نیپال میں کووڈ۔ 19 اور آکسیجن کی قلت سے نمٹنے حکومت نیپال کا انوکھا اقدام، خالی سلینڈرس کو دوبارہ بھرا جائے گا
کٹھمنڈو ۔ اب جبکہ کووڈ ۔ 19 کے مریضوں کے لئے ہر طرف آکسیجن کی قلت کا رونا تقریباً ہر حکومت رو رہی ہے وہیں ہمالیائی مملکت نیپال نے ایک منفرد قدم اٹھایا ہے۔ نیپال سے کوہ ایورسٹ پر چڑھائی کرنے والے کوہ پیماؤں کی کوئی کمی نہیں ہے اور وہ لوگ فوقتاً فوقتاً اپنی ٹیموں کے ساتھ مہم پر روانہ ہوتے رہتے ہیں اور اپنے ساتھ دیگر سازو سامان کے علاوہ آکسیجن سلینڈرس بھی لے جاتے ہیں۔ حکومت نیپال نے اب کوہ پیماؤں کو خصوصی ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی مہم کے خاتمہ پر آکسیجن کے خالی سلینڈرس واپس لے کر آئیں۔ قبل ازیں کوہ پیما آکسیجن کے سلینڈرس پھینک دیا کرتے تھے۔ نیپال بھی چونکہ کورونا وائرس کی دوسری لہر سے نبرد آزما ہے۔ لہذا ایک سرکاری عہدیدار نے حکومت کی اس نئی ہدایت کا تذکرہ کرنا ضروری سمجھا۔ اپریل اور مئی کے سیزن کے لئے زائد از 700 کوہ پیماؤں کو چڑھائی کا پرمٹ جاری کیا گیا ہے جو مجموعی طور پر ہمالیہ کی 16 چوٹیوں کو سرکریں گے۔ ان میں سے 408 پرمٹس ماؤنٹ ایورسٹ پر چڑھائی کے لئے جاری کئے گئے ہیں تاکہ یہاں سیاحت کے شعبہ کو ایک بار پھر ماضی کی طرح فروغ دیا جاسکے جو کووڈ کی پہلی لہر کے بعد شدید طور پر متاثر ہوا تھا۔ دی نیپال ماؤنٹیزنگ اسوسی ایشن نے کوہ پیماوں سے درخواست کی ہے کہ وہ کووڈ ۔ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے میں نیپال کی مدد کرسکتے ہیں۔ اس وقت ملک کا ہیلتھ کیئر نظام انتہائی ابتر ہوچکا ہے جبکہ پڑوسی ملک ہندوستان کی حالت بھی بیحد خراب ہے۔ این ایم اے کے ایک سینئر عہدیدار کل بہادر گرونگ نے کہا کہ کوہ پیما اور ان کے شیر پاگائیڈجاریہ سیزن میں اپنے ساتھ آکسیجن کے کم وبیش 3500 سلینڈڈرس لے گئے ہیں لیکن یہ سلینڈرس کبھی کبھی برفانی طوفان کی وجہ سے برف کے تلے دب جاتے ہیں اور ایسا بھی ہوتا ہے کہ اپنی مہم کے خاتمہ پر کوہ پیما آکسیجن کے سلینڈرس کو پہاڑوں پر ہی چھوڑ آتے ہیں۔ لہذا اب کوہ پیماؤں اور شیر پاؤں سے یہ اپیل کی جارہی ہے کہ وہ اپنی مہم کے اختتام پر آکسیجن کے خالی سلینڈرس (باٹلس) ضائع کرنے کی بجائے اپنے ساتھ واپس لے آئیں تاکہ ان کو دوبارہ بھرکر کووڈ مریضوں کے علاج کے لئے استعمال کیا جاسکے۔ واضح رہے کہ اتوار کے روز نیپال میں کووڈ انفکشن کے 8777 کیسیس ریکارڈ کئے گئے تھے جبکہ کووڈ سے اب تک مرنے والوں کی تعداد 3720 ہوچکی ہے۔ نیپال کے بیشتر خانگی اور کمیونٹی ہاسپٹلس نے کووڈ کے نئے مریضوں کو یہ کہہ کر شریک کرنے سے انکار کردیا ہے کہ ان کے پاس آکسیجن کی قلت ہے۔ دوسری طرف وزارت صحت کے ایک افسر سمیر کمار ادھیکاری نے کہا کہ کووڈ مریضوں کو بچانے کے لئے ہمیں فوری طور پر 25000 آکسیجن سلینڈرس کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں ہمیں آکسیجن پلانٹس، کمپریشرس اور آئی سی یو بیڈس کی بھی ضرورت ہے۔ نیپال نے چین سے بھی 20,000 آکسیجن سلینڈرس بھیجنے کی درخواست کی ہے۔ چین نے آکسیجن سلینڈرس، وینٹی لیٹرس اور دیگر میڈیکل اشیاء سربراہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ وزیر صحت و آبادی ہردیش ترپاٹھی نے یہ بات بتائی۔