کانگریس پارٹی کی “پد یاترا”(پیدل مارچ) سے بوکھلا گئی اترپردیش کی یوگی حکومت، کئی بڑے لیڈران کو کیا نظر بند

,

   

اترپردیش کے بگڑے نظام میں سدھار لانے کےلیے کانگریس پارٹی کے کارکنان نے مارچ کا اعلان کیا تھا، دراصل کانگریس پارٹی کا یہ مارچ چنمیانند کے معاملے کو لے کر تھا۔ مارچ نکالنے سے قبل شاہجہاں پور پولیس نے دفعہ 144 نافذ کردیا۔ اس کے ساتھ ہی انتظامیہ نے کانگریس لیڈر جتن پرساد اور کانگریس رکن اسمبلی اجے کمار للو سمیت کئی لیڈروں کو نظر بند کر دیا۔ اسکے علاوہ شاہجہاں پور ضلع کانگریس دفتر پر لگے ٹینٹ کو بھی پولیس نے اکھاڑ کر پھینک دیا ہے۔یک طرفہ کارروائی کے باوجود کانگریس کے لیڈر پیدل مارچ کرنے سے پیچھے نہیں ہٹ رہے ہیں۔

اس سے پہلے جب کانگریس پارٹی نے پدیاترا کی جب اجازت مانگی تو وہاں کی انتظامیہ نے اجازت دینے سے صاف طور پر انکار کردیا۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئےہوئے کانگریس لیڈر جتن پرساد نے ٹویٹر کے ذریعے سخت رد عمل کا اظہار کیا کہا کہ “ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانا ہر ہندوستانی کا آئینی حق ہے اور اسے کوئی چھین نہیں سکتا۔ عام لوگ اور کانگریس کارکنان کی منشا اور عزم کو انگریز بھی نہیں دبا پائے تھے”۔

ایک دوسرے ٹوئٹ میں جتن پرساد نے کہا کہ ’’کانگریس کی پرامن پد یاترا کو اجازت نہ دے کر یوگی حکومت انصاف کی آواز کو دبا رہی ہے۔ ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانا ہر ہندوستانی کا حق ہے اور اسے کوئی روک نہیں سکتا۔

اپنے لیڈران کو نظر بند کرنے پر کانگریس پارٹی نے بھی سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس نے اپنے آفشییل اکاونٹ سے ٹوئٹ کر کہا کہ ’’کانگریس کارکن اور لیڈر عصمت دری کے ملزم سابق بی جے پی رکن پارلیمنٹ چنمیانند کو سزا دلانے کے لیے ’نیائے پد یاترا‘ نکال رہے تھے۔ اجے بشٹ حکومت کو یہ برداشت نہیں ہوا، تبھی تو ان سب کو نظر بند کر دیا گیا۔ لیکن، کب تک؟‘

واضح رہے کہ آج یعنی 30 ستمبر سے ضلع کانگریس کمیٹی دفتر شاہجہاں پور سے “نیائے یاترا” نکلنے والی تھی۔ یکم اکتوبر کو اچیلیا سے چل کر بیبے کا کالج لکھیم پور میں رات کو ٹھہرنا تھا۔ 2 اکتوبر کو اس پد یاترا کو لکھیم پور سے مہولی سیتا پور پہنچنا تھا۔ 3 اکتوبر کو مہولی سے چل کر سیتا پور میں ہی رات آرام کرنا تھا۔ 4 اکتوبر کو سیتا پور میں دورہ کے بعد کملا پور میں رکنا تھا۔ 5 اکتوبر کو کملا پور سے چل کر سیتا پور کے اٹریا میں پد یاترا کا اگلا پڑاو تھا۔ وہیں 6 اکتوبر کو اٹریا سے لکھنؤ کے مڑیاؤں میں آخری پڑاو تھا۔ اس کے بعد 7 اکتوبر کو لکھنؤ میں یاترا کا اختتام ہونا تھا۔