دلتوں پر مظالم کا تذکرہ، پولیس پر ٹی آر ایس کارکنوں کی طرح کام کرنے کا الزام
حیدرآباد: کانگریس لیجسلیچر پارٹی کے ایک وفد نے سی ایل پی لیڈر بھٹی وکرمارکا کی قیادت میں ریاستی گورنر ڈاکٹر ٹی سوندرا راجن سے راج بھون میں ملاقات کی اور آلیر میں دلت خاتون کی پولیس تحویل میں ہلاکت کے ذمہ دار عہدیداروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ارکان اسمبلی ڈی سریدھر بابو ، پی ویریا اور جگا ریڈی وفد میں شامل تھے۔ گورنر کو مکتوب حوالے کیا گیا جس میں پولیس تحویل میں دلت خاتون کی ہلاکت کی تفصیلات درج کی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ مریماں نامی خاتون اور اس کے بیٹے کو سرقہ کے الزام میں گرفتار کرتے ہوئے بھونگیر کے اڈہ گوڈور پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا ۔ پولیس اسٹیشن میں بری طرح مار پیٹ کی گئی جس سے خاتون کی موت واقع ہوگئی جبکہ بیٹے کا دواخانہ میں علاج جاری ہے۔ بھٹی وکرمارکا نے بتایا کہ کمشنر رچہ کنڈہ نے تین ملازمین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اس معاملہ کو دبانے کی کوشش کی ہے جبکہ کانگریس کا مطالبہ ہے کہ اس معاملہ کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں اور ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے جائیں ۔ انہوں نے پولیس کی جانب سے گاؤں والوں کو ہراساں کرنے کی شکایت کی اور کہا کہ دلت خاندانوں کو تحفظ فراہم کیا جائے ۔ کانگریس قائدین نے مریماں کے پسماندگان کو ایکس گریشیا اور فرزند کو سرکاری نوکری اور مکان فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں دلتوں پر مظالم کے واقعات میں اضافہ ہوچکا ہے ۔ برسر اقتدار پارٹی سے تعلق رکھنے والے قائدین کے اشارہ پر پولیس ، دلتوں اور پسماندہ طبقات کو نشانہ بنارہی ہے۔ بعد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بھٹی وکرمارکا نے الزام عائد کیا کہ ٹی آر ایس حکومت ریاست کے آبی مفادات کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے۔ غیر قانونی پراجکٹس کی تعمیر کے خلاف آندھراپردیش سے جنگ کرنے کا اعلان کرنے والے چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ خاموش ہیں۔ رکن اسمبلی جگا ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ میں برسر اقتدار پارٹی کے قائدین کا راج چل رہا ہے۔ ریاست میں وزیر داخلہ اور ڈائرکٹر جنرل پولیس کا کوئی وجود نہیں ہے اور پولیس عہدیدار ٹی آر ایس کارکنوںکی طرح کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس برسر اقتدار آنے پر لاک اپ اموات اور دیگر مظالم کے واقعات میں ملوث پولیس عہدیداروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