ضلع کے 77ہزار سے زائد مسلمانوں کی شہریت سے بھی محرومی کا اندیشہ ، تفصیلات نہ بتانے کے فیصلہ کی تائید میں اضافہ
حیدرآباد۔10فروری(سیاست نیوز) ریاست میں حکومت کی جانب سے این پی آر کے نفاذ کی صورت میں ریاست تلنگانہ کے ضلع کریم نگر میں 14لاکھ 77ہزار263 ہندوؤں اور 77ہزار477 مسلمانو ںکی شہریت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اور انہیں این پی آر میں فراہم کی جانے والی تفصیلات کی بناء پراین آر سی میں دستاویزات پیش کرنے پڑسکتے ہیں۔ این پی آر کی صورت میں کئے جانے والے اقدامات کے تحتاگر تفصیلات حاصل کی جاتی ہیں تو ایسی صورت میں ضلع کریم نگر میں 15لاکھ440 افراد کو دستاویزات فراہم کرنے میں دشواری ہوگی کیونکہ یہ تعداد جو کہ ضلع کی مجموعی آبادی کا 42فیصدحصہ ہے ناخواندہ شمار کیا گیا ہے۔ سال 2011 کی مردم شماری کے ان اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو ضلع کریم نگر میں موجود 34لاکھ 91ہزار139 ہندوؤں کی آبادی میں جملہ 14لاکھ 77ہزار263 افراد غیر تعلیم یافتہ ہیں۔ اسی طرح مسلمانوں کی جملہ آبادی 2لاکھ 44ہزار723 ہے ان میں 77 ہزار477 افراد غیر تعلیم یافتہ ہیں اور جو لوگ غیر تعلیم یافتہ ہیں ان کے پاس مجموعی اعتبار سے کوئی دستاویزات موجود نہیں ہوتے اسی لئے ان لوگوں کو اپنی شہریت ثابت کرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ کریم نگر میں عیسائیوں کی آبادی 24ہزار979 ہیںجن میں 8ہزار594 ناخواندہ ہیں جن کا فیصد34ہے۔ضلع کی سکھ آبادی 2086 پر مشتمل ہے جن میں 822 غیر تعلیم یافتہ ہیں۔ہندوؤں کی مجموعی آبادی میں 7لاکھ 9 ہزار757 کا تعلق ایس سی طبقہ سے ہے اور ان میں 3لاکھ 27 ہزار360 غیر تعلیم یافتہ ہیں جو دستاویزات پیش کرنے کے موقف میں نہیں ہیں۔ اسی طرح 1لاکھ 6ہزار745 افراد کا تعلق ایس ٹی طبقہ سے ہے اور ان میں 57ہزار835 غیر تعلیم یافتہ ہیں جو دستاویزات پیش نہیں کرپائیں گے۔سال 2011 کی مردم شماری کی بنیاد پر تیار کئے گئے اس سروے میں جو پیمانہ تیار کیا گیا ہے ان میں معمولی اعتبار سے صرف ناخواندہ افراد کی تعداد کا جائزہ لیتے ہوئے یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ جو لوگ ناخواندہ ہیں ان کے پاس دستاویزات نہیں ہوتے لیکن اس کے علاوہ تعلیم یافتہ طبقہ کے پاس بھی کئی دستاویزات موجود نہیں ہیں اور اگر ہیں بھی تو ان میں تصحیحکروانی ہوتی ہے اسی لئے شہریت کے خطرات کی جو تعداد پیش کی جا رہی ہے اس تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے ۔ ریاست میں این پی آر کے دوران کسی قسم کی تفصیلات فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور عوام کی اس فیصلہ کو زبردست تائید حاصل ہورہی ہے اسی لئے ریاست کے عوام میں اس بات کا شعور اجاگر کیا جانا چاہئے کہ ریاست میں اگر حکومت کی جانب سے این پی آر نافذ کیا جائے گا تو اس صورت میں مردم شماری یا این پی آر کے لئے سروے کے لئے پہنچنے والے عہدیداروں سے کسی قسم کا کوئی تعاون نہیں کیا جائے گا اور اگر جبری طور پر شہریوں کی تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں ان کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