبولینس امریکہ روانہ ہوئے تھے۔ عمر شریف نے برسوں لاکھوں لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیریں ۔ عمر شریف کی طبیعت پیر کو اچانک بگڑ گئی تھی، ڈاکٹر طارق شہاب کے مطابق ڈائیلاسز کے دوران ان کا بلڈ پریشر خاصا کم ہوگیا تھا جس کے بعد عمر شریف کو انتہائی نگہداشت وارڈ میں منتقل کردیا گیا تھا۔وہ عارضہ قلب، گردے اور دیگر امراض میں مبتلا تھے۔عمر شریف 19 اپریل 1955 کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے اور انہوں نے 14 برس کی عمر میں اسٹیج پر اداکاری شروع کی۔مزاحیہ اسٹیج ڈرامے ان کی شہرت کی وجہ بنے اور انہوں نے ٹی وی اور فلموں میں بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔عمر شریف کو ان کی خدمات کے اعتراف میں نگار ایوارڈ اور تمغہ امتیاز سمیت کئی اعزازات سے نوازا گیا تھا۔سوشل میڈیا پر پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک میں ان کے مداحوں نے ان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ۔ عمر شریف نے 1970 کی دہائی سے اپنے کریئر کی ابتدا کی۔ ان کا اصل نام محمد عمر تھا۔ وہ پاکستانی مزاحیہ اداکار منور ظریف سے بہت متاثر تھے اور ان کو اپنا روحانی استاد بھی مانتے تھے لہٰذا انہی کے نقشِ قدم پر چل کر اپنی کامیڈی کے خدوخال تشکیل دیے۔ انہوں نے انتہائی کم عمری میں کیریئر کا آغاز کیا اور محض 14 برس کی عمر میں پہلے ڈرامے میں جلوہ گر ہوئے اور پھر انہوں نے پوری زندگی اسکرین، پردے اور تھیٹر پر گزاری۔انہوں نے متعدد لازوال اسٹیج ڈرامے لکھے، جن میں سے ’بکرا قسطوں پہ ‘ بھی تھا، عمر شریف کا یہ تھیٹر ڈرامہ تھا جس کی وجہ سے انہیں عالمی سطح پر شہرت ملی۔ عمر شریف نے 3 شادیاں کیںاور صرف پہلی بیگم سے ان کے 2 بیٹے ہیں، انہی سے ایک بیٹی تھی جن کا انتقال ہوچکا ہے۔ کراچی میں موجود عمر شریف کے بیٹے جواد عمرنے بتایا کہ ان کے والد کی خواہش کے مطابق تدفین عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے قبرستان میں ہوگی ۔ سندھ حکومت سے اس کیلئے درخواست کی گئی ہے۔وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ اس کیلئے انتظامات کررہی ہے ۔