سابق وزیر نے 2 لاکھ قرض معافی کے ساتھ 6 ضمانتوں پر عمل کی شرط عائد کردی
حیدرآباد۔/18 جولائی، ( سیاست نیوز) بی آر ایس رکن اسمبلی و سابق وزیر ہریش راؤ استعفی دینے کے چیلنج سے راہ فرار اختیار کرکے اب اپنے استعفی کو مشروط بناتے ہوئے وعدہ پر قائم رہنے کا دعویٰ کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے لوک سبھا انتخابی مہم کے دوران عوام بالخصوص کسانوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ 15 اگسٹ سے قبل انتخابی منشور کے مطابق کسانوں کے 2 لاکھ روپئے تک قرضہ جات معاف کردیں گے۔ چیف منسٹر کے وعدہ پر خود کانگریس حلقوں نے حیرت کا اظہار کیا تھا اور یہ بات سیاسی حلقوں میں موضوع بحث بن گئی تھی جس پر ہریش راؤ نے دو قدم آگے بڑھتے ہوئے 15 اگسٹ تک 2 لاکھ روپئے تک کسانوں کے قرض معاف کرنے پر سدی پیٹ کی اسمبلی رکنیت سے مستعفی ہوجانے اور ضمنی انتخاب میں دوبارہ مقابلہ نہ کرنے کا چیف منسٹر ریونت ریڈی کو چیلنج کیا تھا۔ جس پر چیف منسٹر نے انہیں مکتوب استعفی جیب میں رکھ کر گھومنے کا جوابی چیلنج کیا تھا۔ وعدہ کے مطابق چیف منسٹر نے آج 18 جولائی کو پہلے مرحلہ میں کسانوں کے ایک لاکھ روپئے تک قرض معاف کردیئے ، ماہ اگسٹ تک 2 لاکھ روپئے تک قرضہ جات معاف کرنے کا اعلان کیا۔ چیف منسٹر کے اس دلیرانہ فیصلہ پر کسان خوش ہیں اور کانگریس کارکنوں نے ریاست میں جشن مناتے ہوئے ہریش راؤ سے استعفی کا مطالبہ کیا۔ جس پر ہریش راؤ نے کہا کہ وہ وعدہ پر قائم ہیں اور استعفی دینا ان کیلئے کوئی بات ہے لیکن انہوں اب اپنے چیلنج کو مشروط بنادیا اور کہا کہ چیف منسٹر کسانوں کے دو لاکھ روپئے قرض معاف کرنے کے ساتھ عوام سے 6 ضمانتوں پر 15 اگسٹ سے قبل عمل کرتے ہیں تو وہ اسمبلی رکنیت سے مستعفی ہوجائیں گے۔2