حیدرآباد 9 نومبر (سیاست نیوز) تحفظ کی کوششوں کے ایک دہائی کے اندر ہی قطب شاہ کے گنبد آہستہ سیاہ ہوگئے ہیں۔ حیدرآباد کے چھٹے حکمراں سلطان محمد قطب شاہ کا مقبرہ جسے کبھی بحالی کے منصوبے کے شوپیس کے طور پر سراہا جاتا تھا۔ گنبد پر کئی جگہوں پر اس کی بہت زیادہ بولی جانے والی ٹائلس اترتی ہوئی اور بے نقاب حصے سیاہ ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ 106 ایکر پر پھیلا ہوا قطب شاہی خاندان کا شاہی قبرستان حیدرآباد کے اہم ترین آثار قدیمہ میں سے ایک ہے۔ اس میں 50 مقبرے ہیں جس میں شہر کے بانی محمد قلی قطب شاہ کی آرام گاہ، 30 مساجد اور ایک عیدگاہ بھی شامل ہے۔ 2013ء میں آغا خاں ٹرسٹ فار کلچر کو کامپلکس کے لئے زمین کی تزئین اور تحفظ کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ ٹرسٹ جیسا کہ احاطہ میں لگائے گئے سائن بورڈس پر بتایا گیا ہے۔ 20 ویں صدی کی سمنٹ کی تہوں کی 2017ء اور 2018ء بحالی کے کاموں کے دوران روایتی چونے کے مارٹر اور پلاسٹر سے تبدیل کردیا گیا۔ مقبروں کے احاطہ کی دیکھ بھال اب بھی آغا خاں ٹرسٹ فار کلچر کے پاس ہے۔ مقامی لوگ جنھوں نے اس جگہ کا مشاہدہ کیا ہے کہتے ہیں کہ بحالی کی عمر ٹھیک نہیں ہے۔ بحالی کے بعد یادگاریں سفید دکھائی دیتی تھیں لیکن اب وہ مکمل طور پر سیاہ ہوچکے ہیں۔ ایک مقامی شخص نے بتایا کہ منصوبے کے ایک حصے کے طور پر سلطان قطب شاہ کے مقبرے پر پلاسٹر کو چھیل کر چمکدار ٹائیلس لگادی گئیں اور وہ ٹائیلس اب ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہورہی ہیں۔ گنبد کا پچھلا حصہ سیاہ ہوگیا ہے اور سطح پر سفید لکیریں نظر آرہی ہیں جیسے کہ ٹائیلوں کیلئے استعمال ہونے والا پلاسٹر اور چپکنے والا بارش کے بعد بہہ رہا ہے۔ ٹکٹ کی قیمتوں میں 350 فیصد اضافہ نے مقامی سیاحوں کی حوصلہ شکنی کی ہے۔ پی انورادھا ریڈی کنوینر انٹاچ حیدرآباد چیاپٹر نے کہاکہ کالاپن ماحولیاتی عوامل کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔ بارش یا آلودگی کے اثرات بھی ہوسکتے ہیں اسے صاف کیا جانا چاہئے۔ ہم بہت جلد یہاں کا دورہ کریں گے۔ (ش)