ہند ۔ امریکہ تعاون میں مثبت پیشرفت پر اظہار اطمینان‘تجارتی معاہدہ پر غور

,

   

وزیر اعظم نریندر مودی کی امریکی نائب صدر جے ڈی وانس سے بند کمرے میں ملاقات۔ وفود کی سطح پر بھی مذاکرات
نئی دہلی : امریکی نائب صدر جے ڈی وانس آج چار روزہ دورہ ہند پر نئی دہلی پہونچے ۔ انہوں نے شام میں وزیر اعظم نریندرمودی سے بند کمرے میں ملاقات کی ۔ یہ ملاقات دونوں قائدین کے مابین ایسے وقت میں ہوئی جب ساری دنیا میں امریکہ ۔ چین تجارتی جنگ کی وجہ سے اتھل پتھل کا شکار ہے ۔ دونوں قائدین کی بند کمرے کی ملاقات کے بعد وفود کی سطح کی بات چیت بھی ہوئی ۔ ہندوستان اور امریکہ کے مابین باہمی تجارتی معاہدہ کیلئے بات چیت جاری ہے اور ایسے میں اس ملاقات سے دونوں ہی ممالک کو فائدہ کی امید ہے ۔ وزیر اعظم مودی اور جے ڈی وانس کی ملاقات وزیر اعظم کی سرکاری قیامگاہ پر ہوئی جہاں دنوں قائدین نے باہمی تعاون میں ہونے والی پیشرفت پر غور کیا اور اس کا مثبت جائزہ لیا ۔ جے ڈی وانس اپنی شریک حیات اوشا وانس اور بچوں کے ساتھ چار روزہ دورہ پر ہندوستان آئے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم سے ان کی لوک کلیان مارگ ہاوز میں ملاقات کی ۔ اوشا وانس اور ان بچوں کی بھی وزیر اعظم مودی سے ملاقات ہوئی ۔ اس ملاقات کے موقع پر وزیر اعظم مودی نے ماہ فبروری میں اپنے واشنگٹن کے دورہ کی یاد دہانی کروائی اور کہا کہ اس موقع پر انہوں نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ ثمرآور بات چیت کی تھی جس کے بعد دونوں ملکوں کے مابین قریبی تعاون کی راہ ہموار ہوئی ہے ۔ کہا گیا ہے کہ دونوں قائدین نے توانائی ‘ دفاع ‘ حکمت عملی ٹکنالوجیز اور دوسرے شعبہ جات میں تعاون کو مزید فروغ دینے لگاتار کوششوں سے بھی اتفاق کیا ہے ۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہندوستانی مصنوعات پر سابقہ 10 فیصد شرحوں کے علاوہ مزید 26 فیصد شرحیں عائد کردی ہیں ۔ تاہم انہوں نے ان شرحوں کو تین ماہ کیلئے التواء میں بھی رھا ہے ۔ سمجھا جا رہا ہے کہ اس مدت کے دوران دونوں ملکوں کے مابین تجارتی معاہدہ کو قطعیت دی جاسکتی ہے ۔ کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نریندرمودی اور امرکی نائب صدر وانس نے باہمی بات چیت میں ہند ۔ امریکہ باہمی تجارتی معاہدہ کیلئے مذاکرات میں پیشرفت کا خیرمقدم کیا ۔ حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں یہ بات بتائی گئی ۔ ہندوستان اور امریکہ کے مابین ایک خصوصی پارٹنر شپ ہے اور دونوں ملکوں کو دنیا کی بڑی جمہوریت قرار دیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ یہ سب سے بڑی اور قدیم جمہوریتیں بھی ہیں۔ وائیٹ ہاوز کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ہندوستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو ترجیحی بنیادوں پر رکھا ہے اور وہ تجارتی معاہدہ کو قطعیت دینے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ امریکہ کو امید ہے کہ چین کے ساتھ تجارتی جنگ کی وجہ سے جو مشکل پیش آئے گی وہ ہند۔ امریکہ تجارتی معاہدہ سے کم ہوسکتی ہے ۔ ہندوستان کا بھی کہنا ہے کہ موسم بہار تک امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ ہوسکتا ہے ۔ تاہم یہ بھی وضآحت کردی گئی ہے کہ کسی معاہدہ کو قطعیت دینے میں ہندوستان جلد بازی کا شکار نہیں ہے اور نہ ہی وہ بندوق کی نوک پر مذاکرات میں یقین رکھتا ہے ۔ یہ معاہدہ اسی وقت ہوسکتا ہے جب ہندوستان کے مفادات کا بھی خیال رکھا جائے ۔