کورونا وبا میں مدھیہ پردیش، بہار، تلنگانہ کے اضلاع مخدوش

,

   

ہاؤزنگ ، صاف صفائی اور ہیلت سسٹم کے بشمول کئی شعبوں کا جائزہ۔ انفیکشن سے اموات، سماجی و معاشی اثرات
جریدہ لانسٹ کا تحقیقی جائزہ

نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے اضلاع عالمی وبا کوویڈ۔19 کے اثرات کے معاملہ میں نہایت مخدوش ثابت ہوسکتے ہیں، جس کے بعد بہار اور تلنگانہ کے اضلاع کا نمبر ہے۔ جریدہ ’دی لانسٹ‘ کے تحقیقی جائزہ میں یہ بات سامنے آئی ہے۔ اس جائزہ کے تحت ان ریاستوں میں کئی اہم عوامل ؍ شعبوں جیسے ہاؤزنگ، صاف صفائی اور ہیلت سسٹم کا تجزیہ کیا گیا۔ سائنسدانوں کے مطابق جن میں پاپولیشن کونسل نئی دہلی سے وابستہ رجیب اچاریہ شامل ہیں، ریسرچ میں مخدوش پن کا مطلب انفیکشن کے اثرات کا جوکھم ہوتا ہے جن میں وائرس کا پھیلاؤ، طبی مسائل، شرح اموات اور وبا کے سماجی و معاشی اثرات شامل ہیں۔ جائزہ میں نشاندہی کی گئی کہ 9 بڑی ریاستوں مدھیہ پردیش، بہار، تلنگانہ، جھارکھنڈ، اترپردیش، مہاراشٹرا، مغربی بنگال، اوڈیشہ اور گجرات کو کورونا کے اثرات سے بڑا جوکھم درپیش ہے۔ ریاستوں کی نازک حالت کی پیمائش صفر سے ایک تک کی گئی۔ اس کیلئے پانچ بڑے شعبوں میں جملہ 15 عوامل کا جائزہ لیا گیا۔ سائنسدانوں نے کہا کہ ہمارے اشاریہ کا مقصد منصوبہ اور پالیسی سازوں کی مدد کرنا ہے۔ ہندوستان میں جملہ مخدوش اضلاع کی نشاندہی بھی کی گئی جہاں اگرچہ موجودہ طور پر کورونا کے کیسوں کی بڑی تعداد نہیں لیکن وہ وبا سے شدید متاثر ہوسکتے ہیں۔ محققین کے مطابق 9 بڑی ریاستوں کے متعدد اضلاع جو ملک کے لگ بھگ ہر خطہ میں واقع ہیں،

وہ تمام وبا کے منفی اثرات سے متاثر ہونے کا قوی اندیشہ ہے۔ البتہ شمال مشرق کے خطہ مستثنیٰ رکھے جاسکتے ہیں۔ سماجی و معاشی، آبادیاتی، امکنہ اور صاف صفائی، وبائی اور نظام صحت جیسے کلیدی شعبوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے ان 9 ریاستوں کو دیکھیں تو کافی اندیشے سامنے آتے ہیں۔ مدھیہ پردیش کا مجموعی منفی اسکور ایک ہے جو اسے نہایت مخدوش ریاست بناتا ہے اور دوسری طرف سکم کا اسکور صفر ہے۔ اس لئے وہ سب سے کم جوکھم پر ہے۔ اچاریہ نے کہا کہ کوئی ریاست بھلے ہی مجموعی جوکھم کے معاملے میں کم خطرہ پر ہوسکتی ہے لیکن وہ کسی مخصوص شعبہ کے اعتبار سے بہت مخدوش ہی ہوسکتی ہے۔ 100 سب سے زیادہ مخدوش اضلاع میں سے 33 اترپردیش، 24 بہار اور 20 مدھیہ پردیش کے ہیں۔ اس ریسرچ پر تبصرہ کرتے ہوئے ہریانہ کی اشوک یونیورسٹی نے فزکس اور بائیولوجی کے شعبہ جات کے پروفیسر گوتم مینن نے کہا کہ اس تحقیقی جائزہ میں جو طریقہ اختیار کیا گیا وہ دلچسپ ہے اور اس پر سنجیدگی سے غور کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کوویڈ۔19 مریضوں کی تعداد ہنوز ابھر رہی ہے، اس لئے وبا نے فی الحال بعض ریاستوں پر شدید اثر نہیں ڈالا ہے۔ اچاریہ نے کہا کہ یہ تحقیقی جائزہ تدریسی مقصد کیلئے نہیں ہے بلکہ یہ اشاریہ حکومت کے کام آنا چاہئے۔ پاپولیشن کونسل اس طرح کے جائزوں کے ذریعہ حکومت کی مدد کیلئے تیار ہے۔