ہند و پاک کے درمیان بات چیت کا احیاء مثبت نتائج کا متقاضی

   

Ferty9 Clinic

٭ پاکستان جب تک اپنی سرزمین سے دہشت گردی کے
محفوظ ٹھکانوں کو ختم نہیں کردیتا، بات چیت بے معنی ہوگی
٭ 1950ء سے ہند و پاک کے قائدین نے 45 مرتبہ
ملاقاتیں کی ہیں لیکن نتائج بے فیض
٭ پاکستان کے سابق سفیر برائے امریکہ حسین حقانی کی پریس کانفرنس

واشنگٹن۔ 12 جون (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے ایک سابق اعلیٰ سطحی سفارت کار نے ہندوستان کے اُس نظریہ کی تائید کی کہ بات چیت اور دہشت گردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان اپنی سرزمین سے دہشت گردی کے انفراسٹرکچر کو تباہ و برباد نہیں کرتا، اس وقت تک دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کے کوئی مثبت نتائج سامنے نہیں آئیں گے۔ پاکستان کے سابق سفیر برائے امریکہ حسین حقانی نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے حالیہ دنوں میں بات چیت کے لئے جس پیشرفت کا مظاہرہ کیا ہے، وہ دراصل پاکستان کے معاشی اور عالمی سطح پر پائے جانے والے دباؤ کا نتیجہ ہے۔ اگر پاکستان پر یہ دباؤ نہ ہو تو وہ کبھی بھی ہندوستان سے بات چیت کے لئے زور نہ دے۔ یاد رہے کہ حسین حقانی کا بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب کرغستان کے شہر بشکیک میں شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کی چوٹی کانفرنس 13 اور 14 جون کو منعقد شدنی ہے جہاں ہند و پاک کے وزرائے اعظم بھی شرکت کریں گے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے وزیراعظم ہند نریندر مودی کو ایک مکتوب تحریر کیا تھا اور مودی سے ہند و پاک کے درمیان بات چیت کے احیاء کی درخواست کی تھی تاکہ باہمی اختلافات کو دور کیا جاسکے لیکن اس کے باوجود ایس سی او چوٹی کانفرنس کے دوران مودی ۔ عمران ملاقات کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔

یہاں اس بات کا تذکرہ بھی دلچسپ ہوگا کہ حقانی کا بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب عمران خاں حکومت نے ملک کی گرتی ہوئی معیشت کو سنبھالنے کیلئے قومی بجٹ پیش کیا ہے۔ عمران خاں نے عیدالفطر کے موقع پر کہا تھا کہ پاکستان کے دفاعی بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔ ملک کی کمزور معیشت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا جبکہ صرف کچھ ماہ قبل حکومت پاکستان نے اپنی گرتی معیشت کو سنبھالنے کیلئے آئی ایم ایف سے 6 بلین ڈالرس کا بیل آؤٹ پیاکیج حاصل کیا تھا۔ حقانی نے ایک بار پھر اپنی بات دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان جب تک اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم نہیں کردیتا، اس وقت تک ہند و پاک بات چیت صرف بات چیت تک ہی محدود ہوکر رہ جائے گی اور اس مثبت نتائج سامنے نہیں آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 1950ء سے لے کر ڈسمبر 2015ء تک جب وزیراعظم ہند نریندر مودی اچانک لاہور پہنچ گئے تھے اور نواز شریف سے ملاقات کی تھی، ہند و پاک کے قائدین کے درمیان ایک دو بار نہیں بلکہ 45 ملاقاتیں ہوچکی ہیں لیکن اس کے باوجود بات چیت سے پائیدار امن کا قیام نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کے دروازے کھلے رہنے چاہئے اور بات چیت کو کسی بھی مسئلہ کے حل کے طور پر بھی نہیں دیکھا جانا چاہئے۔ گزشتہ 70 سالوں سے ہند و پاک کے قائدین کی ملاقاتوں کا کیا کوئی مثبت اثر ہم نے دیکھا ہے؟