تمام اقلیتیں اور پسماندہ طبقات استفادہ کے اہل ۔ ڈپٹی چیف منسٹر شیوکمار ۔ خوشامد پسندانہ سیاست۔ بی جے پی کا رد عمل
بنگلورو : کرناٹک کے ڈپٹی چیف منسٹر ڈی کے شیوکمار نے چیف منسٹر سدا رامیا کی جانب سے چار فیصد کوٹہ ( تحفظات ) کی حمایت کی ہے ۔ حکومت کے اس فیصلے پر اپوزیشن جماعتیں تنقید کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کی خوشامد قرار دے رہی ہیں۔ حکومت کا معلنہ کوٹہ ملازمتوں کا تعلیم میں نہیںہے بلکہ سرکاری کنٹراکٹرس میں ہے جو ایک کروڑ روپئے مالیت تک کے ہوسکتے ہیں۔ شیوکمار نے تردید کی کہ یہ کوٹہ صرف مسلمانوں کیلئے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چار فیصد تحفظات صرف مسلمانوں کیلئے نہیںہیں بلکہ یہ تمام اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کیلئے ہیں۔ شیوکمار ہبلی میں میڈیا سے بات کر رہے تھے ۔ سدارامیا نے جمعہ کے دن اعلان کیا تھا کہ سرکاری کنٹراکٹس میں چار فیصد کوٹہ رہے گا ۔ اس کے علاوہ انہوں نے درج فہرست ذاتوں اور قبائل کیلئے بجٹ میں 42,018 کروڑ روپئے فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا تھا ۔ چیف منسٹر نے اپنی تقریر میں کسی برادری کا نام نہیں لیا تھا تاہم انہوں نے زمرہ 2B کا تذکرہ کیا تھا جس کے تحت مسلمانوں کا احاطہ کیا جاتا ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ کرناٹک ٹرانسپیرنسی ان پبلک پروکیورمنٹ ایکٹ کے تحت درج فہرست ذاتوں ‘ قبائل زمرہ 1 زمرہ IIA اور زمرہ 2B کے کنٹراکٹرس کا دو کروڑ روپئے تک کے کاموں میں احاطہ کیا جائیگا ۔ اس قانون میں ترمیم کرتے ہوئے آج اس کو منظوری دیدی گئی ہے ۔ اقلیتی قائدین نے حکومت سے درخواست کی تھی کہ مسلمانوں کیلئے بھی ایس سی ایس ٹی اور دیگر پسماندہ طبقات کی طرح چار فیصد کوٹہ مقرر کیا جائے ۔ جس کے بعد ایک کابینی اجلاس سدارامیا کی صدارت میں منعقد ہوا اور تبادلہ خیال کے بعد بل متعارف کروایا گیا ۔ ریاستی حکومت نے یہ بل ایوان میں پیش کرتے ہوئے قانون میں ترمیم کی ۔ محکمہ فینانس نے پہلے ہی بلیو پرنٹ تیار کرلیا تھا اور محکمہ قانون و پارلیمانی امور کے وزْر ایچ کے پاٹل نے اس ترمیم سے اتفاق کیا تھا ۔ بی جے پی نے ریاستی حکومت کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اقدام دستور کے جذبہ کے مغائر ہے اور یہ خوشامد پسندانہ سیاست کی انتہاء ہے ۔ ریاستی بی جے پی کے صدر بی آئی وجئیندر نے کہا کہ کانگریس ریاست کو تنازعات میں ڈھکیل رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ارکان اسمبلی کو بھی بجٹ جاری نہیں کر رہی ہے ۔ جب کوئی ٹنڈر جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی کام الاٹ کئے گئے ہیں تو ان تحفظات کا مقصد کیا رہ جائیگا ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا کانگریس یہ سمجھتی ہے کہ صرف مسلمان ہی اقلیتی گروپ میں آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ چیف منسٹر سدا رامیا سے کہنا چاہتے ہیں کہ اگر وہ واقعی اقلیتوں ‘ پسماندہ طبقات اور دلتوں کی ہمدردی کرنا چاہتے ہیں تو انہیں پچھڑے ہوئے طبقات کو معاشی طور پر مستحکم کرنا چاہئے ۔