کیوں حلال یاد آیا مودی سرکار کو؟؟

,

   

حلال میٹ کی درآمدات میں اضافہ کا منصوبہ ، مرکزی حکومت میں سرٹیفکٹ کی اجرائی کو آسان بنانے کا فیصلہ کیا، ہندوتوا طاقتوں کا موقف نظر انداز، ملک کی معیشت کی فکر
حیدرآباد ۔11۔ اکتوبر (سیاست نیوز) نریندر مودی حکومت نے ہندوستان سے میٹ ایکسپورٹ کو فروغ دینے ایک اہم فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت ملک میں حلال سرٹیفکٹ کی اجرائی کے طریقہ کار کو آسان بنایا جارہا ہے۔ ایک طرف گاؤ رکھشکوں کی جانب سے بیف کو روکنے کیلئے پرتشدد مہم جاری ہے تاہم مودی حکومت نے ملک کی معیشت اور آمدنی کو پیش نظر رکھتے ہوئے حلال میٹ ایکسپورٹ کے فروغ کا فیصلہ کیا ہے ۔ حکومت کا یہ فیصلہ شائد گاؤ رکھشکوں کے حق میں نہیں رہے گا۔ ہندوتوا طاقتوں سے حلال سرٹیفکٹ کے خلاف بھی بڑے پیمانہ پر احتجاج کیا جارہا ہے۔ ملک کی بعض ریاستوں میں حلال غذائی اشیاء کے خلاف مہم پر مقامی حکومتوں نے دباؤ کے تحت حلال غذائی اشیاء پر پابندی عائد کردی ۔ ہندوتوا طاقتوں کا ماننا ہے کہ حلال میٹ دراصل اللہ کے نام پر ذبح کیا ہوا ہوتا ہے اور اسلامی طریقہ سے جانوروں کو ذبح کرنا ہندوؤں کیلئے قابل قبول نہیں ۔ مرکز نے ڈائرکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ (DGFT) کے ذریعہ نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ یکم اکتوبر کو جاری کردہ یہ نوٹیفکیشن میٹ اور میٹ پراڈکٹس کے لئے حلال سرٹیفکیشن کے عمل کو باقاعدہ بنانے سے متعلق ہے۔ حکومت میٹ اور میٹ پراڈکٹس کو حلال سرٹیفکٹ کے ساتھ 15 ممالک کو ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دے رہی ہے۔ حلال میٹ اور اس سے تیار کردہ پراڈکٹ کو انڈین کنفرمیٹی اسسمنٹ اسکیم کے تحت پراسیس اور پیکیج کا مرحلہ مکمل کرنا ہوگا۔ شپمنٹ کے ساتھ برآمد کنندہ کو حلال سے متعلق سرٹیفکٹ خریدار کو مذکورہ ممالک میں پیش کرنا ہوگا۔ مرکزی ادارہ کی اسسمنٹ اسکیم کے تحت حلال سرٹیفکٹ کوالیٹی کونسل آف انڈیا کی جانب سے جاری کیا جائے گا۔ ڈائرکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ، مرکزی وزارت کامرس اینڈ انڈسٹری کے تحت آتا ہے جس کے تحت 15 ممالک فہرست میں شامل ہیں جہاں حلال سرٹیفکٹ کے ساتھ میٹ اور دیگر غذائی اشیاء ہندوستان سے برآمد کی جائیں گی۔ ان 15 ممالک میں 13 مسلم ممالک ہیں۔ مسلم ممالک نے ہندوستان سے میٹ اور دیگر غذائی اشیاء کے ایکسپورٹ کیلئے حلال سرٹفیکٹ کو لازمی قرار دیا ہے۔ ہندوستان میں کئی خانگی ادارے ٹرسٹ اور رضاکارانہ تنظیمیں حلال سرٹیفکٹ جاری کرتی ہیں جن میں جمعیت العلماء ، ہند حلال ٹرسٹ اور حلال انڈیا پرائیوٹ لمٹیڈ شامل ہیں ۔ ان کے سرٹیفکٹ کے بعد ہی مسلم ممالک کو میٹ اور غذائی اشیاء بھیجی جاسکتی ہیں۔ حلال سرٹیفکٹ جاری کرنے والے ادارے انٹرنیشنل حلال ایکریڈیٹیشن فورم میں رجسٹرڈ ہیں جو ورلڈ حلال فوڈ کونسل کے تحت غذائی اشیاء کے معیار اور ان کے حلال ہونے کو یقینی بنانے پر توجہ دیتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہندوستان سے حلال میٹ پراڈکٹس کے ایکسپورٹ میں زیادہ تر غیر مسلم بزنسمین شامل ہیں۔ مسلمانوں کو صرف جانوروں کے ذبیحہ س فائدہ ہوتا ہے جس کی فیس کا تعین حکومت کرتی ہے۔ عالمی سطح پر حلال غذائی اشیاء کی تجارت 2027 تک 3.9 ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ دنیا بھر میں حلال پراڈکٹس کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ غیر مسلم ممالک جیسے فلپائنس اور سنگاپور نے بھی میٹ پراڈکٹس کے ایکسپورٹ کے لئے حلال سرٹیفکٹ کو لازمی قرار دیا ہے۔ حلال سرٹیفکٹ کا مطلب شریعت کے مطابق اور اسلامی طریقہ سے غذائی اشیاء کی تیاری ہے۔ حلال میٹ کا مطلب اسلامی طریقہ سے ذبح کرنا اور اس کی پیاکنگ کرنا ہے ۔ شریعت کے مطابق جانور کو حلق کے راستہ ذبح کیا جاتا ہے اور اسلامی طریقہ ذبیحہ میں ’’جھٹکہ کی گنجائش نہیں ہے ۔ اترپردیش حکومت نے 2023 میں حلال سرٹیفکیشن کے معاملہ میں رکاوٹ پیدا کی۔ یو پی حکومت نے حلال سرٹیفکیشن کو ایک متبادل سسٹم کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ۔ اس موقع پر حلال سرٹیفکٹ دینے والے بعض اداروں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے جن میں حلال انڈیا پرائیویٹ لمٹیڈ چینائی ، جمیعت العلماء ہند حلال ٹرسٹ دہلی ، حلال کونسل آف انڈیا ممبئی ، جمیعت العلماء مہاراشٹرا اور دیگر ادارے شامل ہیں۔ اترپردیش حکومت کی جانب سے حلال غذائی اشیاء پر پابندی کی مخالفت کرتے ہوئے جمیعت العلماء ہند حلال ٹرسٹ نے اترپردیش حکومت کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ وہ قانونی چارہ جوئی کے ذریعہ گمراہ کن پروپگنڈہ کا مقابلہ کریں گے۔ نریندر مودی حکومت نے ملک میں حلال سرٹیفکٹ کی اجرائی کے نظام کو باقاعدہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس سے ہندوستان سے میٹ اور اس سے تیار کردہ اشیاء کی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔ دیکھنا یہ ہے کہ چیف منسٹر اترپردیش یوگی ادتیہ ناتھ اور دیگر ہندوتوا طاقتیں کیا ردعمل ظاہر کریں گی۔ 1