ادارہ کے جاری کردہ سرکولر کی قابل اعتراض طریقہ سے ترجمانی
حیدرآباد۔16۔جون(سیاست نیوز) ملک میں مسلمانوں اور مسلم اداروں کو بدنام کرنے کے لئے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہوئے انہیں نشانہ بنایا جانا معمول کی بات بنتی جا رہی ہے اور اس پر قدغن لگانے کے اقدامات کئے جانا ضروری ہے۔ غیر ذمہ دار گودی میڈیا اداروں کی جانب سے دارالعلوم دیوبند میں انگریزی تعلیم پر امتناع کے بے بنیاد پروپگنڈہ کیا جارہا ہے اور دعویٰ کیا جا رہاہے کہ دور حاضر میں دارالعلوم دیوبند نے عصری تعلیم بالخصوص انگریزی تعلیم حاصل کرنے والوں کے داخلہ کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دارالعلوم دیوبند میں ابتدائی 6 برسوں کے دوران تعلیم حاصل کرنے والوں کے لئے موجود نصاب میں انگریزی ‘ حساب‘ سائنس وغیرہ کے مضامین شامل ہیں لیکن عالم‘ فاضل کی تعلیم و تربیت میں عربی گرامر‘ فقہ ‘ حدیث و تفسیر کے علاوہ دیگر علوم کی تعلیم دی جاتی ہے اور ان علوم کے حصول کے دوران انگریزی تعلیم یا دیگر مصروفیات اختیار کرنا ایسا ہی ہے جیساکہ ’’ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کرتے ہوئے کسی اور زبان کے سیکھنے کی کوشش کرنا ہے‘‘۔ دارالعلوم دیوبند نے جو سرکولر اپنے طلبہ کے لئے جاری کیا ہے وہ دراصل دارالعلوم دیوبند میں تعلیم حاصل کرتے ہوئے دیگر ادارہ جات میں تعلیم کے حصول کے لئے داخلہ حاصل کرنے والوں کے لئے ہے جن کی تعلیم متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔ فارغین دارالعلوم و ذمہ داران نے بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے کئے گئے اس فیصلہ کو جس انداز میں پیش کیا جا رہاہے وہ انتہائی قابل اعتراض ہے کیونکہ دارالعلوم دیوبند کے ذمہ داروں نے عالم اور فاضل کے کورسس میں داخلہ حاصل کرنے والوں کی اپنے کورس میں توجہ برقرار رہے اس کے لئے یہ احکام جاری کئے گئے ہیں اور ایک کورس میں تعلیم حاصل کرتے ہوئے دیگر کورسس میں تعلیم کے حصول کی اجازت دینا طلبہ پر بوجھ عائد کرنے کے مترادف ہے ۔ دارالعلوم کے ابتدائی 6 سال کے دوران دی جانے والی عصری تعلیم میں انگریزی ‘ حساب ‘ سماجیات اور سائنس کے شامل ہونے کے باوجود اگر کوئی دارالعلوم دیوبند پر انگریزی زبان کی مخالفت کرتا ہے تو اس کی کم عقلی پرافسوس کے علاوہ کچھ نہیںکیا جاسکتا۔ اس کے علاوہ دارالعلوم میں DELLکے نام سے انگریزی زبان کا خصوصی کورس ڈپلوما ان انگلش لرننگ اینڈ لٹریچر کے نام سے چلایا جاتا ہے لیکن عالم و فاضل کی تکمیل کے بعد ہی اس کورس میں داخلہ دیا جاتا ہے ۔