جمعرات کو سماعت کا امکان، مہیش کمار گوڑ کی وکلاء سے ملاقات، کئی کانگریس قائدین مقدمہ میں فریق
بی سی تحفظات مقدمہ
حیدرآباد 14 اکٹوبر (سیاست نیوز) مجالس مقامی میں پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات سے متعلق جی او نمبر 9 پر تلنگانہ ہائیکورٹ کے حکم التواء کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں اسپیشل لیو پٹیشن دائر کی گئی ہے۔ تلنگانہ حکومت کے علاوہ کانگریس قائدین کی جانب سے علیحدہ درخواستیں دائر کی گئیں جس میں تحفظات سے متعلق جی او پر عمل آوری کی اجازت طلب کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے پاس سرکاری وکلاء کی جانب سے پٹیشن حوالہ کی گئی۔ اُمید کی جارہی ہے کہ جمعرات یا جمعہ کو درخواستوں کی سماعت ہوگی۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی کی منظوری سے کسی ایک بنچ پر درخواستوں کو سماعت کے لئے لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔ تلنگانہ حکومت نے سپریم کورٹ کے نامور وکلاء کی خدمات حاصل کی ہیں۔ تلنگانہ سے راجیہ سبھا کیلئے منتخب نامور قانون داں ابھیشک منو سنگھوی اِس معاملہ میں تلنگانہ حکومت کی رہنمائی کررہے ہیں۔ ہائیکورٹ کے احکامات کے بعد مجالس مقامی کے چناؤ کے بارے میں اُلجھن پیدا ہوچکی تھی تاہم ہائیکورٹ کے مکمل احکامات کے منظر عام پر آنے کے بعد واضح ہوگیا کہ عدالت نے صرف جی او پر حکم التواء جاری کیا ہے جبکہ مجالس مقامی کے انتخابات پر کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ ہائیکورٹ نے جی او نمبر 9 کے علاوہ 41 اور 42 جی او نمبرات پر بھی حکم التواء جاری کیا ہے۔ اِسی دوران صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ نے سپریم کورٹ پہونچ کر ابھیشک منو سنگھوی اور دیگر وکلاء سے بات چیت کی۔ اُنھوں نے اُمید ظاہر کی کہ جمعرات کو سپریم کورٹ سے پسماندہ طبقات کو انصاف ملے گا۔ اُنھوں نے کہاکہ اسمبلی میں تحفظات بل کی پیشکشی کے موقع پر تمام سیاسی پارٹیوں بشمول بی جے پی اور بی آر ایس نے تائید کی تھی لیکن عوام کے درمیان یہ پارٹیاں اپنا موقف تبدیل کرچکی ہیں۔ تلنگانہ حکومت کی جانب سے 40 صفحات پر مشتمل اسپیشل لیو پٹیشن دائر کی گئی جس میں طبقاتی سروے کے اعداد و شمار کی بنیاد پر 42 فیصد تحفظات کی فراہمی کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں وکلاء سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مہیش کمار گوڑ نے بتایا کہ حکومت کے علاوہ کئی کانگریس قائدین نے مقدمہ میں فریق بننے کے لئے درخواستیں داخل کی ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ حکومت کی یہ کوشش رہے گی کہ ہائیکورٹ کے احکامات پر حکم التواء حاصل کیا جائے۔ کانگریس پارٹی نے سماجی انصاف کی فراہمی کے نعرے کے تحت 42 فیصد تحفظات فراہم کئے ہیں اور یہ ملک کی تاریخ میں ایک غیرمعمولی اقدام ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ پسماندہ طبقات کو تحفظات کی فراہمی سے دیگر طبقات کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ ہائیکورٹ نے موجودہ تحفظات کی بنیاد پر مجالس مقامی کے انتخابات کے انعقاد کی ہدایت دی ہے جو باعث تشویش ہے۔ اُنھوں نے الزام عائد کیاکہ بی آر ایس اور بی جے پی بی سی تحفظات کے معاملہ میں سنجیدہ نہیں ہیں جس کا اظہار اُن کے تبدیل شدہ موقف سے ہورہا ہے۔1