کے سی آر کو ڈسمبر کا انتظار، حکومت کے ایک سال کی تکمیل کے بعد عوام کے درمیان آنے کا منصوبہ

   

پارٹی قائدین اور سیاسی مبصرین سے مشاورت جاری، انتخابی وعدوں کی تکمیل پر نظر، ریونت ریڈی حکومت کو ایک سال کی مہلت دینے کا فیصلہ
حیدرآباد۔/13 اکٹوبر، ( سیاست نیوز) بی آر ایس سربراہ اور سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ ریاست میں ریونت ریڈی حکومت کے ایک سال کی تکمیل کا انتظار کررہے ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق کے سی آر نے پارٹی کے بااعتماد قائدین کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے ریاست کی تازہ ترین سیاسی صورتحال اور ریونت ریڈی حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔ ریاست میں اقتدار سے محرومی کے بعد کے سی آر عوام کے درمیان دکھائی نہیں دیئے اور انہوں نے اسمبلی کے اجلاس میں رسمی شرکت تک خود کو محدود رکھا۔ حکومت کی مختلف اسکیمات اور پراجکٹس سے متعلق فیصلوں پر بی آر ایس کی جانب سے کے ٹی آر اور ہریش راؤ احتجاج کی قیادت کررہے ہیں جبکہ پارٹی سربراہ کے سی آر نے خود کو فارم ہاوز تک محدود کرلیا ہے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی اور کانگریس قائدین نے بارہا سابق چیف منسٹر کی عوام میں غیر موجودگی کو نشانہ بنایا لیکن کے سی آر کو دراصل ڈسمبر کا انتظار ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 7 ڈسمبر کو ریونت ریڈی حکومت کے ایک سال کی تکمیل کے بعد سابق چیف منسٹر حکومت کی کارکردگی اور بالخصوص اسکیمات پر عمل آوری میں ناکامی کو لے کر عوام کے درمیان پہنچیں گے۔ کے سی آر نے پارٹی قائدین سے کہا کہ وہ حکومت کی کارکردگی پر عوام میں شعور بیداری مہم جاری رکھیں اور جہاں ضرورت پڑے احتجاجی لائحہ عمل تیار کیا جائے۔ جہاں تک کے سی آر کے احتجاج میں حصہ لینے کا سوال ہے ان کی رائے ہے کہ حکومت کو کم از کم ایک سال کی مہلت دی جانی چاہیئے۔ صرف چند ماہ میں حکومت کے خلاف احتجاج منظم کرنے سے عوام میں یہ تاثر پیدا ہوگاکہ اقتدار سے محرومی پر بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور حکومت کو سنبھلنے کا موقع دینے تیار نہیں۔ کے سی آر کے قریبی ذرائع کے مطابق انہوں نے پارٹی قائدین کو بتایا کہ وہ حکومت کی کارکردگی پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور عوامی احتجاج کی حکمت عملی تیار کی جارہی ہے۔ حکومت کی چھ ضمانتوں پر عمل آوری میں خامیوں کی نشاندہی کی جارہی ہے۔ کے سی آر کسانوں کی قرض معافی اسکیم کے معاملہ میں بڑے پیمانے پر احتجاج کا منصوبہ رکھتے ہیں کیونکہ حکومت نے اسکیم کو مشروط بنادیا ہے۔ بی آر ایس غیر مشروط طور پر دو لاکھ روپئے تک قرض معافی کا مطالبہ کررہی ہے۔ چھ ضمانتوں میں 500 روپئے میں گیس سلینڈر، 200 یونٹ مفت برقی سربراہی، خواتین کو ڈھائی ہزار روپئے ماہانہ وظیفہ ، آسرا پنشن کی رقم کو 4 ہزار کرنا اور دیگر وعدوں پر عمل آوری میں ناکامی کو بنیاد بناکر کے سی آر عوام کے درمیان آئیں گے۔ ذرائع کے مطابق کے سی آر نے احتجاجی حکمت عملی کے سلسلہ میں بعض نامور سیاسی مبصرین سے بھی مشاورت کی ہے۔ کے سی آر سے قربت رکھنے والے ایک سابق رکن اسمبلی کا کہنا ہے کہ پارٹی سربراہ فارم ہاوز میں خاموش نہیں ہیں بلکہ ریاست کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور مناسب وقت پر عوام کے درمیان دکھائی دیں گے۔1