کمارا سوامی زیر قیادت مخلوط حکومت خطرہ میں۔ حکومت کے زوال کیلئے بی جے پی کوشاں: کانگریس کا الزام ۔ داخلی اختلافات اصل وجہ : بی جے پی کا رد عمل
بنگلورو 6 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) کرناٹک میں جے ڈی ایس ۔ کانگریس مخلوط حکومت بحران کا شکار ہوگئی ہے کیونکہ اس اتحاد کے 13 ارکان اسمبلی نے اسپیکر کو اپنے استعفے پیش کردئے ہیں۔ برسر اقتدار اتحاد کے ایوان میں جملہ 118 ارکان تھے جن کی تعداد اب گھٹ گئی ہے اور اساتحاد کو 224 رکنی اسمبلی میں اکثریت سے محروم ہونے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے ۔ ابھی ان ارکان کے استعفے قبول نہیں کئے گئے ہیں اور ان کو قبول کئے جانے کی صورت میں کمارا سوامی حکومت اکثریت سے محروم ہوجائیگی ۔ کرناٹک میں یہ بحران اس وقت سے پنپ رہا تھا جب سے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو شاندار کامیابی حاصل ہوئی تھی ۔ آج ارکان اسمبلی کے ایک گروپ نے اسپیکر کے دفتر پہونچ کر اپنے استعفے کے مکتوب وہاں حوالے کردئے حالانکہ اس وقت اسپیکر اپنے دفتر میں موجود نہیں تھے ۔ بعد ازاں ان ارکان نے گورنر وجو بھائی والا سے راج بھون میں ملاقات کی اور انہیں اپنے استعفے سے واقف کروادیا ہے ۔ جنتادل ایس کے رکن اسمبلی اے ایچ وشواناتھ نے گورنر سے ملاقات کے بعد میڈیا کو بتایا کہ جے ڈی ایس اور کانگریس کے جملہ 14 ارکان اسمبلی نے استعفی پیش کردیا ہے ۔ تاہم اسمبلی سیکریٹریٹ کے ذرائع نے بتایا کہ جملہ 13 ارکان اسمبلی نے استعفے پیش کیا ہے جن میں مسٹر سنگھ بھی شامل ہیں۔ سنگھ نے اپنا استعفی اسپیکر کو جاریہ ہفتے کے اوائل میں حوالے کیا تھا ۔
مسٹر وشواناتھ نے چیف منسٹر ایچ ڈی کمارا سوامی کی قیادت والی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام ہوگئی ہے ۔ انہوںنے تردید کی کہ اس بغاوت کے پس پردہ بی جے پی کارفرما ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ارکان اسمبلی سے رابطے رکھنے میں ناکام ہوگئی ہے اور انہیں ساتھ لے کر نہیں چل رہی تھی ۔ حکومت عوام کی توقعات پر پوری اترنے میں بھی ناکام ہوگئی ہے ۔ اس الزام پر کہ بی جے پی کی جانب سے حکومت کو عدم استحکام کا شکار کرنے ارکان اسمبلی کو لالچ دیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ یہ صرف ذہنی اختراع ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان ارکان اسمبلی کے استعفوں میں بی جے پی کا کوئی عنصر نہیں ہے ۔ ہم سب سینئر ہیں۔ کوئی بھی آپریشن ہم پر اثر انداز نہیں ہوسکتا ۔ ہم نے رضاکارانہ طور پر حکومت کی حالت زار کے خلاف استعفی پیش کیا ہے ۔ ایوان میں جے ڈی ایس کے 37 ‘ کانگریس کے 78 بی ایس پی کا ایک اور دو آزاد ارکان تھے ( ان میں وہ ارکان بھی شامل تھے جو مستعفی ہوگئے ہیں) ۔ اس کے علاوہ ایک اسپیکر ہیں ۔ 224 رکنی ایوان میں بی جے پی کے 105 ارکان اسمبلی ہیں۔ آج اسپیکر کے دفتر پہونچنے والے ارکان میں کانگریس کے رمیش جرکی ہولی ‘ پرتاپ گوڈا پاٹل ‘ شیورام ہیبر ‘ مہیش کوماتھلی ‘ بی سی پاٹل ‘ بیراتی بسواراج ‘ ایس ٹی سوما شیکھر اور راما لنگا ریڈی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جے ڈی ایس کے اے ایچ وشواناتھ ‘ نارائن گوذا اور گوپالیا بھی وہاں موجود تھے ۔ اس دوران کانگریس نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی ریاست میں اتحادی حکومت کو زوال کا شکار کرنے کوشاں ہے اور ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کی جا رہی ہے ۔ کانگریس نے کہا کہ یہ مودی کی رچی گئی سازش کے تحت انحراف ہے ۔ کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجیوالا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے جو جملہ ’’ آیا رام ۔ گیا رام ‘‘ تھا اب یہ مودی کی سازش والا انحراف بن گیا ہے ۔ بی جے پی نے تاہم اس الزام کو مسترد کردیا ہے اور کہا کہ کرناٹک میں در اصل کانگریس ۔ جے ڈی ایس کے داخلی اختلافات حکومت کے بحران کی وجہ ہیں۔ پارٹی نے اس الزام کی تردید کی ہے کہ وہ سازش کرتے ہوئے کرناٹک کی مخلوط حکومت کے زوال کیلئے سرگرم ہے ۔ بی جے پی نے کہا کہ اس ساری بحران کی صورتحال میں اس کا کوئی رول نہیں ہے اور داخلی اختلافات اور تضاد ہی در اصل کمارا سوامی حکومت کے زوال کی وجہ ہے ۔ چیف منسٹر کمارا سوامی ہنوز تعطیلات گذارنے امریکہ میں مقیم ہیں۔ اس دوران ریاست میں کانگریس کی جانب سے صورتحال پر قابو پانے سرگرمی شروع ہوگئی ہے ۔ ڈپٹی چیف منسٹر جی پرمیشور اور کانگریس کے مرد بحران سمجھے جانے والے ریاستی وزیر ڈی کے شیوکمار نے پارٹی ارکان مقننہ اور کارپوریٹرس کا ایک اجلاس طلب کیا ہے جس میں صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے ارکان اسمبلی کو منانے کی کوششوں پر غور کیا گیا ہے ۔
