تلنگانہ ہائی کورٹ کی برہمی ، وضاحت کرنے کیلئے عہدیداروں کو آخری موقع
حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے اسٹیٹ ٹورازم کارپوریشن سے تاریخی رٹز ہوٹل کے تحفظ کے بارے میں وضاحت طلب کی ہے۔ عدالت نے کارپوریشن سے سوال کیا کہ وہ ہل فورٹ پیالس (رٹز ہوٹل) کے تحفظ میں سنجیدہ ہے۔ یہ عمارت انتہائی خستہ حالت میں ہے اور گزشتہ 10 برسوں سے کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔ چیف جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس وجئے سین ریڈی نے کارپوریشن کو پیالس کے تحفظ کے منصوبہ کی وضاحت کے ساتھ جوابی حلفنامہ داخل کرنے کا آخری موقع دیا ہے۔ عدالت نے واضح کردیا کہ اگر کارپوریشن حلفنامہ داخل کرنے میں تاخیر کرے تو عدالت ضروری کارروائی کرے گی ۔ یہ تصور کیا جائے گا کہ کارپوریشن کے پاس اس بارے میں کہنے کیلئے کچھ نہیں ہے ۔ حیدرآباد ہیریٹیج ٹرسٹ کی جانب سے دائر کردہ مفاد عامہ کی درخواست پر یہ کارروائی کی گئی ۔ درخواست گزار نے تاریخی ہل فورٹ پیالس کی زبوں حالی کی شکایت کی ۔ ٹرسٹ نے کہا کہ حکومت اس تاریخی پیالس کے تحفظ کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ پیالس کو گریڈ 3 ہیریٹیج عمارتوں کے زمرہ میں شامل کیا گیا ہے ۔ اسٹیٹ آرکیالوجی ڈپارٹمنٹ کو تحفظ کے اقدامات کرنے چاہئے لیکن کئی برسوں سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ عمارت کی موجودہ حالت فوری توجہ کی محتاج ہے۔ متعلقہ محکمہ جات سے بارہا نمائندگی کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ عدالت نے کہا کہ وہ کوئی ہدایت جاری کرنے سے قبل ٹورازم کارپوریشن اور آرکیالوجی ڈپارٹمنٹ کے موقف کی سماعت کرے گی ۔ ہل پورٹ پیالس 100 سال قبل تعمیر کیا گیا تھا جو ٹرینیٹی کالج کیمبرج کی عمارت سے متاثر ہوکر سر نظامت جنگ بہادر نے تعمیر کرایا تھا۔ سابق ریاست حیدرآباد میں وہ چیف جسٹس تھے۔ 15 برس تک انہوں نے عمارت میں قیام کیا اور 1929 ء میں فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد انہوں نے سادہ زندگی اختیار کرلی ۔ آصف سابع نواب میر عثمان علی خاں نے اپنے فرزند پرنس معظم جاہ کے لئے یہ پیالس خریدا تھا۔