انسانی جان لینے والوں کے خلاف سماج کی بھلائی کے ٹھیکداروں کی آخر آواز بند کیوں؟
سدی پیٹ ۔ 27 جون (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) اب آوارہ کتوں کو مارنے والوں کی خیر نہیں کیونکہ ان آوارہ کتوں کی ہمدردی رکھنے والی بھی ایک تنظیم ہے جس کا نام کمپشنیٹ سوسائٹی فار انیمل ویلفیر ہے۔ یاد رہے کہ اس تنظیم کی جانب سے سدی پیٹ میں آوارہ کتوں کو ہلاک کرنے پر انہیں ایکٹ کے تحت جرم قرار دیتے ہوئے حکومت سے شکایت کی ہے جس پر ضلع کلکٹر سدی پیٹ پی وینکٹ رام ریڈی نے معاملے کو سنگین جانتے ہوئے بلدیہ سدی پیٹ کے متعلقہ 4 ملازمین کو نوکری میں لاپرواہی برتنے پر معطل کردیا اور ساتھ ہی واقعہ کی چھان بین کیلئے ریوینیو ڈیویژنل آفیسر کا تقرر بھی کردیا۔ اب دیکھئے کتوں کی حفاظت کی تو فکر کی جاتی ہے لیکن انسان کی قیمتی زندگی کتوں سے بھی ابتر ہوتی جارہی ہے۔ نام نہاد رام بھکتوں ، کتوں کی طرح انسانوں پر بھونکنا اور بھیڑوں کی طرح انسان کی قیمتی جان لینے پر آمادہ ہوگئے۔ سماج پر بھلائی کے دعویداروں کو منہ نہیں کھل رہا ہے۔ ہجومی تشدد پر آواز نہیں نکل رہی ہے۔ مرکز کی حکومت تو سب کا ساتھ سب کا وکاس اور وشواس چاہتی ہے لیکن کھلے عام ہجومی تشدد کو کیوں روک نہیں پارہی ہے اور ہلاک ہونے کے ساتھ ان کی ہمدردی کیوں نہیں، آج حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ حقائق پر مبنی خبریں لکھنے والوں کا تحفظ نہیں ہے، ڈرایا اور دھمکایا جارہا ہے۔ انصاف کا مطالبہ کرے کو غدار اور ترقی کے مخالف کا الزام لگایا جارہا ہے جو لوگ انتخابات سے قبل ووٹروں سے ہمدردی حاصل کرنا چاہ رہے تھے۔ آج حکومت کی چاپلومیسی میں مصروف ہیں۔ اگر حقیقت میں مرکزی حکومت وکاس کے سب کا وشواس چاہتی ہے تو انسانوں کی جان لینے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔
