ہند ۔ سرحد کے تمام حساس مقامات سے فوج کو ہٹانے امن و بھائی چارہ ناگزیر

   

دونوں ملکوں کے درمیان ہاٹ لائن قائم کرنے پر اتفاق۔ جئے شنکر کی چینی ہم منصب کیساتھ طویل بات چیت

نئی دہلی ؍ بیجنگ : باہمی تعلقات کے فروغ کے لئے سرحد پر امن و بھائی چارہ کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے ہندوستان نے چین سے کہا ہے کہ تمام حساس مقامات پر سے فوجی دستوں کی علیحدگی ضروری ہے تاکہ فوجی دستوں کو پوری طرح واپس طلب کرنے پر غور کیا جاسکے جبکہ دونوں فریقوں نے وقفہ وقفہ سے تبادلہ خیال اور رابطے کیلئے ہاٹ لائن قائم کرنے سے اتفاق کرلیا ہے۔ گزشتہ ہفتے دونوں ملکوں کی فوجیں مشرقی لداخ میں ملٹری تعطل سے نبرد آزما رہیں اور بالآخر نہایت اونچی سطح کے خطہ میں پانگانگ کے شمالی اور جنوبی کناروں سے فوجی دستوں اور اسلحہ کو ہٹالیا گیا۔ وزیر اُمور خارجہ ایس جئے شنکر نے جمعرات کو اپنے چینی ہم منصب وانگ یی کیساتھ ٹیلیفون پر 75 منٹ بات چیت کی جس کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے اُن کی وزارت نے جمعہ کو ایک بیان میں کہاکہ چین کو واضح طور پر واقف کرادیا گیا کہ گزشتہ ایک سال میں باہمی تعلقات شدید متاثر ہوئے ہیں۔ وزارت نے بتایا کہ وزیر خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب سے کہاکہ سرحدی تنازعہ کی یکسوئی میں وقت لگ سکتا ہے لیکن امن اور بھائی چارہ میں خلل بشمول تشدد سے باہمی رشتے پر یقینا کافی مضر اثر پڑے گا۔ دونوں وزراء نے ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ میں برقرار رہنے کے لئے ہاٹ لائن قائم کرنے سے اتفاق کیا ہے۔ دونوں قائدین نے مشرقی لداخ میں حقیقی خط قبضہ (ایل اے سی) کے پاس کی صورتحال پر غور کیا اور ہند ۔ چین مجموعی تعلقات سے متعلق مسائل پر بھی بات کی۔ رات دیر گئے بیجنگ میں چینی وزارت خارجہ کے جاری کردہ صحافتی بیان کے مطابق وانگ نے کہاکہ چین اور ہندوستان کو بڑے پڑوسی ملکوں کے درمیان باہمی بھروسہ اور تعاون کی درست راہ پر ٹھوس انداز میں گامزن رہنا چاہئے اور اُنھیں شک و شبہ اور بے اعتمادی کے ساتھ نہ ہی بھٹکنا چاہئے اور نہ ہی منفی پروپگنڈے کا شکار ہونا چاہئے۔ وانگ اسٹیٹ کونسلر بھی ہیں۔ اُنھوں نے نشاندہی کی کہ دونوں ملکوں کو سرحدی مسئلہ سے مناسب ڈھنگ سے نمٹنے کی ضرورت ہے تاکہ باہمی روابط کو اِس کے سبب بھنور میں پھنسنے سے روکا جاسکے۔ جئے شنکر نے ماسکو میں سپٹمبر 2020 ء میں منعقدہ اپنی میٹنگ کا حوالہ دیا جہاں ہندوستان کی طرف سے چین کی اشتعال انگیز اور یکطرفہ حرکتوں کے بارے میں اپنی تشویش ظاہر کی گئی تھی۔ چین نے اُس وقت ایل اے سی کے پاس کے موقف کو بدلنے کی کوششیں کی تھی۔ گزشتہ ہفتے دونوں ملکوں کے درمیان سینئر کمانڈرس کی میٹنگ کا دسواں دور منعقد ہوا۔