کشمیر:لاک ڈاؤن کا 12 واں دن، پابندیاں مزید سخت، عوام میں سنسنی و سراسیمگی

   

سری نگر۔30 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) عالمی وبا کورونا وائرس کے متاثرین اور مہلوکین کی تعداد میں اضافے کے ساتھ وادی کشمیر میں جہاں انتظامیہ کی طرف سے نافذ لاک ڈاؤن ہر گذرتے دن کے ساتھ سنگین سے سنگین تر ہورہا ہے وہیں لوگوں میں پھیل رہے تشویش و خوف کی لہر انہیں گھروں سے باہر قدم رکھنے نہیں دے رہی ہے ۔وادی میں پیر کو مسلسل بارہویں روز بھی مکمل لاک ڈاؤن جاری رہتے ہوئے ہر سو خوف وخاموشی کا ماحول طاری رہا۔ لاک ڈاؤن کو ممکن بنانے کے لئے سڑکوں اور گلی کوچوں میں لگائی گئی پابندیاں سخت ترین کرفیو کا منظر پیش کررہی ہیں تاہم لوگ بھی وائرس سے محفوظ رہنے کے لئے خود بھی گھروں تک ہی محدود ہیں اور دوسروں کو بھی گھروں میں ہی بیٹھنے کی تاکید کررہے ہیں۔جموں و کشمیر حکومت کے ترجمان روہت کنسل نے اپنے تازہ ٹویٹ میں کورونا وائرس کی تازہ ترین صورتحال پیش کرتے ہوئے کہا: ‘کشمیر صوبے میں کوئی بھی نیا کیس فی الوقت درج نہیں ہوا، جموں میں 3 نئے کیس درج ہوئے ۔ جموں وکشمیر میں اب تک سامنے آنے والے کورونا وائرس کیسیس کی تعداد 41 پہنچ گئی ہے ‘۔وادی میں اب تک کورونا وائرس سے متاثرہ دو افراد کی موت واقع ہوئی ہے ۔ تاہم سری نگر کے خانیار علاقے سے تعلق رکھنے والی خاتون، جو وادی میں کورونا وائرس کا پہلا کیس تھا، مکمل طور پر صحت یاب ہوچکی ہے اور ان کے تازہ کورونا ٹیسٹ کے نتائج مثبت آئے ہیں۔ادھر صوبہ جموں، جہاں وادی سے پہلے اس وائرس کے مثبت کیسیس سامنے آنے شروع ہوئے تھے ، میں بھی پیر کے روز لاک ڈاؤن کا نواں دن تھا۔ جموں شہر اور صوبے کے دیگر ضلع و تحصیل صدر مقامات میں تمام بازاروں میں الو بول رہے ہیں اور سڑکیں سنسان ہیں، لوگ گھروں میں ہی بیٹھے رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔گذشتہ برس 31 اکتوبر کو جموں وکشمیر سے الگ ہوکر ایک علیحدہ یونین ٹریٹری بننے والے لداخ میں بھی صورتحال تیزی سے بہتر ہورہی ہے اور اب تک سامنے آنے والے 13 مثبت کیسیس میں سے تین مکمل طور پر صحت یاب ہوچکے ہیں جنہیں آئسولیشن وارڈوں سے قرنطینہ میں بھیجا گیا ہے ۔ لداخ میں گذشتہ دس دنوں کے دوران کورونا وائرس کا کوئی مثبت کیس سامنے نہیں آیا ہے ۔ اس یونین ٹریٹری میں بھی لاک ڈائون 22 مارچ سے لگاتار جاری ہے ۔ میڈیا نمائندوں نے پیر کی صبح صورتحال کا جائزہ لینے کی غرض سے شہر سرینگر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، نے بتایا: ‘شہر میں ہر سو خوف وخاموشی کا ماحول چھایا ہوا ہے ، کرفیو جیسی پابندیاں برابر نافذ ہیں، سیکورٹی فورسز اہلکاروں نے جگہ جگہ ناکے بٹھائے ہیں جہاں پر آنے جانے والوں خواہ ہوں یا موٹر سائیکل پر سوار ہوں یا گاڑی میں ہوں، کو روکا جارہا اور ان سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے ‘۔نامہ نگار کے مطابق شہریوں کی شکایت ہے کہ ضلع انتظامیہ سرینگر نے ان سے راشن اور گیس گھروں تک پہنچانے کا وعدہ کیا تھا لیکن جہاں گیس ایجنسی والے گیس لانے سے انکار کررہے ہیں وہیں چاول کی ہوم ڈیلیوری کے لئے بڑی رقم طلب کی جارہی ہے ۔ شہریوں کی شکایت ہے کہ انتظامیہ کے وعدے اب تک سراب ہی ثابت ہوئے ہیں۔