روش کمار
ٹوئٹر پر اس تصویر کو دیکھ کر فخر سے سینہ 56.2 انچ کا ہوگیا۔ دو انچ کا اضافہ غیر ذمہ دارانہ ہے۔ ویسے ہی جیسے اتنا ہی پیٹ کم ہو جانے پر خوشی ملتی ہے۔ جذبہ بتا رہا ہے کہ ہم سبھی کے اندر نوجوانی ’’کلانچے‘‘ مارتی رہتی ہے، بائک کے قدردان ہی سمجھ پائیں گے۔ ہارلی ڈیوڈسن پر بیٹھنے کی خوشی۔ اس خوشی کو حاصل کرنے کے لئے ضروری نہیں کہ بائک اپنی ہو یہ خوشی دوسرے کی بائک پر بیٹھ کر ہی محسوس کی جاتی ہے۔ دوست کی نئی بائک اسٹارٹ کرنے کا موقع ملے تو سمجھئے کہ دوستی گہری ہے بس ایسا دوست بھی ہو جس کے پاس ہارلی ڈیوڈسن، جاوا اور بلٹ ہو بائک نہ ہوتو دوستی ادھوری دوستی ہوتی ہے۔
ہارلی ڈیوڈسن بائک پر ملک کے چیف جسٹس بیٹھے ہیں ان کے چہرہ کی خوشی بھی دوست کی بائک پر بیٹھ کر شوق پورا کرنے والی خوشی محسوس ہوتی ہے۔ یہ تصویر ٹوئٹر پر خوب چل رہی ہے۔ غیر ضروری تنقیدوں سے معاملہ بگڑ نہ جائے اس لئے بہت ساری باتیں پھیل نہیں پا رہی ہیں۔
تصویر شیر کرنے والے اپنی حد میں ہیں۔ بہت کچھ کہنے کی تمنا رکھنے والے لوگ قانون کے دائرے میں ہیں یہ تڑپ صرف جلن حسد کی وجہ سے نہیں ہوسکتی دوسری طرف تصویر کے وائرل ہونے سے انجان چیف جسٹس فی الحال ایک لمحاتی سکون کا احساس کررہے ہیں کسی بھی قسم کے خوف اور عوامی تنقید کے دائرے سے باہر زندگی کی اس خوشی کو جیتے نظر آرہے ہیں۔ لمحہ بھر کے لئے ہی صحیح چند سکنڈ کی یہ تصویر آگے پیچھے کی کوئی کہانی بیان نہیں کرتی کئی لوگوں نے نمبر سے پتہ لگایا ہے کہ یہ بائک چیف جسٹس کی نہیں بلکہ کسی اور کی ہے تب ہی میں نے کہا کہ ہر کوئی دوست کی بائک پر بیٹھنے کی خوشی نہیں جانتا وہی جانتا ہے جس کے پاس دوست ہو اور دوست کے پاس بائک ہو۔ہم سب اپنے ججس کو بور کرنے والی سفید ایمبیسڈر کار میں ہی بیٹھے دیکھتے رہے ہیں ممکن ہے کاروں کے برانڈس بدل گئے ہوں لیکن وہ بھی معمولی قسم کے ہوں گے BMW یا مرسڈیز نہیں ہوں گے۔
عام طور پر ججس اپنی تصویروں کو لیکر کافی چوکس رہتے ہیں احتیاط برتتے ہیں تشہیر سے گریز کرتے ہیں لیکن ایسا نہیں کہ ان کے اندر زندگی کے رنگ اور خوشیاں نہیں ہوتیں ان کے شوق نہیں ہوتے خوب پڑھنے سے ایک گھومنے اور جانے کیا کیا تاہم وہ کسی کو پتہ ہونے نہیں دیتے۔ یعنی اس کی ہوا لگنے بھی نہیں دیتے۔ یہ صحیح بھی ہے ورنہ پتہ چل جائے کہ پریم چند کو پسند کرتے ہیں تو وکیل ہر دوسری دلیل میں پریم چند کا نام لینے لگیں گے۔ اس لئے ایک آدھ مرتبہ کے لئے ایسے مناظر غضب ڈھاتے ہیں جوش و ولولہ پیدا کرتے ہیں دیکھنے والا اپنے حساب سے کہنے کے لئے مشکور ہوگا جلد تاریخ سے ایسی ہی مزید تصاویر منظر عام پر آجائیں گی لیکن یہ تصاویر ہمیشہ کے لئے یاد گار بن جائے گی۔ گزشتہ 3 برسوں میں عدلیہ کی تین تصاویر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے یاد گار بن چکی ہیں جب چار ججس پریس کانفرنس سے خطاب کرنے کے لئے لان میں آگئے ان چار میں سے ایک راجیہ سبھیا چلا گیا اور یہ تیسری تصویر ہے اس تصویر کی اپنی ایک طاقت ہے۔ بے تکلف ہونے کی طاقت ۔
ہاں اگر آپ ماسک نہیں لیتے تو اچھا ہوتا ٹھہری ہوئی بائک پر ہیلمٹ پہننے کی بات ٹھیک نہیں چلانے کا ثبوت نہیں ہے۔ اس لئے ہیلمٹ کی بات ٹھیک نہیں ہے۔ تصویر میں جو بائک ہے وہ محدود ایڈیشن ہے جب یہ چیف جسٹس کی ہے ہی نہیں تو اس کی قیمت سرچ کرنا ٹھیک نہیں لگتا ویسے اس بائک کی قیمت 50 لاکھ تک ہوسکتی ہے بہتر ہے جس کی ہے وہی بتائے ہوسکتا ہے کہ 50 ہزار کا ڈسکاونٹ بھی ملا ہو۔ایک بار میں نے بھی مرسڈیز کی سواری کی تھی دوست کی نانی کی تھی۔ بہت ہی غضب کی کار ہے جب سے ماڈل ٹاون میں لامبرگینی والا گانا سنا ہوں تب سے اس کار میں سواری کی خواہش ہے کسی دوست کی دادی کے پاس ہو تو خبر کریں مجھے ماڈل ٹاون اپنے دوست سے ملنے جاتا ہے۔