گرمی کی شدت سے لو لگنے کے واقعات میں بھی اضافہ

   

شدید دھوپ میں باہر نکلنے سے سر اور گردن کے درد کی شکایت میں اضافہ کے واقعات
حیدرآباد۔4اپریل (سیاست نیوز) ریاست میں گرمی کی شدت میں ہونے والے اضافہ سے شہریو ںکی حالت انتہائی ابتر ہونے لگی ہے اور لو لگنے کے علاوہ گرمی کے سبب ہونے والی مختلف بیماریوں کی شکایات کے ساتھ رجوع ہونے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں لو لگنے کی شکایات میں بتدریج اضافہ ہونے لگا ہے ورا اس کے صحیح اعداد و شمار میسر نہ آنے کی بنیادی وجہ متاثرین کا سرکاری دواخانوں سے رجوع نہ ہونا ہے۔موسم کی شدت میں ہونے والے اضافہ کے سبب جو شکایات پیدا ہونے لگی ہیں ان میں سب سے اہم لو لگنے سے دست و اسہال کی شکایت اور جسم سے تیزی کے ساتھ پانی کے اخراج کی شکایت شامل ہے۔بتایاجاتا ہے کہ شہر حیدرآباد کے کئی خانگی دواخانوں سے رجوع ہونے والے مریضوں کو گلوکوز چڑھانے کے علاوہ شریک دواخانہ کرنے کی بھی نوبت آرہی ہے اور دھوپ کی شدت کے سبب شدید دھوپ کے اوقات میں نکلنے والوں کو سر اور گردن میں درد کی شکایت ہونے لگی ہے ۔ ماہرین طب کا کہناہے کہ شدید دھوپ میں گردن اور سر میں درد کی شکایت کا مطلب بلڈ پریشر اور ذہنی تناؤ ہوتا ہے اور اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے دھوپ میں نکلنے سے اجتناب کیا جانا بہتر ہے۔ ڈاکٹر س کا کہناہے کہ شدید دھوپ کے دوران فریج کے ٹھنڈے پانی کا استعمال بھی شدید نقصاندہ ثابت ہوتا ہے

اور بسا اوقات اس طرح کے پانی کے استعمال سے شدید نقصان کا بھی خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ شہری علاقوں میں دھوپ کی تمازت سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ سر اور گردن کو ڈھانکنے کے علاوہ گرم ہواؤں سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور ان احتیاطی تدابیر میں سب سے اہم گھر سے نکلنے سے اجتناب کرنے کے علاوہ زیادہ سے زیادہ پانی کے استعمال اور ناریل پانی و ٹھنڈے مشروبات کے استعمال کو ترجیح دی جائے۔ شہر میں گرمی کی بڑھتی شدت کے متعلق ڈاکٹرس کا ماننا ہے کہ گرمی سے ہونے والی شکایات سے محفوظ رہنے کیلئے جتنا ہوسکے شدید دھوپ میں نکلنے سے اجتناب کے علاوہ گرم ہواؤں سے خود کو محفوظ رکھنے کی کوشش کرنا ضروری ہے کیونکہ ایسا کرتے ہوئے ہی دھوپ کے وقت سورج سے نکلنے والی انتہائی خطرناک یو وی شعاؤوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے کیونکہ الٹرا وائیلیٹ شعائیں نہ صرف انسانی جلد کو متاثر کرتی ہیں بلکہ یہ شعائیں کمزور مدافعتی نظام کے حامل افراد کے اعضائے رئیسہ کو بھی راست نقصان پہنچانے کی قوت رکھتی ہیں۔