نومسلم رابنسن اسرائیلی مظالم کے آگے نہیں جھکے، رہائی کے چند سیکنڈ میں پھر گرفتار
غزہ۔ 5 اکٹوبر (ایجنسیز)اٹلی کے کارکن ٹومی رابنسن نے اسرائیلی قید میں اسلام قبول کرلیا ہے جو گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل ہیں۔ کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ کوئی جیل میں اسلام قبول کرے اور مبارکباد ملتے ہی اسے دوبارہ قید کرلیا جائے؟ یہ ایک ایسی سچی کہانی ہے جو اسرائیلی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ۔ استنبول ایرپورٹ پر ان کے ساتھیوں نے پرجوش استقبال کیا ۔ یہ لمحہ کئی لوگوں کیلئے آبدیدہ کردینے والا تھا۔ اس موقع پر ترکیہ کے سماجی کارکن بکیر دیویلی نے یہ سچا واقعہ سنایا جو رابنسن کے ساتھ پیش آیا۔ اسرائیلی حراست میں اسلام قبول کرنے والے رابنسن کو جیسے ہی کشتی میں دیگر ساتھیوں کی جانب سے مبارکباد دی گئی، اسرائیلی پولیس نے انہیں دوبارہ قید کرلیا۔ لیکن نومسلم شخص نے اسرائیلی ظلم کی پرواہ نہیں کی اور ایمان پر ثابت قدم رہے۔ ترکیہ کے کارکن بکیر دیویلی نے نومسلم رابنسن سے کہا کہ تم نے اسلام قبول کرنے کی قیمت صرف دسویں سیکنڈ میں ادا کردی۔یہاں یہ تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ اسرائیل کے مظالم سے انسانیت شرمسار ہورہی ہے اور دنیا کے بیشتر ممالک میں اس کے خلاف شدید احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