ان سے زیادہ سخت، مضبوط اور اپنی سرزمین سے محبت کرنے والا کوئی نہیں،نتن یاہوکیخلاف جاری مقدمہ ’’سیاسی انتقام پر مبنی‘‘ ٹرمپ
واشنگٹن۔26 جون (ایجنسیز)امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف جاری مقدمے پر شدید حیرت اور افسوس کا اظہار کیا ہے، اور کہا ہے کہ جیسے امریکہ نے اسرائیل کو بچایا، ویسے ہی اب وہ نیتن یاہو کو بھی بچائے گا۔جمعرات کے روز ”ٹروتھ سوشل” پر انھوں نے لکھا کہ ”مجھے اس یہ جان کر شدید صدمہ ہوا کہ اسرائیل، جو ابھی حال ہی میں اپنی تاریخ کے عظیم ترین لمحات میں سے ایک سے گزرا ہے، اور جس کی قیادت مضبوطی سے نیتن یاہو کر رہے ہیں، اب بھی ان کے خلاف یہ احمقانہ اور پاگل پن پر مبنی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔”ٹرمپ نے مزید کہا ”وہ جنگِ عظیم کے وقت کے وزیرِ اعظم ہیں! میں اور ساتھ ساتھ جہنم سے گزرے… اسرائیل کے ایک چالاک، خطرناک اور دیرینہ دشمن ایران کے خلاف… اس وقت نیتن یاہو سے زیادہ سخت، مضبوط یا اپنی سرزمین سے محبت کرنے والا کوئی نہ تھا۔”ان کے بقول ”کوئی اور ہوتا تو اسے بھاری نقصان، شرمندگی اور ابتری کا سامنا کرنا پڑتا۔ مگر نیتن یاہو ایک جنگجو تھے… شاید اسرائیل کی تاریخ میں ان کا کوئی ثانی نہیں۔ اور نتیجہ ایسا نکلا جو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا، دنیا کے ایک ممکنہ طور پر خطرناک ترین اور طاقتور جوہری ہتھیاروں کے منصوبے کا مکمل خاتمہ… اور یہ سب کچھ بہت جلد ہونے والا تھا!”ٹرمپ نے جاری مقدمے کو ”سیاسی انتقام پر مبنی” قرار دیتے ہوئے کہا ”ہم واقعی اسرائیل کی بقا کی جنگ لڑ رہے تھے، اور اسرائیل کی تاریخ میں شاید ہی کسی نے اتنی طاقت اور مہارت سے جنگ لڑی ہو جتنی نیتن یاہو نے، اور ان سب کے باوجود، میں نے ابھی سنا کہ پیر کو انھیں عدالت میں پیش ہونا ہے تاکہ اس طویل مقدمے کی پیروی جاری رکھی جائے… جسے وہ مئی 2020 سے جھیل رہے ہیں۔ یہ ایک غیرمعمولی امر ہے! یہ پہلا موقع ہے کہ کسی اسرائیلی وزیرِ اعظم پر اس کے منصب کے دوران مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ یہ ایک سیاسی بنیاد پر قائم مقدمہ ہے جس میں ’سیگار‘، ’بگز بنی کا کھلونا‘ اور دیگر کئی ’ظالمانہ الزامات‘ شامل ہیں، جن کا مقصد صرف انھیں نقصان پہنچانا ہے۔”ٹرمپ نے اپنی بات ان الفاظ میں مکمل کی ”میرے نزدیک ناقابلِ یقین ہے کہ ایک ایسا شخص، جس نے اسرائیل کے لیے اتنا کچھ کیا ہو، اس قسم کی سیاسی انتقامی مہم کا نشانہ بنے۔ وہ اس سے بہتر کے مستحق ہیں… اور اسرائیل بھی۔ نیتن یاہو کے خلاف مقدمے کو فوراً ختم کیا جانا چاہیے، یا پھر انھیں معافی دی جائے، ایک ایسے قومی ہیرو کی حیثیت سے جس نے اپنی ریاست کے لیے غیرمعمولی خدمات انجام دی ہیں۔ شاید میری نظر میں کوئی اور ایسا شخص نہیں جو امریکی صدر کے ساتھ اتنی ہم آہنگی سے کام کر چکا ہو جتنا نیتن یاہو نے کیا۔ امریکہ نے اسرائیل کو بچایا، اور اب امریکہ ہی نیتن یاہو کو بچائے گا۔ اس ’انصاف‘ کے نام پر جاری اس تماشے کو مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا!
خفیہ معلومات ،کانگریس سے شراکت محدود کرنے کا فیصلہ
واشنگٹن ۔ 26 جون (یو این آئی) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے کانگریس کے ساتھ خفیہ معلومات کی شراکت کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کی وجہ وہ حالیہ افشا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر ہونے والے حملے اتنے مؤثر نہیں تھے جتنا کہ صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا۔ یہ انکشاف چار باخبر ذرائع نے کیا، جسے ”ایکسیوس” ویب سائٹ نے رپورٹ کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) اس افشا کی تحقیقات کر رہا ہے۔ خفیہ معلومات کے افشا نے صدر ٹرمپ اور اعلیٰ امریکی حکام کو شدید غصے میں مبتلا کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ نہ صرف ادھوری ہے بلکہ اس کا مقصد صدر ٹرمپ کے اس دعوے کو نقصان پہنچانا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ اہلکار نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ”ہم خفیہ معلومات افشا کرنے والوں کے خلاف اعلان جنگ کرتے ہیں”۔اس عہدیدار کے مطابق’ایف بی آئی‘ افشا کی تحقیقات کر رہی ہے جبکہ انٹیلی جنس کمیونٹی ایسے اقدامات کر رہی ہے تاکہ ‘گہرے ریاستی’ عناصر کمزور یا غیر مصدقہ خفیہ تجزیے ذرائع ابلاغ تک نہ پہنچا سکیں۔ادھر امریکی انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر ٹلسی گیبارڈ نے تصدیق کی ہے کہ ان کے پاس ایسی معلومات ہیں جو ایران کی جوہری تنصیبات کی مکمل تباہی کی تصدیق کرتی ہیں۔ ان کے مطابق ان تنصیبات کی تعمیر نو میں برسوں لگ سکتے ہیں۔گیبارڈ نے زور دیا کہ اس نوعیت کی خفیہ معلومات کا غیر قانونی افشا دراصل ٹرمپ انتظامیہ کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کی ایک کوشش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات سے متعلق افشا شدہ رپورٹ محض ایک غیر مصدقہ ابتدائی تجزیہ ہے۔وائٹ ہاؤس نے بھی اس معاملے پر موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”ایران کا جوہری خطرہ ملبے تلے دفن ہو چکا ہے”۔انہوں نے مزید وضاحت کی کہ سی این این جانتی تھی کہ جو رپورٹ اس نے نشر کی وہ مکمل جانچ سے نہیں گزری تھی۔وائٹ ہاؤس نے یہ بھی کہا کہ ایران کے خلاف ہونے والی حالیہ کارروائی نے وہ سب کچھ حاصل کر لیا ہے جو عشروں کی سفارت کاری اور پابندیاں نہ کر سکیں۔
یاد رہے کہ ’سی این این‘ اور نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں ایک خفیہ امریکی انٹیلی جنس رپورٹ کا حوالہ دیا گیا تھا جس میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ایران کی تین بڑی جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان پر امریکہ کی جانب سے کیے گئے حملوں کی مؤثریت پر سوال اٹھائے گئے تھے۔ یہ کارروائیاں اس جنگ کا حصہ تھیں جو اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے طور پر جاری تھی۔