پارٹی کا 135 واں یوم تاسیس ، قائدین میں اعتماد کا فقدان ، مقبولیت میں کمی
نئی دہلی (وینکٹ پرسا): کانگریس تاریخ کے بدترین دور سے گذر رہی ہے۔ 28 ڈسمبر 2020ء کو اس کے یوم تاسیس پر 135 سال مکمل ہورہے ہیں۔ اسے اب تک کی شدید ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 2014ء اور 2019ء کے پارلیمانی انتخابات میں مسلسل دو مرتبہ ناکامی کے بعد یہ پارٹی مختلف سطحوں پر بھی انحطاط کا شکار ہے۔ پارٹی قائدین کے اندر اعتماد کا فقدان پایا جاتا ہے۔ یہ عدم اعتمادی خود اس کی پیدا کردہ ہے۔ پارٹی کے اہم قائدین نے پارٹی ورکرس اور عوام دونوں سے رابطہ توڑ لیا ہے۔ اس کے نتیجہ میں پارٹی کی مقبولیت گھٹ گئی ہے۔ پارٹی قائدین جب تک پارٹی کیڈر اور عوام سے دوبارہ نہیں جڑیں گے تب تک پارٹی کی عظمت رفتہ بحال ہونا مشکل ہوگا۔ قومی سیاست کی مرکزیت پر اس کی واپسی غیریقینی ہوتی جارہی ہے۔ کانگریس قائدین کا انحصار کانگریس کے اولین خاندان کی کرشماتی قیادت پر ہی ہے۔ یہ لوگ اپنی پارٹی کی مقبول بنیادوں کو کھوکھلا کرچکے ہیں۔ پارٹی کی مقبولیت کیلئے صرف ایک لیڈر پر انحصار کرنا اور ووٹ کی تمنا رکھنا اب فضول ہوگیا ہے۔ بلاشبہ پارٹی کے کئی قائدین اب بھی اپنی پارٹی سے محبت رکھتے ہیں۔ 1977ء میں کانگریس کو پہلی مرتبہ مرکز سے اقتدار سے محروم ہونا پڑا تھا۔ کانگریس قائدین نے اس وقت اندرا گاندھی پر انحصار کرکے ان کی تصاویر والے پوسٹرس کو استعمال کیا، اس کے بعد پارٹی کیلئے کام کرنے والے قائدین یکے بعد دیگرے نظرانداز کئے جانے لگے۔ کانگریس کے کئی قائدین اس وقت اپنی ہی پارٹی کے نظریہ پر یقین نہیں رکھتے۔ جب تک کانگریس اقتدار پر تھی، پارٹی کا ہر لیڈر قیادت کی تعریف کرتا تھا، جب سے سونیا گاندھی نے قیادت سنبھالی ہے، 2004ء سے 2014ء تک کانگریس زیرقیادت یو پی اے حکومت نے کافی محنت کی لیکن کانگریس سے تعلق رکھنے والے تمام مرکزی وزراء کو پردیش کانگریس کمیٹیوں کے دفاتر کا دورہ کرنا چاہئے تھا ، پارٹی ورکرس سے ملنا چاہئے تھا لیکن یہ سب کوششیں نہیں کی گئیں۔ نتیجہ میں کانگریس زوال کا شکار ہوگئی۔ 6 سال سے اقتدار سے محروم رہنے سے پارٹی کے کئی قائدین نے اپنی وفاداریاں تبدیل کرلیں۔ درحقیقت کوئی بھی پارٹی کانگریس کا متبادل نہیں ہے لیکن پارٹی نے اپنی ہی غلطیوں سے اپنا وقار کھودیا ہے۔