روش کمار
اُترپردیش ملک کی سب سے بڑی ریاست ہے اور اس ریاست پر بی جے پی نے اپنی سیاسی کامیابیوں کیلئے بہت زیادہ انحصار کیا اور اپنے مفادات کی تکمیل کیلئے بہت محنت بھی کی لیکن حالیہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو اُترپردیش کے کئی حلقوں میں شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ ان حلقوں میں ایودھیا نگری بھی شامل ہے جو رام جنم بھومی تحریک کا مرکز رہی ہے ۔ عام انتخابات 2024 میں ناقص مظاہرہ نے پھر ایک بار چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کے مخالفین کو ان کے خلاف آواز اُٹھانے کا موقع فراہم کردیا ، ویسے بھی کافی عرصہ سے انہیں عہدہ چیف منسٹری سے ہٹانے سے متعلق پارٹی قیادت کے منصوبہ کی گونج سنائی دے رہی ہے ۔ یوگی آدتیہ ناتھ ایک ایسے چیف منسٹر ہیں جنہیں ہٹانے کی چرچہ تب سے چل رہی ہے جب سے انہیں عہدہ چیف منسٹری پر فائز کیا گیا ۔ یوگی آدتیہ ناتھ خبروں میں سب سے زیادہ مرتبہ عہدہ سے ہٹائے جاچکے ہیں اگر اس مرتبہ یوگی نہیں ہٹائے گئے تو یوگی سے ہی درخواست کرنا چاہئے کہ وہ ان ذرائعوں کو ہٹادیں جو یوگی کو ہٹانے کی خبریں چلاتے رہتے ہیں ۔ یوگی کو ہٹانا آسان نہیں ہے تب ہی ہٹانے کا مزہ خبروں میں لیا جارہا ہے اگر اتنا آسان ہوتا تو کوئی اپنا نام بھی چلاتا کہ میں چیف منسٹر بننے والا ہوں ۔ یہ کیسی چرچہ ہے صرف اس کا ہی نام چل رہا ہے جو ہٹایا جائے گا ۔ جو بنے گا اس کا پتہ ہی نہیں وہ ایک لفظ نہیں کہہ پارہا ہے ۔ یوگی جی کے خلاف ، ایک مسئلہ اور ہے یوگی جی کی طرف سے کوئی چرچہ ہی نہیں چل رہی ہے ۔ کیا ہم مان لیں کہ وہ ہٹائے جانے کی چرچاوں کے خاتمہ کے بعد حقیقی طور پر ہٹائے جانے کا ہی انتظار کررہے ہیں ۔ اکھیلیش یادو کو کیا ضرورت تھی ان اطلاعات پر اظہار خیال کرنے کی ۔ لگتا ہے کہ ان سے بھی ڈبل انجن کے ایک انجن کا درد دیکھا نہیں جارہا ہے ۔ پورے انتخابات میں اکھیلیش یادو ہی اکیلے تھے جو اس بات سے پریشان نظر آئے کہ بی جے پی کے تشہیری پوسٹرس میں یوگی نہیں ہیں ۔ مودی اکیلے ہیں ۔ ہر تقریر میں وہ یہ بولنے لگے کہ پوسٹروں میں دوسرا انجن غائب ہے یعنی یوگی نہیں ہیں ۔ یو پی میں ہر طرف مودی کے ہی پوسٹرس لگے تھے ، مودی کے علاوہ کسی اور کا اس میں فوٹو نہیں تھا اگر اکھیلیش یادو تب چپ رہ جاتے تو آخر میں مودی کے پوسٹر پر یوگی کی تصویر تو کبھی نہیں لگتی ۔ اس سلسلہ میں اکھیلیش یادو نے بہت خوب کہا وہ کہتے ہیں ’’ کیا آپ نے بی جے پی کے ہورڈنگس دیکھے ہیں ان کے ہورڈنگس بڑے بڑے شہروں میں لگے ہیں یہ جو ڈبل انجن کی سرکار میں بڑے بڑے جو ہورڈنگس لگے ہیں اور ان ہورڈنگس میں دیکھ لو ایک انجن پہلے سے ہی غائب ہے اور جو قنوج کا کھٹارا انجن ہے اس کو تو جگہ ہی نہیں ملی انہوں نے اس کو پہلے ہی غائب کردیا ۔ ‘‘
