موجودہ کشیدگی، عدم استحکام اور بیروزگاری میں اضافے کا خدشہ :آئی ایم ایف
واشنگٹن ۔ 16 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) عالمی مالیاتی ادارے نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک کو کورونا وائرس اور تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں سے دہرا جھٹکا لگا ہے۔ چہار شنبہ کو ایک بیان میں آئی ایم ایف نے خبردار کیا کہ اگر حکومتیں کورونا کے چیلنج سے مؤثر طریقے سے نمٹنے میں ناکام رہیں تو مسلم ممالک میں سماجی بے چینی اور عدم استحکام میں اضافہ ہوگا۔عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق خطے میں سب سے بڑا چیلنج جنگ سے متاثرہ یمن، افغانستان اور عراق کا ہے۔ ساتھ ہی وہ ملک جہاں پناہ گزینوں کی بہت بڑی آبادیاں ہیں، اس بحران سے بری طرح متاثر ہوں گے۔ ان میں لبنان، اردن اور پاکستان شامل ہیں۔ آئی ایم ایف نے ان چھ ممالک کے لیے “منفی پیداوار” کی پیشگوئی کی ہے۔مشرق وسطیٰ میں کورونا کے کوئی پونے دو لاکھ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ چھ ہزار چھ سو اموات ہوئی ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ ملک ایران ہے۔ایران پہلے ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ امریکی پابندی کی وجہ سے کسادبازاری کا شکار ہے۔ لیکن اس عالمی وبا نے تہران حکومت پر اقتصادی دباؤ مزید بڑھا دیا ہے۔ ایسے میں آئی ایم ایف کے مطابق اس سال ایرانی معیشت چھ فیصد تک سکڑنے کا امکان ہے۔ حالیہ دنوں میں ایران نے مجبور ہو کر چھ دہائیوں میں پہلی بار عالمی مالیاتی ادارے سے پانچ ارب ڈالر کے قرضے کے لیے رجوع کیا ہے۔آئی ایم ایف کے مطابق تیل کی گرتی ہوئی عالمی قیمتیں سعودی عرب کے لیے خاص دھچکا ہیں۔ کورونا کے باعث مکہ اور مدینہ بند ہوجانے کے بعد سعودی عرب کی مذہبی سیاحت سے کمائی کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔آئی ایم ایف کے مطابق ان حالات میں سعودی عرب اس سال کسادبازاری کا شکار ہو جائے گا اور اس کی معیشت 2.3 فیصد سکڑنے کا امکان ہے۔اسی طرح تیل کی برآمد پر انحصار کرنے والے دیگر ملکوں کے مالیاتی ذخائر میں کمی آ رہی ہے جبکہ کورونا سے نمٹنے کے لیے ان کے اخراجات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس صورتحال سے متاثر ہونے والوں میں الجزائر، بحرین، عراق اور عْمان جیسے ملک شامل ہیں۔خلیجی ممالک میں متحدہ عرب امارات اور قطر بھی تیل کی عالمی قیمتیں کریش کر جانے کے باعث معاشی سست روی کا شکار ہوں گے۔
فلائٹس، ایئرپورٹ اور سیاحت بند ہوجانے سے ان ممالک کی معاشی سرگرمیوں کو دھچکا لگا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق اس سال متحدہ عرب امارات کی معیشت ساڑھے تین فیصد جبکہ قطر کی معیشت چار فیصد تک سکڑنے کا امکان ہے۔ادھر مصر میں بھی سیاحت کی صنعت بیٹھ جانے اور تارکین وطن کی طرف سے بھیجی جانے والی رقوم میں نمایاں کمی کے بعد غربت میں مزید اضافے خدشات ہیں ہے۔مصر میں جنرل سیسی کے شخصی اقتدار کو سات برس ہونے کو آئے ہیں اور انہیں امریکا کی حمایت اور آئی ایم ایف کی مدد حاصل رہی ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق موجودہ حالات میں مصر میں کسادبازاری کا امکان نہیں تاہم معاشی شرح نمو پانچ سے گر کر دو فیصد ہونے کی توقع ہے۔کورونا کے چیلنج نے جس انداز سے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اس کا مقابلہ کرنے کے لیے آئی ایم ایف نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ ترجیحی بنیادوں پر اپنے وسائل صحت کا نظام بہتر کرنے پر لگائیں۔