وزیراعظم صرف تقاریر اور تشہیر سے گریز کریں، سی پی آئی قومی سکریٹری ڈاکٹر نارائنا کا مشورہ
حیدرآباد۔ 3 اپریل (سیاست نیوز) سی پی آئی کے قومی سکریٹری ڈاکٹر کے نارائنا نے وزیراعظم کی جانب سے اتوار کو رات 9 بجے مکانات کی بتی گل کرنے کی اپیل کو مضحکہ خیز قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ صرف تقاریر اور مکانات کی برقی بند کرنے سے کورونا وائرس کا خاتمہ نہیں ہوگا۔ وزیراعظم کو اس طرح کی شہرت پسند تجاویز سے گریز کرتے ہوئے وائرس سے نمٹنے کے لیے طبی اور سائنسی بنیادوں پر ٹھوس اقدامات کرنے چاہئے۔ ڈاکٹر نارائنا نے کہا کہ وزیراعظم نے قوم سے نشری خطاب میں وائرس کے خلاف متحدہ مقابلہ کی اپیل کی ہے۔ سی پی آئی اس اپیل کی تائید کرتی ہے۔ ملک کے 130 کروڑ عوام اس معاملے میں حکومت کے ساتھ ہیں اور وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ 21 روزہ لاک ڈائون کی نہ صرف تائید بلکہ پابندی کررہے ہیں۔ تمام سیاسی جماعتوں نے بھی اس اقدام کی تائید کی حالانکہ مرکز نے کسی مشاورت کے بغیر ہی یکطرفہ فیصلہ کیا۔ ڈاکٹر نارائنا نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لئے بغیر لاک ڈائون کیا گیا اور اس سلسلہ میں رائے حاصل نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے لہٰذا عوامی صحت کے تحفظ کے نقطہ نظر سے وائرس سے مقابلہ کیا جانا چاہئے۔ رات میں 9 منٹ کے لیے برقی گل کرنے، موم بتی جلانے اور ٹارچ روشن کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ کیرالا حکومت نے تمام محکمہ جات کو 20 ہزار کروڑ تقسیم کئے ہیں اور تمام محکمے وائرس سے نمٹنے کے لیے کام کررہے ہیں۔ مرکزی حکومت کو چاہئے کہ ملک بھر میں وائرس کے پھیلائو کو روکنے ریاستی حکومتوں کو 7 لاکھ 35 ہزار کروڑ جاری کرے تاکہ بآسانی قابو پایا جاسکے۔ غریبوں، مزدوروں اور ورکرس کی مدد کی جاسکتی ہے جو لاک ڈائون سے پریشان ہیں۔ ڈاکٹر نارائنا نے کہا کہ حکومتوں کی مدد کئے بغیر صرف تقاریر اور لائٹ بند کرنے کی تجاویز بے اثر ثابت ہوں گی۔ اس فیصلے سے ملک اور عوام کو بچایا نہیں جاسکتا اور نہ ہی وائرس سے نمٹا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کم از کم ابھی بھی حکومت کو چاہئے کہ وہ سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرے۔ ڈاکٹر نارائنا نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ وہ صرف تقاریر اور اپنے خفیہ ایجنڈے پر عمل کے بجائے ملک میں سکیولرازم کا تحفظ کریں۔