میری ایک تھیوری ہے جس طرح سے چرچاوں میں یوگی کو ہٹانے کا مزہ لیا جارہا ہے اُسی طرح پوسٹروں سے بھی یوگی کو ہٹاکرانہیں ہٹانے کا مزہ لیا جاتا رہتا ہے لیکن یوگی جی ہے کہ ہٹتے ہی نہیں چرچائیں بھی چل کر ٹل جاتی ہیں بیٹھ جاتی ہیں دو دنوں سے بحث چل رہی ہے اتنی زور کی چرچا چل رہی ہے جس سے لگتا ہے کہ یوگی کو ہٹانے والے کامیابی کے قریب پہنچ گئے ہیں ۔ ان اُف ریکارڈ چرچاوں میں اکھیلیش یادو نے ان ریکارڈ بیان دیتے ہوئے مزہ خراب کردیا ۔ اکھیلیش یادو کے مطابق خبر یہ آرہی ہے کہ خاتون نے اپنے آپ پر تیل چھڑک کر آگ لگالی آپ خود سوچئے ایک خاتون اپنے لئے انصاف مانگنے گئی اور اس نے خود سوزی کی کوشش کی پولیس وہاں تھی انتطامیہ کیا کررہا تھا ؟ اور ان کے ارکان اسمبلی خود الزام عائد کررہے ہیں اور چیف منسٹر خود سے انکار کررہے ہیں کہ دلالی ہورہی ہے تو عوام یہ بھی سنا چاہے گی کہ اگر حکومت محسوس کررہی ہے کہ دلالی کی جارہی ہے تو جو دلالی کررہے ہیں ان کے خلاف کارروائی کرنا چاہئے جس شعبہ کے بارے میں وہ الزام عائد کررہے ہیں وہ شعبہ تو ان کے سب سے قریب ہے ‘‘۔
اب چرچا ٹل سی گئی ہے کہ ضمنی انتخابات ہونے والے ہیں اس لئے نہیں ہٹائے جائیں گے تو کیا یوگی کو ہٹانے کی چرچا چلانے والوں کو اتنا بھی پتہ نہیں تھا کہ اسمبلی کی دس نشستوں پر ضمنی انتخابات ہونے والے ہیں ۔ اپوزیشن مسلسل بولے جارہا ہے بی جے پی سے کوئی کیوں نہیں بول رہا ہے کہ یو پی میں رہنا ہے تو یوگی یوگی کرنا ہے ۔ لگ ہی نہیں رہا ہے کہ اتنے سال چیف منسٹر رہنے کے بعد یو پی میں یوگی کا کوئی ہمدرد رکن اسمبلی ہے ،کوئی پارٹی عہدہ دار اور کارکن ہے ۔ پردیش میں کوئی نیتا ہے ، ترجمان ہے ۔ بی جے پی کے نیتا بھی ابھی تک اسی قسم کے نعروں کے ساتھ ریالی نہیں کررہے ہیں ۔ کیوں نہیں کررہے ہیں کہ یو پی میں رہنا ہے تو یوگی یوگی کرنا ہے ۔ کیشو موریہ پرساد کے نام کی چرچا چل جاتی ہے لیکن وہ بھی توثیق نہیں کرتے چرچاوں میں کیشوپرساد موریہ کب سے چیف منسٹر بنائے جارہے ہیں تب سے جب سے یوگی ہٹائے جارہے ہیں اسی طرح ہم نے دیکھا کہ گجرات سے سبکدوش ہو کر ایک آئی اے ایس آفیسر اے کے شرما جب یو پی آئے تو کئی سال تک یو پی میں ان ہی کی چرچا چلتی رہی کہ وہ ڈپٹی سی ایم بنیں گے ۔ یو گی کی حکومت میں وزیر تو بن گئے لیکن اے کے شرما آج تک ڈپٹی چیف منسٹر نہیں بنے ۔ اب ان کی چرچا تھم گئی ہے ۔ یوگی کو ہٹانے کی چرچاوں سے مجھے بہت شکایت ہے ۔ رنج ہے تمام چرچاوں کے بعد جب یوگی نہیں ہٹائے جاتے ہیں تب چرچا یہ چلتی ہے کہ کچھ دنوں بعد ہٹائے جائیں گے یہی کرتے کرتے 2017 سے جولائی 2024 آگیا کافی سنجیدہ باتیں کہہ رہا ہوں اس لئے ہنستے ہوئے بھی
سنجیدگی برقرار رکھیں ۔ جس طرح یوگ آدتیہ ناتھ ہٹانے پر بھی نہیں ہٹ رہے ہیں اسی طرح آپ بھی میرے ہنسانے پر مت ہنسئے مگر مجھے ایک بات کو لیکر Doubt ہورہا ہے کہ کیا چرچا چلانے والے یہ سارے لوگ اروندکیجریوال سے ملنے تہاڑ جیل گئے ۔ جیل سے باہر آتے ہیں کیجریوال نے یہ دھماکہ کیسے کردیا انہوں نے بی جے پی خاص طور پر مودی ۔ امیت شاہ کی جوڑی کے تحت بی جے پی کے اہم قائدین کی سیاسی زندگیاں تباہ کئے جانے کے حوالہ سے کچھ یوں کہ انہوں نے بی جے پی کا ایک لیڈر نہیں چھوڑا ، اڈوانی جی کی سیاست ختم کردی ، پھر انہوں نے مرلی منوہر جوشی کی سیاست ختم کردی ، سمترا مہاجن کی شیوراج سنگھ چوہان کی جس نے مدھیہ پردیش کا چناو جیت کردیا انہوں نے اس کو چیف منسٹر نہیں بنایا اس کی سیاست ختم کردی ، وسندھرا راج سندھیا کی سیاست ختم کردی ۔ منوہر لال کتھر کی سیاست ختم کردی ، ڈاکٹر رمن سنگھ کی سیاست ختم کردی اور اگلا نمبر یو پی کا چیف منسٹر بدل دیں گے یہ لوگ ، ابھی دو ماہ پورے نہیں ہوئے ڈیڑھ ماہ ہوئے ہیں اور یوگی کو ہٹانے کی چرچا تو چل ہی پڑی یہ ایک ایسا تاریخی بیان ہے کیجریوال کا کہ پوری بی جے پی کو متحد ہو کر ثابت کرنا ہی ہوگا کہ کیجریوال کی بات غلط تھی اور اس
