ہر مشکل آساں ہوتی ہے زندہ جب تک ماں ہوتی ہے

   

سید جلیل ازہر

بڑی بدنصیبی کی بات ہے کہ آج کل ہم اس دور جہالت میں جی رہے ہیں جہاں عمل کرنے سے زیادہ Forward کرنے کو ثواب سمجھا جارہا ہے ۔ اگر زندگی میں سکون چاہتے ہو تو اپنے ماں باپ کی خدمت کرو ان پر خرچ کرو ، ان کی خواہشات پوری کرو ۔ قدرت کا قانون ہے کہ جس کنویں سے لوگ پانی پیتے ہیں وہ کنواں نہیں سوکھتا ۔ لوگ پانی پینا چھوڑ دیں تو کنواں سوکھ جاتا ہے ۔ اور افسوس کے روئے زمین پر کچھ معاشرہ ایسا ہے جہاں نسل نو کی بڑی تعداد والدین کو ذہنی اذیت اور تکلیف دیتے ہوئے بیت المعمرین منتقل کرنے میں بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کررہی ہے ۔ ایسے حالات میں اُن سے پوچھو جو ماں سے محروم ہوجاتے ہیں وہی بتاسکتے ہیں کہ انھوں نے کیا کھویا اور زندگی کے معنی اُن کے لئے کیسے تبدیل ہوئے جبکہ دنیا جانتی ہے ماں سے محروم ایک بیٹے کا واقعہ جو کافی وائرل ہورہا ہے یقینا ماں کی اہمیت اور بیٹے کی تڑپ کا واضح ثبوت ہے۔ بچوں کے لئے ماں باپ دنیا کی ہر چیز سے بڑھ کر اہم ہوتے ہیں اور ان کے بچھڑنے کا صدمہ ناقابل برداشت ہوتا ہے۔ ادیب اور شاعر اپنے پیاروں کے بچھڑنے کے غم اور صدمہ کو کم کرنے کے لئے قلم اور الفاظ کا سہارا لیتے ہیں ، کچھ لوگ کسی سے جدائی کے غم کو کم کرنے کیلئے کوئی نہ کوئی طریقہ اپناتے ہیں لیکن ایک دل دہلادینے والا واقعہ یوں ہے کہ الجزائر کے ایک لڑکے کی اس حوالے سے حیران کن کہانی سامنے آئی ہے جس نے اپنی ماں کی موت کے بعد دو سال سے اس کی قبر کے پاس ہی ڈیرہ ڈال رکھا ہے ۔
جنوبی الجزائر کے صوبہ ادرار کے ولید احمد تیمی کی میونسپلٹی کے باب اللہ پیلس سے تعلق رکھنے والے اسماعیل بیرابہ ان نوجوانوں میں سے ایک ہیں جن میں اپنی والدہ کی وفات نے ایک گہرا زخم چھوڑا، جس سے وہ اپنے درد کو ایک خاص انداز میں بیان کرنے پر تل گیا۔سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ شیئر کیا گیا جس میں اسماعیل کو اپنی والدہ کی قبر کے پاس پیٹ کے بل لیٹے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ اس واقعہ کے مناظر شائع کرنے والے نے بتایا کہ اسماعیل کا تعلق ریاست ادرار سے ہے اور وہ اپنی والدہ کے انتقال کے بعد سے شدید غم اور صدمے کا شکار رہا ہے۔ اس کی والدہ دو سال قبل فوت ہوگئی تھیں۔بچے کی والدہ کی موت نے ان کی زندگی میں ایک گہرا زخم چھوڑا۔
