دیگلور کے کسان شنکر باپو راؤ پٹیل کا حکومت کو انتباہ، مرن برت شروع
دیگلور۔/4 اپریل ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ریاست مہاراشٹرا میں ان دنوں کسانوں اور عوام الناس میں قرضہ جات، تعلیم، بنیادی مسائل اور سرکاری وظائف کی عدم منظوری کے سبب انتہائی بے چینی پائی جاتی ہے چنانچہ کسانوں کے مفادات کو حل کرنے میں موجودہ بی جے پی ڈبل سرکار حکومت ناکام ہو گئی ہے مہاراشٹرا میں کسانوں کو تین لاکھ روپے تک قرض معافی دینے کا وعدہ حکومت نے کیا تھا لیکن مینی فیسٹو کے مطابق موجودہ حکومت عمل آوری نہیں کر رہی ہے بلکہ آنسو پونچھنے کا کام کر رہی ہے، اس طرح کا حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے اپنے والد کی سمادھی (قبر) سے قریب ہی زندہ درگور ہونے کا فیصلہ شنکر باپو راؤ پٹیل ھاڑیکر ساکن موضع ھاڑی (HADI ) تعلقہ دیگلور نے انتہائی اقدام کرنے کا فیصلہ لیا ہے- حکومت کو روانہ کردہ میمورنڈمس کے بمؤجب شنکر باپو راؤ جادھؤ پٹیل نے کسانوں کے کم از کم تین لاکھ روپے تک قرض معافی دی جائے جس پر فی الفور عمل کیا جائے، سرکاری اسکیم شراون باڑ یوجنا کے لیے درخواستوں کی کی منظوری کے لیے آمدنی کی قید دو لاکھ روپے تک بڑھا دی جائے، مہاراشٹرا میں لڑکیوں طالبات( گرلز) کو انٹرمیڈیٹ (بارھویں) جماعت تک مفت تعلیم دی جاتی ہے اسی طرح سے لڑکوں کو بھی مفت تعلیم دی جائے۔ ہاڑی سے مالیگاؤں مقطعہ براہ بیمبرا ، بیمبرا تانڈا پختہ سڑک تعمیر کی جائے، سال گزشتہ کی فصل انشورنس اسکیم کی رقومات ابھی تک منظور نہیں کی گئیں اب فوری منظور کی جا کر متاثرہ کسانوں کو فصل انشورنس کی رقم جلد از جلد اکاؤنٹ میں جمع کر دی جائے، سویابین اور کپاس کے لیے فی ہیکٹر پانچ ہزار روپے ماں باقی گرانٹ فی الفور ادا کی جائے، چیف منسٹر لاڑکی بہن اس اسکیم کے تحت ہر ماہ 2100 روپے منظوری دینے کا مطالبہ اس میمورنڈم کے ذریعے کیا گیا ہے۔ متعلقہ(7-8 )اہم مطالبات کو حکومت منظور کرنے سے قاصربتلا رہی ہے جس سے دلبرداشتہ ہوکرکسان شنکر پٹیل ہاڑی کرنے درگور دفن ہونے کا فیصلہ کر لیا ہیبلکہ انہوں نے اپنے والد کی سمادھی قبر سے قریب ہی چھ فٹ کا گڑھا قبر کھود کر دفن کی تیاری شروع کر دی ہے۔ اس سے قبل انہوں نے 30 مارچ کو ہی سمادھی لینے کا فیصلہ کر لیا تھا لیکن کسانوں کا اہم تہوار اگادی اور عید الفطر ہونے کے سبب تمام عہدیدار انتظامات میں مصروف رہتے ہیں اس لیے انہوں نے اپریل کے پہلے ہفتے میں درگور دفن ہونے کا فیصلہ سے متعلق حکومت کو مطلع کرتے ہوئے اپنے موضع ھاڑی میں مرن برت شروع کر دیا ہے۔ان کا ساتھ دینے کے لیے تمام دیہاتی اور خواتین بھی کمر بستہ ہو کر احتجاج شروع کر دیا ہے۔