کورونا وائرس کا منفی اثر ، شعبہ سیاحت کو 8500 کروڑ کا نقصان

   

ہندوستانی معیشت پر کاری ضرب ، ہوٹلس ، ایر لائنس ، تجارت بری طرح متاثر
حیدرآباد۔13مارچ(سیاست نیوز) ہندستان میں موجودسیاحتی شعبہ کو کورونا وائرس کے سبب 8500 کروڑ کے بھاری نقصان کا اندیشہ ہے۔ دنیا بھر میں پیدا ہونیوالے کورونا وائرس کے سبب حالات کا اثر ہندستان پر بھی پڑنے لگا ہے اور اب ہندستانی معیشت بھی کورونا وائرس کے سبب ہونے والے نقصان سے محفوظ نہیں رہی۔ ماہرین کے مطابق ہندستان میں سیاحتی صنعت کو 8500کروڑ کے نقصانات کا سامنا ہے کیونکہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کو ’عالمی وباء‘ قرار دیئے جانے کے بعد حالات تیزی سے تبدیل ہونے لگے ہیں اور کورونا وائر س کو عالمی وباء قرار دیئے جانے کے فوری بعد دنیا بھرکے سیاحتی اداروںنے سفری منصوبوںکو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔ بتایاجاتا ہے کہ ہندستانی ہوٹل صنعت کے ذمہ داروںنے بتایا کہ ملک کی بڑی ہوٹلوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ان دنوں میں 40فیصد کمروںکی بکنگ منسوخ کی جاچکی ہے ۔ اسی طرح ائیر لائنس کی جانب سے بیشتر مقامات کے لئے پروازوں کی تنسیخ اور ہندستانی وزارت خارجہ کی سفارش کے بعد تمام ہندستانی سیاحتی ویزوں کو منسوخ کردیئے جانے کے بعد حالات مزید ابترہونے لگے ہیں۔ ٹور آپریٹرس اور ائیر لائنس کے دفاتر میں عوام کا اژدہام دیکھا جا رہا ہے جو کہ اپنے متوقع سفر کی تاریخ کو تبدیل کرنے یا سفری ٹکٹ منسوخ کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کو عالمی وباء قرار دیئے جانے کے بعد جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہوٹل صنعت کی جانب سے متعدد اقدامات کئے جانے کی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے لیکن کہا جا رہاہے کہ جب تک ہندستان کی جانب سے عائد کی گئی سفری پابندیاں ختم نہیں ہوتی صورتحال میںکوئی تبدیلی کی توقع نہیں کی جاسکتی کیونکہ حکومت کی جانب سے جب بیرونی مسافرین کے ویزوںکو منسوخ کیا جاچکا ہے تو ایسی صورت میں مسافرین کی حمل و نقل اور آمد و رفت کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی اسی لئے یہ کہا جا رہاہے کہ ہندستان کی سیاحتی صنعت کو 8500 کروڑ کے نقصان کا خدشہ ہے۔ہندستان کو کورونا وائرس سے بچانے کے لئے حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات کے جو اثرات مرتب ہورہے ہیں حکومت کی جانب سے یہ دعوی کیا جا رہاہے کہ ہندستانی شہریوں کو اس بیماری سے محفوظ رکھنے میں بڑی حد تک کامیابی حاصل کی جا رہی ہے لیکن بازار پر اس کے ہونے والے منفی اثرات کو روکنے کیلئے کو ئی منصوبہ نظر نہیں آرہا ہے۔