ہندو راشٹرا کیلئے مسلم نسل کشی کی اپیل نہایت شرانگیز

,

   

ہردوار میں نفرت کا بدترین پرچار، خاطیوں کیخلاف سخت کارروائی کرنے پرینکا گاندھی کا مطالبہ
نفرت کی باتیں اب اور نہیں، راہول کا ردعمل۔ وسیم رضوی و دیگر کیخلاف مقدمہ درج

نئی دہلی ؍ ہردوار: کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے آج اُن لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا جنھوں نے نفرت کے لئے اُکسایا اور ایک مخصوص مذہب کے ماننے والوں کے خلاف تشدد برپا کرنے پر زور دیا ہے۔ پرینکا نے کہاکہ اُن تمام عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرنا چاہئے جو نفرت بھڑکاتے ہیں اور اِس قسم کے تشدد کے لئے اُکساتے ہیں۔ یہ نہایت افسوس اور مذمت کی بات ہے کہ وہ ہمارے محترم سابق وزیراعظم (منموہن سنگھ) کو قتل کرنے کی اپیل کرتے ہیں اور مختلف برادریوں کے لوگوں کے خلاف تشدد برپا کرنے پر زور دیتے ہیں، پھر بھی صاف بچ نکلتے ہیں۔ اس طرح کی حرکتیں ہمارے دستور اور ہمارے قانون ارض کے مغائر ہے۔ پرینکا نے جس واقعہ کے حوالے سے اپنا ردعمل ظاہر کیا، وہ 17 تا 20 ڈسمبر ہردوار میں منعقدہ ایونٹ ہے۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو کلپس وائرل ہے جس میں ایونٹ کے مخاطبین کو یہ کہتے ہوئے صاف سنا جاسکتا ہے کہ ہندوؤں کو مسلح ہونا چاہئے جیسا کہ میانمار میں دیکھنے میں آیا ہے، ہر ہندو ہتھیار اُٹھائے اور صفائی ابھیان چلائے۔ پرینکا کے بھائی اور سابق صدر پارٹی راہول گاندھی نے بھی ہردوار ایونٹ کا سخت نوٹ لیا اور کہاکہ غیر سماجی عناصر جو مٹھی بھر ہیں، ہندو راشٹرا قائم کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں، جس کے لئے اُنھیں مسلمانوں کی نسل کشی ضروری معلوم ہورہی ہے۔ راہول نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہندوتوا نے تو ہمیشہ نفرت اور تشدد ہی پھیلایا ہے۔ ہندو ، مسلم، سکھ، عیسائی برادریوں نے قیمت چکائی ہے۔ لیکن یہ اب اور نہیں چلے گا۔ ہردوار میں ہندوتوا سے مغلوب قائدین نے سامعین کو یہ تک کہاکہ (گاندھی جی کے قاتل )ناتھورام گوڈسے کی پوجا کریں۔ خاص طور پر سادھوی انا پورنا (پوجا شکون پانڈے) نے بڑی ڈھٹائی سے کہاکہ اب بھگوا دستور قائم کرنے ، ہندوستان کو مسلمانوں سے پاک کرنے کا وقت آگیا ہے۔ سوامی دھرم داس نے کہاکہ اگر وہ اُس وقت پارلیمنٹ میں موجود ہوتا جب وزیراعظم منموہن سنگھ نے کہاکہ قومی وسائل پر پہلا حق اقلیتوں کا ہوتا ہے، تو مَیں گوڈسے کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ریوالور سے اُن کے سینے میں 6 گولیاں داغ دیتا۔ اِس ایونٹ کا اہتمام یتی نرسمہا نند نے کیا جو داسنا دیوی مندر کا بڑا پجاری ہے ۔ وہ اسلام اور آخری پیغمبر کے خلاف نازیبا اور گستاخانہ بیانات کے لئے بدنام ہے۔ دریں اثناء اتراکھنڈ پولیس نے وسیم رضوی عرف جیتندر تیاگی اور دیگر کے خلاف نفرت پر مبنی تقاریر کرنے کی پاداش میں کیس درج کرلیا ہے۔ پولیس نے آج ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ ہردوار میں منعقدہ ایونٹ کا نوٹ لیتے ہوئے وسیم اور دیگر کے خلاف تعزیرات ہند کے سیکشن 153A کے تحت کوتوالی پولیس نے مقدمہ درج کیا ہے۔ سابق صدرنشین اترپردیش شیعہ وقف بورڈ وسیم نے 6 ڈسمبر کو دعویٰ کیا تھا کہ اُسے اسلام سے خارج کردیا گیا ،لہذا وہ ہندومت اختیار کررہا ہے۔ اُس نے یتی نرسمہانند کی سرپرستی میں سناتھن دھرم اختیار کیا، جسے وہ دنیا کا پہلا دھرم سمجھتا ہے۔