ناگپور: حال ہی میں ناگپور کی ضلع عدالت کے ایک جج نے کچھ ایسا کیاکہ جس کی شہر سے لے کر قانون کی دنیا میں خوب چرچا ہورہی ہے۔ ہوا یوں کہ جج ایس بی پوار کی عدالت میں ہفتہ (17 اگست) کو ایک کیس پر بحث ہو رہی تھی کہ اس دوران 65 سالہ سینئر وکیل طلعت اقبال قریشی اپنے کیس کی باری آنے کا انتظار کر رہے تھے۔ اسی دوران سینئر وکیل قریشی کی طبیعت خراب ہو گئی اور وہ نیچے گر گئے۔ جج پوار جو اس وقت کسی دوسرے کیس کی سماعت کر رہے تھے، یہ دیکھ کر اچانک اپنی کرسی سے اٹھ گئے اور فوراً وکیل قریشی کے پاس پہنچ گئے۔جج پوار نے قریشی کو فوراً سی پی آر دینے کی کوشش کی لیکن قریشی پر اس کا کوئی اثر ہوتا نہیں دیکھائی دیا۔ اس دوران ایک دیگر وکیل نے ناگپور کے ضلع بار ایسوسی ایشن کے سابق سکریٹری اور وکیل نِتن دیشمکھ سے رابطہ کیا اور ان سے طبی مدد کی درخواست کی۔ جس وقت دیشمکھ کمرہ عدالت پہنچے، قریشی بے ہوشی کی حالت میں تھے۔اس کے فوراً بعد جج پوار اور وکیل دیشمکھ ’ قریشی کو ہاسپٹل پہنچایا لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق دیشمکھ نے کہا کہ جیسے ہی ہم ہاسپٹل پہنچے، انہیں آئی سی یو میں لے جایا گیا لیکن وہاں انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔ جب وہ ہاسپٹل پہنچے تھے تب تک قریشی کی نبض نہیں چل رہی تھی۔ بعد میں قریشی کے طبی ریکارڈ کی جانچ سے پتہ چلا کہ وہ کچھ دنوں سے ان کی صحت ٹھیک نہیں تھی۔وکیل دیشمکھ کے مطابق قریشی انتقال سے کچھ وقت قبل ہی اینو لیا تھا کیونکہ انہیں تیزابیت جیسی کوئی کیفیت محسوس ہورہی ہے۔ حالانکہ، اس واقعہ سے دو دن قبل ایک ڈاکٹر نے قریشی کو ای سی جی کرانے کا مشورہ دیا تھا، لیکن قریشی نے ایسا نہیں کیا۔ ہفتہ 17 اگسٹ کو سینئر وکیل قریشی کو کمرہ عدالت میں دل کا دورہ پڑا، جس میں ان کی موت ہو گئی۔ سینئر وکیل کی بے وقت موت سے ناگپور کی قانونی برادری کو گہرا صدمہ پہنچا۔