صحافی اسامہ وحید نے اپنے صفحہ پر لکھا ہے کہ : ’’یہ وہ درد ہے جس نے یتیمی اور جدائی کے تصور سے بالاتر ہوکر سوگوار کا لقب اختیار کیا ، یہ اس لڑکے کی کہانی ہے جس نے اپنی ماں کی قبر کو اپنی رہائش اور سکون کیلئے چنا تھا کیونکہ وہ اپنی پیاری ماں کی جدائی کا غم کسی اور طریقے سے کم نہیں کرسکتا تھا۔ شائد اسے ماں کی قبر کے پاس ہی سکون ملتا تھا۔ اس لیے وہ دو سال سے اپنی ماں کی لحد کے قریب پڑا رہتا ہے‘‘۔کہا جاتا ہے کہ غمزدہ لڑکا اب بھی اپنی ماں کی گود میں ہے۔ ایک قبر کی شکل کے گھڑے میں اس کے پاس سو رہا ہے۔ اپنی ماں کے درد کو گلے لگا رہا ہے، جو اس کی ساری زندگی تھی۔ ماں تو ہمیشہ کیلئے اس سے دور ہوگئی مگر اس نے اب بھی ماں کو دل میں بسا رکھا ہے۔یہ ہوتی ہے ماں سے محبت ! افسوس کہ آج والدین کے ساتھ اولاد کا سلوک ان پر ہورہے مظالم کے واقعات کو دیکھتے ہوئے کلیجہ منہ کو آتا ہے کیونکہ کئی واقعات سامنے آرہے ہیں ۔ والدین کے حقوق کو نظرانداز کرتے ہوئے انہیں ذہنی اذیت پہنچائی جارہی ہے کئی ایک واقعات میں بوڑھے ماں باپ کو پولیس اسٹیشنوں سے رجوع ہوتے دیکھا جارہا ہے ۔
افسوس کہ آج کئی علاقوں میں ماں باپ کے ساتھ اولاد کا سلوک ناقابل برداشت حد تک تجاوز کرچکا ہے ۔ والدین بوڑھے اور کمزور ہوجائیں تو انھیں اس قدر تکلیف دی جارہی ہے کہ وہ لوگ کسی مرض سے کمزور نہیں بلکہ اولاد کے رویہ سے مایوس ہونے لگے ہیں ۔ یاد رکھو ! زمین کی وکالت نہیں چلتی جب فیصلے آسمان سے اُترتے ہیں۔ حضرت امام علیؓ فرماتے ہیں تمہارے والدین تمہیں بچپن میں شہزادوں کی طرح پالتے ہیں لہذا تمہارا فرض بنتا ہے کہ ان کے بڑھاپے میں ان کو بادشاہوں کی طرح رکھو ۔
غلافِ خانہ کعبہ کبھی جز دان لگتا ہے
دوپٹہ ماں کے سرپر سورہ رحمن لگتا ہے
بہاریں دین و دنیا کی اسی آنچل سے لپٹی ہے
نہ ہو گھر میں قدم ماں کا تو گھر ویران لگتا ہے
ماں اپنی اولاد کو سب کچھ سکھاتی ہے سوائے اپنے بغیر جینے کے ، یاد رکھو ! ماں ایک انمول ہیرا ہے جس کو روپیہ پیسے سے نہیں خریدا جاسکتا جس کی طرف پیار سے دیکھنا بھی عبادت ہے ۔ یہ ایسا عظیم تحفہ ہے جس کو ایک بار کھودیا تو دوبارہ کبھی نہیں ملتا ۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کے ماں باپ زندہ ہیں ۔
یاد رکھو ماں کے بغیر اولاد ایسی ہے جیسے پھل کے بغیر درخت ہے ۔ سایہ تو ہے مگر سکون نہیں ہے ، گھر تو ہے مگر سجانے والا نہیں ہے کیونکہ ماں ہی ہے جو موت کی گود میں جاکر زندگی کو جنم دیتی ہے ۔ یاد رکھو ماں موت سے نہیں ڈرتی اسے مرتے وقت صرف یہ ڈر ہوتا ہے کہ اس دنیا میں اس کے بچوں کو اس جیسا پیار کوئی نہیں کرے گا اس لئے تمہیں چاہئے کہ ماںباپ کی خدمت کریں ، ان کی دعائیں لیں کیونکہ جو والد کی قدر کرتا ہے وہ کبھی غریب نہیں ہوتا اور جو ماں کی قدر کرتا ہے وہ کبھی بدنصیب نہیں ہوتا ۔ذیل میں دی گئی ایک تصویر اپنے جذبات اور احساسات کو جھنجھوڑ دے گی کیونکہ ہر مخلوق میں ماں کا مطلب محبت وہ قربانی ہے ، اس اونٹی کی تصویر میں بہت کچھ محسوس کیا جاسکتا ہے ۔