کوئل کا گھر

   

ایک کوئل درخت کے نیچے بیٹھی سردی سے کپکپارہی تھی ۔ اتنے میں وہاں سے ایک کوے کا گزر ہوا ۔ کوئل کو بیٹھا دیکھ کر کوا نیچے اُتر اور پوچھا ۔ بی کوئل یہاں بیٹھی ہو ؟ کوئل بولی تو کیا کروں ، تم تو شام ہونے پر اپنے گھر چلے جاتے ہو لیکن میرا تو کوئی گھر نہیں ، پھر میں کہاں جاؤں ۔میں تو انہی درختوں کے نیچے بیٹھ کر اپنی راتیں کاٹتی ہوں ۔
کوا بولا ، تو اس میں کسی کا کوئی قصور نہیں ، یہ تو تمہاری اپنی غلطی ہے ۔ کوئل فوراً بولی میر ی غلطی وہ کیسے ؟ تب کوے نے کہا کہ تمام پرندے اپنی محنت سے اپنے اپنے گھر بناتے ہیں تاکہ سردی،گرمی، دھوپ، بارش اور دشمن سے بچا جاسکے لیکن تم بجائے محنت سے اپنا گھر بنانے کے یہاں بیٹھی سردی کاٹ رہی ہو ۔ یہ اچھی بات نہیں ، کام چوری خدا کو پسند نہیں ، تمہیں محنت سے کام لیتے ہوئے اپنے لئے گھونسلہ بنانا چاہئے جس میں تم سکون سے رہ سکو ۔ یہ کہہ کر کوا اُڑگیا اور کوئل وہیں سوچ میں ڈوبی بیٹھی رہی ۔ اسی رات بہت تیز بارش ہوئی جس سے سردی بہت بڑھ گئی ۔ کوئل نے بہت مشکل سے رات گزاری اور اسی رات فیصلہ کرلیا کہ اپنے لئے ایک گھونسلہ بنائے گی جس میں سکون سے رہ سکے ۔ اگلی صبح اس نے تنکے جمع کرنے شروع کردیئے اور چند دنوں کی مسلسل کوششوں سے وہ اپنا گھونسلہ بنانے میں کامیاب ہوگئی ۔ کوئل بہت خوش تھی کیونکہ پہلی بار اس نے اپنے لئے خود اپنی محنت سے گھر بنایا تھا ۔ پھر کوئل نے کوے کا شکریہ ادا کیا جس نے محنت کرنے اور گھر بنانے کیلئے اسے ذہنی طور پر تیار کیا ۔