کویتا کا مکتوب منظر عام پر آجانے سے کے سی آر ناراض!

   

کے ٹی آر اور ہریش راؤ کی معنی خیز خاموشی ، کانگریس اور بی جے پی مکتوب کو ہوا دے رہے ہیں
حیدرآباد۔ 23 مئی (سیاست نیوز) بی آر ایس کے سربراہ کے سی آر نے اپنی بیٹی کویتا کے مکتوب کے منظر عام پر آجانے کے سبب سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ یہ مکتوب کیسے منظر عام پر آیا، اس کی چھان بین بھی کررہے ہیں۔ پارٹی ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ کے سی آر نے پارٹی کے چند قائدین سے فون پر اس مسئلہ کے متعلق بات چیت کی ہے۔ کویتا کا مکتوب بی آر ایس پارٹی میں سیاسی ہلچل مچا دیا ہے۔ پارٹی قائدین اس مکتوب پر حیرت زدہ ہیں جبکہ کانگریس اور بی جے پی کی جانب سے بی آر ایس کا کھیل ختم ہوجانے اور دُکان بند ہوجانے کی پیش قیاسی کی جارہی ہے اور ساتھ ہی کے سی آر اور کے ٹی آر سے کویتا کے مکتوب پر وضاحت طلب کررہے ہیں۔ بی جے پی نے دعویٰ کیا ہے کہ کویتا دوسری شرمیلا بن جائیں گی جبکہ کانگریس نے کہا کہ بی آر ایس خاندانی اختلافات کا شکار ہوچکی ہے۔ سیاسی حلقوں میں بھی کویتا کا مکتوب موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ جب اس سلسلے میں بی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی آر اور سابق وزیر ہریش راؤ سے وضاحت طلب کی گئی تو انہوں نے خاموشی اختیار کی اور کوئی بھی ردعمل ظاہر کرنے سے انکار کردیا۔ ایک پروگرام میں شرکت کرنے والے کے ٹی آر سے جب کویتا کے مکتوب کے بارے میں سوال کیا گیا تو وہ کوئی جواب دیئے بغیر ہی وہاں سے روانہ ہوگئے اور ساتھ ہی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ہمیں اس کی فکر نہیں تو پھر آپ کیوں فکر کررہے ہیں۔ ساتھ ہی میڈیا نمائندوں کی جانب سے بی آر ایس کے سینئر قائد و سابق وزیر ہریش راؤ سے کویتا کے مکتوب کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے اس مسئلہ پر بات چیت سے انکار کردیا اور عجلت میں ہریش راؤ اپنی کار میں بیٹھ کر وہاں سے چلے گئے۔ واضح رہے کہ کویتا کی جانب سے ورنگل کے سلور جوبلی جلسہ عام کے مثبت اور منفی پہلوؤں کا اظہار کرتے ہوئے اپنے والد کو لکھا گیا مکتوب نہ صرف سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہا ہے بلکہ سیاسی حلقوں میں بھی موضوع بحث بن چکا ہے۔ بی آر ایس قائدین اس مکتوب پر جواب دینے کے موقف میں نہیں ہیں۔ دوسری جانب سے کانگریس، بی جے پی کی جانب سے بی آر ایس کے خاندانی اختلافات کو میڈیا کے ذریعہ منظر عام پر لاتے ہوئے اس موضوع کو ہوا دے رہے ہیں۔ کویتا نے اپنے مکتوب میں بی جے پی پر زیادہ تنقید نہ کرنے کیلئے کے سی آر کے خلاف ناراضگی ظاہر کی اور یہ کہا کہ عوام میں یہ تاثر پیدا ہورہا ہے کہ بی آر ایس اور بی جے پی میں خفیہ سازباز ہوچکی ہے۔2