کیلئے ایک ہی راستہ ہے کہ یوگی نہ ہٹائے جائیں ۔ جیسے ہی یوگی کو ہٹایا گیا تو کیجریوال کی پیش قیاسی واقعی سچ ثابت ہوگی اس کے بعد سے لوگ کیجریوال کی پہلی بات کا انتظار کرنے لگ جائیں گے ۔ چرچا کرنے لگ جائیں گے کہ یوگی کے ہٹانے کی بات تو صحیح نکل گئی اب مودی کو ہٹانے کی بات کب صحیح نکلے گی اس لئے مودی جی بھی پورا زور لگادیں گے کہ یوگی نہیں ہٹائے جائیں ورنہ کیجریوال کی اس بات کی آزمائش دو سال بعد کی جانے لگے گی ۔ کیجریوال کے مطابق ’’ میں بی جے پی سے پوچھتا ہوں کہ آپ کا وزیراعظم کون ہوگا ؟ آپ لوگ سوچ رہے ہوں گے کہ کیجریوال کیا بات کررہا ہے مودی جی ہوں گے ؟ نہیں ۔ مودی جی اگلے سال 17 ستمبر کو 75 سال کے ہورہے ہیں ۔ بی جے پی میں سال 2014 کے دوران مودی جی نے خود یہ اصول بنایا تھا کہ بی جے پی کے اندر جو بھی 75 سال کا ہوگا اس کو سبکدوش کردیا جائے گا ۔ سب سے پہلے اڈوانی جی کو سبکدوش کیا گیا اس کے بعد مرلی منوہر جوشی کا نمبر آیا پھر سمترا مہاجن کو سبکدوش کیا گیا پھر یشونت سنہا کو ریٹائرڈ کیا گیا اب مودی جی اگلے سال 17 ستمبر کو سبکدوش ہونے والے ہیں تو میں بی جے پی سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ کا عہدہ وزارت عظمی کا دعویدار کون ہے ؟ دوستوں اگلے سال 17 ستمبر تک اگر ان کی حکومت بنی تو پہلے اگلے دو مہینہ میں یوگی جی کو باہر کا راستہ دکھائیں گے اور اس کے بعد مودی جی کے سب سے خاص امیت شاہ کو وزیراعظم بنائیں گے تو ایسے میں ہم ملک کے لوگوں کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں مودی جی اپنے لئے ووٹ نہیں مانگ رہے ہیں مودی امیت شاہ کو وزیراعظم بنانے کیلئے ووٹ مانگ رہے ہیں ۔ یوگی اگر نہیں ہٹائے جاتے ہیں تو اس میں سب سے بڑا حصہ کیجریوال کے بیان کا ہوگا اور امیت شاہ اگر وزیراعظم نہیں بنتے ہیں تو اس میں بھی کیجریوال کے بیان کا اہم حصہ ہوگا جب کیجریوال نے یہ بات کہی تھی تب تو انہیں بھی نہیں پتہ تھا کہ یو پی میں بی جے پی اس طرح ہار جائے گی اور ایودھیا کی نشست بھی گنوادے گی وہ تو انتخابی نتائج کے بعد پتہ چلا کہ یو پی میںکافی کچھ گڑبڑ ہوگئی ہے ۔ کیجریوال کے اس بیان کے فوری بعد پوری بی جے پی آگئی یہ کہنے کیلئے مودی نہیں ہٹائے جائیں گے۔ کسی نے یوگی پر کچھ نہیں کہا تھا ۔ انتخابات کے آخری مرحلہ میں بی جے پی کے صدر جے پی نڈا نے کہا تھا کہ یوگی کو نہیں ہٹایا جائے گا ۔ یوگی سب سے قابل چیف منسٹر ہیں ۔ اس بیان کو ایک ماہ گذرا ہے اور چرچا ایسی چل رہی جیسے یوگی ہی سب سے نااہل ہیں انتخابات کے دوران مودی یوگی کو میرے چیف منسٹر کہہ رہے تھے ۔ میرے سی ایم کوئی کسی کو اتنے پیار سے میرے سی ایم کہے گا اور ایک ماہ بعد ہٹانے کی چال چلے گا ۔ آپ بھی وزیراعظم کا بیان سن اور پڑھ لیجئے اور اپنی آنکھیں کھول لیجئے ۔